|

وقتِ اشاعت :   May 8 – 2016

ایف آئی اے نے نادرا کے سات اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے ۔ ان میں دومرد اور دوخواتین افسران کے علاوہ تین سیکورٹی گارڈ بھی شامل ہیں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر ملکیوں کو پاکستانی قومی شناختی کارڈ کے حصول میں مدد دی تھی اور اس کے لیے ان سے چالیس ہزار روپے سے لے کر ایک لاکھ روپے تک رشوت لی تھی۔ سیکورٹی ذرائع کو اس وقت حیرانگی ہوئی جب بعض خودکش حملہ آور اور ہلاک شدہ دہشت گردوں سے پاکستانی شناختی کارڈ برآمد ہوئے تھے حالانکہ ہلاک شدہ دہشت گرد غیر ملکی تھے خصوصاً افغان تھے انہوں نے بھاری رشوت دے کر پاکستانی دستاویزات حاصل کیں تھیں ۔ حال ہی میں معلوم ہو اکہ سب سے بڑا مرکز قلعہ عبداللہ ، ایک سرحدی ضلع ہے اور ضلع کا ہیڈ کوارٹر ہے ۔ وہاں سے نوے ہزار پاکستانی شناختی کارڈ غیر ملکیوں کو جاری کیے گئے بلکہ زیادہ تر پاکستانی شناختی کارڈ قلعہ عبداللہ میں نادرا کے دفتر سے جاری ہوئے ہیں۔ دوسرے علاقوں میں بھی ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی شناختی کارڈ غیر ملکیوں خصوصاً افغان تارکین وطن کو جاری ہوئے ہیں اس سلسلے میں منظم گروہ کام کرتے ہیں جو جعلی دستاویزات بناتے ہیں ، بعض اہم معتبرین ، عوامی نمائندے بھی اس میں شامل ہیں جو ان افغانوں کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ پاکستان کے باشندے ہیں لہذا ان کو پاکستانی شناختی کارڈ اور بعد میں پاسپورٹ جاری کیے جائیں ۔ کوئٹہ میں ایک ایسا گروہ پکڑا گیا تھا جو شناختی کارڈ کے حصول کیلئے جعلی دستاویزات تیار کرتا تھا قلعہ عبداللہ ایک اور وجہ سے بھی مشہور ہے کہ یہاں سے نوے فیصد افغان باشندوں کو لوکل سرٹیفکیٹ جاری ہوئے مقامی لوگوں نے صرف دس فیصد لوکل سرٹیفکیٹ حاصل کیے باقی زیادہ غیر ملکی یا افغانستان کے باشندے تھے جنہوں نے ضلعی انتظامیہ کو رشوت دے کر پاکستانی دستاویزات حاصل کیے ۔ جب یہ پتہ چل گیا یا یہ ثابت ہوگیا کہ نوے فیصد باشندے مقامی نہیں تھے بلکہ افغان تھے تو پورے دفتر کو آگ لگا دی گئی اور سارا ریکارڈ جلا دیا گیا تاکہ نہ کوئی ثبوت رہے اور نہ ہی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ممکن ہو اور نہ ان کو سزائیں ملیں ۔ ضرورت اس بات کی کہ ان لوگوں کو بھی فوری طورپر گرفتار کیا جائے جنہوں نے رشوت لے کر یا کسی دوسری وجوہات کی بناء پر افغان باشندوں کی تصدیق کی تھی کہ ان کو بھی پاکستان شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات جاری کیے جائیں جب تک ایسے لوگوں کے خلاف بھرپور کارروائی نہیں ہوگی جعلی شناختی کارڈ افغان باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کو جاری ہوتے رہیں گے فرق صرف یہ پڑے گا کہ پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کرنے کا بھاؤ ایک لاکھ روپے سے بڑھ کر پانچ لاکھ یا اس سے زیادہ ہوجائے گا۔ کارروائی مقامی معتبرین کے خلاف ہونی چائیے کہ جعلی شناخت نامہ جاری کرنے پر سزا بھی ہوتی ہے تو یہ عمل جلد رک سکتا ہے یا کم ہوسکتا ہے مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر افغان باشندوں کو مزید پاکستان میں رہنے دیا جاتا ہے تو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی خرید و فروخت جاری رہے گی اس لئے سب سے پہلا حکومتی کام یہ ہے کہ ان کو جلد سے جلد واپس ان کے وطن بھیجا جائے اور غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کرکے ملک بدر کیاجائے ۔