|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2016

کراچی/برلن: کراچی کی بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں چار سال قبل پیش آنے والے حادثے کے زخمیوں اور جاں بحق ہونے والے 250 مزدروں کے لواحقین کو 51 لاکھ ڈالر سے زائد زرتلافی دینے کے لیے سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔پیر کومزدوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کلین کلاتھ کیمپین نامی ادارے کی جانب سے موصول پریس ریلیز کے مطابق یہ معاہدہ دوروز قبل طے پایا۔ جس کے تحت متاثرین اور ان کے لواحقین کے لیے یہ معاوضہ کک نامی جرمن ریٹلر کی جانب سے ادا کیا جارہا ہے جو کراچی کے بلدیہ ٹان علاقے میں واقع کارخانے علی انٹرپرائزز کے مال کے بڑے خریدار تھے۔کک رعایتی نرخوں پر کپڑے فروخت کرتی ہے اور اس کی ایک جینز کی قیمت 16 یورو کے قریب ہوتی ہے۔ یہ رقم حادثے میں زخمی ہونے والے مزدوروں کے علاج معالجیان کی بحالی اور جاں بحق ہوجانے والوں کے لواحقین کی آمدنی کا نقصان پورا کرنے کی مد میں ادا کی جارہی ہے۔سن 2012 میں حادثے کے فورا بعد کک کی جانب سے دس لاکھ ڈالر کی امدای رقم جاری کی گئی تھی۔ جسے پاکستان میں مزدور یونینوں نے انتہائی قلیل قرار دیا تھا۔ یہ رقم اس کے علاوہ ہے۔معاوضے کی ادائیگی کے لیے مذاکرات میں نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن اور مزدوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیموں نے حصہ لیا۔خیال رہے کہ رواں برس فروری میں بلدیہ ٹان کی فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فیکٹری میں لگائی جانے والی آگ حادثاتی طور پر نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت شر انگیزی اور دہشت گرد کارروائی تھی۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن رحمان بھولا اور حماد صدیقی کی طرف سے فیکٹری مکان سے 20 کروڑ روپے بھتہ اور فیکٹری کی آمدن میں حصے دینے سے انکار پر آگ لگائی گئی تھی۔