|

وقتِ اشاعت :   July 10 – 2016

ملک کے معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی عارضہ گردہ میں مبتلا رہنے کے بعد اسپتال میں انتقال کر گئے ،ان کی عمر 92سال تھی وہ بھارت کے صوبے گجرات میں پیدا ہوئے ،قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے خاندان سمیت پاکستان آگئے اور کراچی میں دیگر گجراتی میمن برادری سے تعلق رکھنے والوں کی طرح سکونت اختیار کر لی ۔ انہوں نے ملک اور خصوصاً غریب اور نادار افراد کی زندگی بھر خدمت کی۔ ابتدائی سالوں میں کھارا در میں انہوں نے ایک ڈسپنسری بنائی بعد میں مخیر حضرات کے تعاون سے پوری بلڈنگ خرید لی اور اس کو رفاعی مرکز میں تبدیل کر دیا اور یہاں سماجی خدمات انجام دیتے رہے ، ان کی بیگم بلقیس ایدھی اور بیٹا فیصل ایدھی نے ان کا ہاتھ بٹانا شروع کردیا وہ ملک کے پہلے سماجی خدمت گار ہیں جنہوں نے اپنی ایمبو لینس سروس ملک کے دوردراز علاقوں بشمول بلوچستان قائم کی اور انسانیت کی سب سے بڑی خدمت انجام دی ۔ پوری پاکستانی ریاست اور صوبائی حکومت ناکام مگر ایدھی ایمبولینس کی گاڑی لوگوں اور انسانیت کی خدمت کے لئے چند منٹوں میں دوردراز علاقوں میں حاضر پائے گئے۔ سرکاری ایمبولینس گو طاقتور سردار ’ سردار زادے شکار کیلئے استعمال کرتے ہوئے پائے گئے مگر ایدھی کے ایمبولینس عوامی خدمت میں پیش پیش نظر آئے۔ شاید ملک میں واحد ادارہ ایدھی فاؤنڈیشن میں لوگ قطار بنا کر خیرات‘ صدقات جمع کراتے تھے اور یہ قطار کافی طویل ہوتی تھی ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عام لوگوں کا ان پر کتنا اعتماد تھا۔ انہوں نے انسانیت کی زبردست انداز میں خدمت کی ۔ مشکل سے مشکل حالات میں بھی وہ ثابت قدم رہے ۔ کراچی میں لسانی فسادات اور دہشت گردی کے واقعات میں متاثرہ لوگوں کی خدمت میں ان کا ادارہ پیش پیش تھا جرائم پیشہ افراد نے بعض اوقات ان کے ایمبولینس بندوق کی نوک پر اغواء کر لیے اور ان کو اسلحہ کی ترسیل میں استعمال کیا گیا، بعد میں وہ جرائم پیشہ افراد گرفتار ہوئے ۔ ایک لسانی جماعت سے تعلق رکھنے والے جرائم پیشہ گروہ نے ایدھی فاؤنڈیشن پر ڈاکہ ڈالا اور اسلحہ کے زور پر بڑی رقم لوٹ کر لے گئے بعد میں وہ بھی گرفتار ہوئے۔ایدھی نے پہلی بار بڑے پیمانے پر انسانیت کی خدمت کا اس وقت آغاز کیا جب کراچی میں فلوپھیل گیا، یہ 1957ء کا واقعہ تھا اس کے بعد لیاری میں 1958ء میں ہیضہ کی وباء پھیل گئی جس میں عبدالستار ایدھی نے انسانیت کی بڑی خدمت کی، اپنی ایدھی فاؤنڈیشن بلڈنگ کے اندر نرسوں کے لئے تربیتی مرکز ‘ زچگی خانہ اور بعد میں معذور افراد کے لئے گھر اورنادار بچوں کی کفالت کے لئے ایدھی ہوم تعمیر کیے ۔ لاوارث افراد کے کفن دفن کے لئے بڑا قبرستان بھی بنایا ۔ مردہ اور لاوارث لاشوں کے لئے سردخانہ تعمیر کرایا جبکہ بڑے بڑے اسپتال میں صرف چند ایک لاشوں کی گنجائش تھی ۔