|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2016

اڑی سیکٹر میں ہلاکتوں کے بعد دہلی میں زبردست سرگرمیاں دیکھنے میں آرہی ہیں اور بھارتی میڈیا اس کو تفصیل کے ساتھ رپورٹ کررہا ہے سب سے اہم اجلاس وزیراعظم مودی کی صدارت میں ہوا جس میں بھارت کے اہم ترین وزراء اور آرمی چیف نے بھی شرکت کی جس کے متعلق بتایا گیا کہ اس میں پاکستان کے خلاف جوابی کارروائیوں کا منصوبہ زیر بحث آیا ۔ اس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک قرار دینے کی کوشش دنیا بھر میں کی جائے بلکہ ان تمام اقدامات کی سرپرستی کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کا مقصد خطے میں کشیدگی میں اضافہ کرنا اور سیکورٹی کی صورت حال کو جان بوجھ کر خراب کرناشامل ہے ۔ بھارتی میڈیا پر پاکستان کے خلاف زبردست پروپیگنڈا مہم جاری ہے جو دن رات چل رہی ہے اور تمام بڑی پارٹیاں اس بات پر متفق نظر آتی ہیں کہ پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے ۔ بعض عناصر محدود پیمانے پر حملوں کا مشورہ دے رہے ہیں خصوصاً آزاد کشمیر اور سرحدی علاقوں میں تاکہ خطے میں سیکورٹی کے حالات مخدوش ہوجائیں اور بعد میں پاکستان پر بڑا حملہ کیاجائے ۔ بعض عناصر یہ تجویز دے رہے ہیں کہ کنٹرول لائن کے پار کشیدگی میں اضافہ کیاجائے اور پاکستانی فوج کے سرحدی چوکیوں پر حملے کیے جائیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کی لیڈر شپ پاکستان پر بڑا حملہ کرنے کے لئے ماحول تیار کررہی ہے اور اس کی بھرپور تیاریاں کی جارہی ہیں اس میں سرحدی علاقوں میں فوجی گشت میں اضافہ اور کنٹرول لائن کے پاس زیادہ فوج تعینات کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں کورکمانڈروں کا ایک اجلاس جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں سیکورٹی کی صورت حال خصوصاً اڑی سیکٹر واقعے کے بعد کی حالات کاجائزہ لیا گیا اور یہ اعلان کیا گیا کہ فوج ہر خطرے کا جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ اجلاس میں اس بات کا اعادہ بھی کیا گیا کہ ملک کی سلامتی کے خلاف ہر مکروہ منصوبے کو ناکام بنادیا جائے گا۔ اجلاس میں بھارت کی جانب سے جارحانہ پروپیگنڈا کا جائزہ بھی لیا گیا اور اس بات کا اعلان کیا گیا کہ بھارت کی جانب سے ہر خطرے کا جواب دیا جائے گا پاکستان کے مسلح افواج کسی بھی بلا واسطہ یا بلواسطہ خطرے سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں ۔ کورکمانڈروں کے اجلاس میں بھارتی جارحانہ پروپیگنڈے کا ملک کی سلامتی پر اثرات کا بھی جائزہ لیاگیا ۔کمانڈروں نے اپنے اس عزم کا دوبارہ اعادہ کیا کہ وہ ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے اور اس حوالے سے تمام جاری کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ پاکستان میں بعض سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت نے اڑی سیکٹر میں ڈرامہ خود رچایا ہے اس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک سے بین الاقوامی توجہ ہٹانا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 75دنوں میں 105کشمیری ہلاک اور بارہ ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے اکثریت کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا پورے مقبوضہ کشمیر کے ہر بڑے اور چھوٹے شہر میں کرفیو نافذ ہے اور عوام کرفیو کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں جس پر پولیس اور مسلح فوجی دستے ان پر گولیاں بر سا رہے ہیں ۔یہ نہ ختم ہونے والا احتجاج دنیا میں رائے عامہ کے توجہ کا مرکزبن گیا ہے اوراس نے بھارتی جموریت کا پول کھول دیاہے کہ بھارت کس قدر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے ۔ اس صورتحال سے بھارت کے وقار اور ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔دوسری جانب وزیراعظم پاکستان اپنے جنرل اسمبلی کے خطاب میں کشمیر ی عوام کی جدوجہد آزادی کی حمایت میں ایک اہم تقریر کرنے والے ہیں۔ اس میں اقوام متحدہ سے یہ اپیل بھی شامل ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل کروائے جس میں کشمیری عوام کی رائے معلوم کرنا ہے کہ آیا وہ بھارت میں رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان میں شمولیت ‘ چاہتے ہیں۔ بہر حال حکومت پاکستان کو موجودہ صورتحال کے پیش نظر کشمیر کا معاملہ دوبارہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں اٹھانا چائیے بلکہ وزیراعظم نیو یارک میں موجودگی کے دوران یہ فیصلہ کریں کہ سلامتی کونسل کا کشمیر سے متعلق خصوصی اجلاس بلا ئی جائے اور اس کی قرار دادوں پر عمل درآمد کرانے کے لئے کارروائی کی جائے۔ اگر اب بھی حکومت پاکستان نے یہ فیصلہ نہیں کیا تو بھارت اس کا مزید فائدہ اٹھائے گا اور دنیا بھر میں پاکستان کو الگ تھلگ کرے گا جس کے دوران وہ فوجی کارروائی بھی کرسکتا ہے ۔