|

وقتِ اشاعت :   January 12 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اراکین کیسکو اورواپڈا حکام پربرس پڑے نواب ثناء اللہ زہری نے کیسکوچیف و دیگر کواراکین اسمبلی کے خدشات اورتحفظات سننے اورانہیں بریفنگ دینے کیلئے 14جنوری کوطلب کرلیاپیر کے روز اسپیکربلوچستان اسمبلی راحیلہ حمیددرانی کی زیرقیادت بلوچستان اسمبلی کااجلاس تلاوت کلام پاک سے شروع ہواتووزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے نامزد کردہ رکن اسمبلی محمدخان لہڑی نے اکاؤنٹنٹ جنرل بلوچستان کے تصروف حسابات برائے سال 2013-14،ایڈیٹرجنرل آف پاکستان کے آڈٹ رپورٹ برائے سال 2014-15برحسابات ،پبلک سیکٹرانٹرپرائزز حکومت بلوچستان ،اڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ برائے سال 2014-15برحسابات لوکل کونسلز حکومت بلوچستان، قومی مالیاتی کمیشن کی رپورٹ کوایوان میں پیش کیا اسپیکربلوچستان اسمبلی راحیلہ حمیددرانی نے صوبہ خیبرپختوانخوا پنجاب اورسندھ سے آئے ہوئے اسمبلی ارکان کوخوش آمدیدکہااس موقع پر نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے پارٹی کے رکن اسمبلی سرداراسلم بزنجو کی پھوپھی اورخالد بزنجوکی والدہ کی وفات پرایصال ثواب کیلئے ایوان میں دعا کاکہاجبکہ سردارعبدالرحمن کھیتران نے ملتانی محلہ اورسریاب میں ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنانے والے پولیس اہلکاروں کی درجات کی بلندی کیلئے دعا کاکہاجس پرایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں مختصر اظہار خیال کرتے ہوئے نواب ثناء اللہ زہری نے دیگر صوبوں سے آئے ہوئے اراکین اسمبلی کو خوش آمدیدکہتے ہوئے مختلف محکموں کے سیکرٹریز اور آفیسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں بھی اسمبلی آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں او رامید رکھتے ہیں کہ وہ حکومت کا مثبت کاموں میں ساتھ دیتے رہیں گے ۔ اراکین اسمبلی اور آفیسران گاڑی کے دو پہیے ہیں جن کے ایک ساتھ چلنے سے ہی کام بنتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 14 جنوری سہ پہر ڈھائی بجے بلوچستان اسمبلی ہال میں کیسکو چیف اور دیگر حکام کو اراکین اسمبلی کو بجلی کی صورتحال پر بریفنگ کے لئے طلب کرلیا ۔ اسمبلی اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر خطاب کرتے ہوئے پشتونخوامیپ کے پارلیمانی لیڈرعبدالرحیم زیارتوال نے خیبرپختونخوا،پنجاب اورصوبہ سندھ سے آئے ہوئے اراکین اسمبلی کوخوش آمدیدکہتے ہوئے کہاکہ اچھاہوتااگر کابینہ تشکیل پاتی سوالات کے جوابات دئیے جاتے اورقانون سازی ہوتی انہوں نے کہاکہ اسی لئے اراکین پوائنٹ آف آڈرپراظہارخیال کریں گے بلوچستان سے متعلق جوتاثردیاجارہاہے وہ درست نہیں باہرسے آئے ہوئے مہمانوں کی ہرممکن خدمت کی جائیگی انہوں نے بجلی کے مسئلے کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ کے سامنے فیصلہ ہواتھا کہ بلوچستان کی عوام کو8گھنٹے تک بجلی دی جائیگی اس وقت کمپیوٹرائزڈ نظام کے ذریعے کیسکو آفس ودیگر میں ریڈنگ اوردیگر نوٹ کئے جاسکتے ہیں ہم کیسکو اورواپڈا کواربوں روپے دے چکے ہیں مگروہ ٹرانسفارمر ،کھمبے ودیگر دینے کے وعدے وفانہیں کرسکے اس مسئلے کوہم ایک اجلاس میں اٹھایاتوشاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ہم لوگ ادائیگی نہیں کرتے جس پرہم نے انہیں جواب دیاکہ ایسانہیں کیسکواورواپڈا نے ایک دن کیلئے بھی بجلی کی فراہمی کاوعدہ وفانہیں کیاانہوں نے کہاکہ کھمبے اوردیگر سامان کے بدلے رقوم دئیے جاچکے ہیں مگرتین سال پورے ہوئے کے باوجود ایک بھی کام مکمل نہیں ہوااوپن مارکیٹ میں ایک ٹرانسفارمر کی قیمت ڈیڑھ لاکھ سے ایک لاکھ اسی ہزار روپے تک مقررہے مگرہم تین سال سے ہرٹرانسفارمر کے بدلے محکمے کو4لاکھ 50ہزارروپے اداکرتے چلے آئے ہیں کیسکواورواپڈا کایہ رویہ عوامی نمائندوں کوان عوام کے سامنے بدنام کرنے کے سواکچھ نہیں انہوں نے کہاکہ ہمیں 30ہزار ٹیوب ویلوں کومیٹرلگانے اورصحیح ریڈنگ کاکہاگیا مگر اس سلسلے میں اب تک کوئی کام نہیں ہواہرمحکمے میں ڈسپلن کاخیال رکھاجاتاہے مگر یہاں ایساکچھ بھی نہیں نیشنل پارٹی کی خاتون رکن اسمبلی ڈاکٹرشمع اسحاق نے باہر سے آنے والے مہمانوں کوخوش آمدیدکہااورانہیں بتایاکہ وہ اسمبلی سے باہر نکلیں گے توماحول کوانتہائی بہترپائیں گے اوراپنے کواکیلانہیں پائیں گے اس موقع پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی سیدلیاقت آغا نے مہمانوں کوخوش آمدیدکہتے ہوئے کہاکہ وہ آج ایک اہم نقطے کی طرف وزیراعلیٰ کاتوجہ مبذول کراناچاہتے ہیں وہ یہ کہ انہوں نے اپنے حلقے میں ٹرانسفارمر اوردیگر کیلئے سال 2013-14میں واپڈا کودو کروڑ 30لاکھ روپے جبکہ سال 2014-15میں 6کروڑروپے کی ادائیگی کی ہے مگر حیران کن بات یہ ہے کہ ابھی تک 2013-14کی اداکردہ رقم کے بدلے بھی کوئی کام شروع نہیں ہوسکالوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ آپ نے توٹرانسفارمراورکھمبے لگانے کاکہاتھاانہوں نے کہاکہ ملک میں یہ تاثر ہے کہ وفاق بلوچستان کوسبسڈی دے رہاہے اس مد میں تو ہم وفاق کو17سے 18ارب روپے کوفراہم کررہے ہیں ہم سے وعدہ کیاگیاتھاکہ 8گھنٹے بجلی دی جائیگی مگر حقیقت میں 4سے 5گھنٹے تک ہی بجلی کی فراہمی ہورہی ہے واپڈا صوبائی حکومت سے سبسڈی کی مد میں 17ارب روپے لے رہی ہے انہوں نے کہاکہ 2013-14میں اراکین اسمبلی 1377پچاس KVکے ٹرانسفار مر کیلئے رقوم اداکرچکے ہیں مگر صرف 525ٹرانسفارمرز کاٹینڈر کیاگیاہے مجھے پتہ نہیں کہ میرے حلقے میں یہ ٹرانسفارمر میری زندگی میں لگ پائیں گے یاپھرمیری موت کے بعد انہوں نے کہاکہ 50کے وی کے ٹرانسفارمر کیلئے 3لاکھ پچاس ہزارروپے لئے جارہے ہیں اگر ہم 1377ٹرانسفارمر کیلئے دی گئی رقم بینک میں بھی رکھتے تو اس کے بدلنے ہمیں 60لاکھ روپے انٹرسٹ کی مد میں ملتے جس سے تعلیمی ادارے کی تعمیر یاپھرایک کالج کے اخراجات پورے کئے جاسکتے تھے ہم نے پارلیمانی لیڈر کوکہہ دیاہے کہ وہ 17ارب روپے وفاق کودینے کی بجائے واپڈا کواداکرے اوران سے بجلی لے انہوں نے تجویز دی کہ ہاؤس کے نمائندوں پرمشتمل کمیٹی تشکیل دیکر واپڈا سے ساراسامان لیاجائے یاپھر خود سامان خریدنے کافیصلہ کیاجائے نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ کرپشن کاالزام ہمیشہ صوبائی حکومتوں اوراس کاحصہ رہنے والی جماعتوں پرلگتاہے مگرحقیقت یہ ہے کہ واپڈا کامحکمہ ایک سفید ہاتھی بن چکاہے وہ تکنیکی انداز سے سبسڈی کے نام پرکرپشن کررہی ہے مکران ڈویژن سے متعلق رکن بلوچستان اسمبلی حاجی اسلام بلوچ پہلے تحریک التواء پیش کرچکے ہیں گزشتہ ادوار میں انفرادی سکیمیں بناکر سیاسی دکانداری چمکانے کی کوشش کی جاتی رہی حالانکہ بجلی ہرامیر وغریب کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ واپڈا کو12کروڑ سے زائد کی ادائیگی کرچکے ہیں 5کروڑ 75لاکھ روپے انہوں نے گاؤں میں الیکٹریفکیشن کیلئے اداکئے ہیں مگر جب بھی وہ بات کرتے ہیں توگورنراور وزیراعلیٰ کی جانب سے لے جانے کی بات کی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ لائن سپرنٹنڈنٹ اوردیگر نے دکانیں کھل رکھی ہے وہ میٹھائی کے نام پرلوگوں سے ہزاروں روپے وصول کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ میرے حلقے میں گجرانوالہ سے 5ٹرانسفارمر لائے گئے جوخالی کھوکھے تھے ان میں کچھ بھی نہیں تھا حالانکہ سمز اورایک اورکمپنی سے ٹرانسفارمر لیناضروری ہوتاہے انہوں نے کہاکہ 100کے وی کے ایک ٹرانسفارمر کیلئے 5لاکھ 75ہزارروپے وصول کئے جاتے ہیں مگرا س کے ساتھ کھمبا کیبل سمیت دیگر چیزیں نہیں ہوتی 50کے وی کے ٹرانسفارمر 3لاکھ 70ہزارروپے میں دئیے جاتے ہیں تاہم اس کیلئے ایک ایچ ڈی کھمبا 90ہزار روپے میں فراہم کیا جاتا ہے ہمیں سامان کی خریداری کا اختیار دیا جائے یاپھر واپڈا کا قبلہ درست کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم عوام کی عدالت میں جواب نہیں دے سکتے وہ ہمیں روزانہ اس سلسلے میں شکایات کرتے رہتے ہیں اراکین اسمبلی اس اژدھاکیخلاف اکھٹے ہوجائیں۔ رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو نے نومنتخب وزیراعلیٰ اور سپیکر اسمبلی کومبارکبادپیش کی اور کہاکہ 12 ربیع الاول کے دن کو انتخاب اور حلف کے لئے مقرر کرنا صوبے اور اس کے عوام کے لئے نیک شگون ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایران سے ہمیں ایک ہزار 30 میگاواٹ بجلی ملے گی تو پھر اراکین اسمبلی کو اس سلسلے میں شکایات نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ نواب ثناء اللہ ہاؤس کے اراکین ، بیوروکریسی سمیت دیگر کو جانتے ہیں انہیںیہاں کے مسائل کا بھی پوری طرح ادراک ہے اب اراکین کی عزت بحال ہوگئی ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو اپنے حلقہ انتخاب میں کئے گئے ترقیاتی کامو ں کا جائزہ لینے کی دعوت دی اور کہا کہ نواب ہاؤس کو متحد رکھیں گے اور نواز شریف کے مشن کو آگے بڑھائیں گے ۔ نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی میر خالد لانگو نے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری اور اسپیکر راحیلہ حمید درانی کو مبارکباددی اور توقع ظاہر کی کہ وہ بلوچستان کی عوام کے مسائل و مشکلات کو حل کرنے کیلئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ری معاہدے کی پاسداری پر حکومت میں شامل جماعتیں بھی مبارکباد کی مستحق ہیں کیونکہ اسلام بلوچ پشتون روایات ہمیں زبان پر عمل درآمد کا درس دیتے ہیں۔ پشتونخوا میپ کی رکن اسمبلی معصومہ حیات نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں 24 گرلز اور بوائز سکولوں میں 40 ٹیچرز ماڈرن انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تدریس سے منسلک ہیں مگر انہیں تنخواہیں سوشل ورکز کی جانب سے دی جارہی ہیں محکمہ تعلیم اس سلسلے میں اقدامات اٹھائیں ۔ نیشنل پارٹی کی رکن اسمبلی یاسمین لہڑی نے پوائنٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی نے پرائیویٹ سکولز سے متعلق بل پاس کیا ہے مگرگزشتہ دنوں پرائیویٹ سکولز کا ایک وفد نے آکر اس سلسلے میں بہت زیادہ تحفظات کا اظہار کیا ہ یوہ اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں اس لئے ایک کمیٹی بنا کر قانون کو ریویو کیا جائے جس پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی نے کہاکہ کسی بھی قانون میں تبدیلی کے لئے اراکین ہی کردار اد اکرسکتے ہیں یہ اچھی بات ہے اگر تبدیلی کی ضرورت ہے اس سلسلے میں اراکین کام کریں ۔ نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی مجیب الرحمن محمدحسنی نے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری اور اسپیکر راحیلہ حمید درانی کو مبارکبادپیش کی اور کہاکہ نواب ثناء اللہ 20 سے 25 سال سے سیاست کے میدان میں ہیں ہمیں امید ہے کہ وہ اتحادی جماعتو ں کے ساتھ مل کر صوبے بھرکی تمام اضلاع میں ترقیاتی عمل کو تیز کریں گے اور لوگوں کے مشکلات کا خاتمہ ہوگا ۔ پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہا کہ ان کے حلقے میں واٹر سپلائی اسکیم 6 ماہ سے مکمل ہے مگر کیسکو کی جانب سے کنکشن نہ دینے کے باعث اسے لوگ مستفید نہیں ہوپارہے۔سال 2013-14 اور 2014-15 کے اسکیمات بارے وہ آئے روز کیسکو آفس جاتے ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہورہی ۔ وزیراعلیٰ اجلاس بلا کر کیسکو حکام کے ساتھ اس مسئلے کے حل کے لئے بات کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سکولز مالکان کو قانون پر تحفظات ہیں تو اس میں تبدیلی کی جانی چاہیے ۔ رکن اسمبلی عبیداللہ جان بابت نے مختلف محکموں کے سیکرٹریز اور آفیسران کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ وہ کام کریں گے تو انہیں خوش آمدید کہا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ واپڈا نے لوگوں کے عادات خراب کردیئے ہیں محکمہ خود اپنی خرابی کا باعث بن رہا ہے ۔ کراچی اور دیگر میں بھی بڑے پیمانے پر بجلی چوری ہوتی ہے بلوچستان میں لائنیں بہت زیادہ طویل ہونے کے باعث وولٹیج کا مسئلہ پیدا کرنے کا باعث بن رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاریز خشک ہونے کے بعدبلوچستان کو سبسڈی دی گئی مگر وہ سبسڈی 24 گھنٹے بجلی کی تھی ۔ میں جب بھی اپنے گاؤں لورالائی گیا ہو ں وہاں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ حکومت نے سبسڈی ریٹس بڑھا دیئے اور کہا کہ اب بلوچستان والو ں کو 11 گھنٹے تک بجلی ہوا کرے گی مگر ایسا ہوا نہیں لائن سپرٹینڈنٹ اور دیگر منتھلی لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت حکومت اور اسمبلی کو اختیارات حاصل ہیں جو بھی کام نہیں کرے گا اسے فارغ کیا جاسکتا ہے۔ شہباز شریف کو پنجاب کو ترقی دینے پر سلام پیش کرتے ہیں ۔ ہمیں بھی ترقی چاہیے ترقی غداری نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ بجلی لاہو رمیں چوری ہورہی ہے جبکہ ڈاکو اور چور ہمیں کہا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی حکومت کا دفاع جانتے ہیں اور اسے کریں گے ۔ اس موقع پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے رولنگ دی کہ کیسکو چیف کو 14جنوری کو بلایا جائے اور اراکین کے تحفظات کو سنیں ۔ پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی حامد خان اچکزئی نے کہا کہ واپڈا سے ٹرانسفارمر اور دیگرکے حصول کے لئے یہاں رقوم وصول تو کئے جاتے ہیں مگر ان کا سٹور پنجاب میں ہے ۔ ایم پی ایز نے محکمہ کو کروڑوں روپے ادا کئے ہیں مگر اب ٹینڈرنگ پروسس میں خرابی کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران اور کیسکو چیف کے درمیان بھی مختلف معاملات پر بات نہیں بن رہی ۔ ان کا کہنا تھاکہ وفاقی محکمے صوبائی حکومت کی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں وہ اپنے حلقہ انتخاب جارہے تھے کہ راستے میں ایف آئی اے حکام کو چیکنگ کرتے دیکھا ۔ انہوں نے کچھ لوگ کمرے میں بھی بٹھا رکھے تھے جن کے پاس شناختی کارڈ اور دیگر بھی موجود تھے اس سلسلے میں میں نے واپسی پر ڈپٹی کمشنر سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ وہ ڈائریکٹر ایف آئی اے کو اس سلسلے میں آگاہ کرچکے ہیں مگر اس کے باوجود بھی ایف آئی اے حکام لوگوں سے شناخت اور دیگر بارے پوچھ گچھ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نادار حکام اپنی غلطی کو ٹھیک کرنے کے لئے لوگوں کی تذلیل کررہے ہیں ۔شناختی کارڈ کے رینول پر پھر وہی شرائط عائد کرنا جو پہلے پہل ہوتے ہیں درست نہیں ۔ اسلام آباد میں شناختی کارڈ سے متعلق جس پالیسی کا اعلان کیا گیا وہ بلوچستان میں لاگو نہیں ۔ پشتونخوا میپ کے رکن صوبائی اسمبلی منظور کاکڑ نے نواب ثناء اللہ زہری اور اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی کو مبارکبا ددی اور کہا کہ نواب ثناء اللہ کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد کوئٹہ میں 5 ارب روپے سے اب آئندہ ڈھائی سال کے دوران اچھے انداز میں کام ہوگا ۔ یہاں کے لوگ پسماندہ ہیں جس کے خاتمے کیلئے کوششیں جاری اور تیز کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ فورسز امن وامان کی بحالی کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں جن کا ہمیں قدر ہیں تاہم سیکورٹی فورسز کی جانب سے چیک پوسٹوں پر خواتین کو گھنٹوں تک گاڑیوں سے اتار کر کھڑا کئے رکھنا کسی صورت قابل قبول نہیں ۔ ہم اس عمل کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کرسکتے ۔ اسمبلی اجلاس شروع ہوئی تو سیکرٹری اسمبلی نے اراکین اسمبلی مولانا عبدالواسع ، انجینئر زمرک خان اچکزئی ، مصطفی خان ترین ، میر ظفراللہ جمالی ، سردار سرفراز چاکر ڈومکی ود یگر کی اجلاس سے چھٹی کی درخواستیں پیش کی جسے منظور کرلیا گیا ۔ اجلاس کو 14 جنوری سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔