|

وقتِ اشاعت :   December 2 – 2015

کوئٹہ :  پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے چیف آرگنائزر سردار یار محمد رند نے میر چاکر خان یونیورسٹی سبی کی حتمی منظوری اور درس وتدریس کے عمل میں غیر ضروری التواء پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی پسماندگی اور ایجوکیشنل ایمرجنسی کے دعویدار حکمرانوں کی اس تاخیر ی المیہ پر خاموشی معنی خیز ہے ،میر چاکر خان یونیورسٹی سبی کے ساتھ اعلان کردہ پشتون بیلٹ کی دو یونیورسٹیز سے طلبہ کا پہلا بیج فارغ التحصیل ہونے کو ہے جبکہ میر چاکر خان یونیورسٹی سبی میں درس وتدریسی عمل کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے جس سے نصیرآبادوسبی بیلٹ کے علم دوست واہل دانش افراد میں تشویش پائی جاتی ہے ،مقامی ہوٹل میں میڈیا کے نمائندوں گفتگو کرتے ہوئے سردار یارمحمد رند نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی کے خوشنماء دعوؤں کے پس پردہ حقائق نہایت تلخ ہیں تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ محض باتوں یا اخباری بیانات سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہے سبی میں میر چاکرخان یونیورسٹی کا اعلان ابتک صرف اعلان اور دعوے کی حدتک ہی ہے،حقیقی ترقی علمی روشنی سے ہی ممکن ہے لیکن سبی ونصیرآباد ڈویژن میں پوسٹ گریجویشن سطح کی تعلیم کے لیے حکومتی سطح پرکوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے،اور میر چاکر خان یونیورسٹی کی فائل کو گورنرسیکرٹریٹ اور وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے درمیان شٹل کاک بنادیا گیا ہے سبی ونصیرآباد بیلٹ کے اس اہم تعلیمی منصوبے سے چشم پوشی پر آئندہ کی نسلیں موجودہ حکمرانوں کو ایسے کسی اچھے الفاظ سے یاد نہیں کریں گے جسکا اظہار سرکاری مکالموں میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔حکومت بلوچستان کے ارباب اختیار کی تعلیمی سنجیدگی کا اندازہ میر چاکر خان یونیورسٹی سبی کے غیر ضروری التواء سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔سردار یار محمد رند نے مطالبہ کیا کہ میر چاکر رند یونیورسٹی کو سیاسی یا لسانی بنیادوں پر نظرانداز کرنے کی بجائے فوری طور پر اس منظور شدہ جامعہ کو فعال بنایا جائے تاکہ سبی ونصیرآباد ڈویژن کے ہزاروں نوجوانوں پر اعلیٰ تعلیم کے دروزاے کھل سکیں۔