|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2016

کراچی: وفاقی وزیر سربراہ نیشنل پارٹی میر حاصل بزنجو کا کہنا ہے کہ لندن اور جینوا میں بیٹھے لوگ نسیم جنگیان جیسے لوگوں کا قتل پہاڑوں سے کرارہے ہیں،سی پیک منصوبہ ہماری ترقی ہے،گوادر میں آباد کاری کوروکنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ بلوچ قوم اقلیت میں تبدیل نہ ہوجائیں،نائب صدر این پی طاہر بزنجو نے کہاکہ بلوچوں کو بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں انا پرستی کی وجہ سے آپس میں لڑتے ہیں،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ کراچی ہماری سیاست کا مرکز رہا ہے مگر نیپ جیسے بڑی تحریک پر کوئی کتاب نہیں لکھی گئی جو ایک بڑا المیہ ہے، فنانس سیکریٹری فدا دشتی کا کہنا تھا کہ میری کتاب’’لسانکی سے واشنگٹن تک‘‘ رہنماؤں کی حوصلہ افزائی کا نتیجہ ہے۔ ان خیالات کااظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر میرحاصل خان بزنجو، مرکزی رہنماؤں طاہر بزنجو،ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ ،ڈاکٹرنعمت اللہ گچکی ،کتاب کے مصنف فدا دشتی نے ’’لسانکی سے واشنگٹن تک‘‘ کتاب کی کراچی پریس کلب میں رونمائی کے دوران کیا۔ وفاقی وزیر میرحاصل خان بزنجو نے کہاکہ لندن اور جینوا میں بیٹھے لوگ نسیم جنگیان جیسے لوگوں کا قتل کررہے ہیں جو اچھا عمل نہیں ، انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ کی کامیابی سے خوشحالی آئے گی مگر اس کیلئے قانون سازی انتہائی ضروری ہے کیونکہ آبادکاری کی وجہ سے ہمارے لوگ اقلیت میں تبدیل ہوجائینگے جس کیلئے ہم بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کاپہلا قافلہ پہنچ گیا ہے جو کہ خوش آئند عمل ہے اس سے ترقی کا عمل تیز ہوجائے گابلوچستان سمیت خطے میں خوشحالی آئے گی بزنس سیکٹر بنیں گے جس کا برائے راست فائدہ ہمارے لوگوں کو پہنچے گا،گوادر میں قافلے کے استقبال کیلئے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف،چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف مجھ سمیت دیگر شخصیات آج پہنچیں گے۔ میرحاصل بزنجو نے کہاکہ گڈانی سانحہ کی تحقیقات کے حوالے سے تین کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی ہیں جبکہ سیفٹی کے حوالے سے بھی غور کیاجارہا ہے،انہوں نے کہاکہ کراچی کے رہائشی عبدالواحد بلوچ کی بازیابی کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں کوشش ہوگی کہ جلد انہیں منظر عام پر لایاجائے۔ میرطاہر بزنجو نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچوں کوکسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں بلوچوں میں انا پرستی ان کی سب سے بڑی کمزوری ہے جس کی واضح مثال ہمیں تاریخ میں رند اورلاشار کی طویل جنگ سے نظرآتی ہے جو تاہنوز جاری ہے اگر ہم اپنی تاریخ پر نظر دوڑائے تو بہت سے تلخ حقائق سامنے آئینگے اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو اس کے نتائج بھیانک ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچوں کے درمیان اتحاد نہ ہونے کی وجہ انفرادیت ہے اگر ہم اس عمل سے نکل جائیں تو ہم ترقی کے منازل طے کرینگے اس کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے رویوں میں جمہوریت اور مہذبانہ عمل کاہونا ضروری ہے جس کا فقدان ہے۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ ترقی پسند اور قوم پرستی کی تحریکوں کے دوران تحریر کا فقدان ہمیشہ رہا ہے آج بھی اس کی کمی کو شدت کے ساتھ محسوس کیاجاسکتا ہے۔ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ نیپ جیسی بڑی تحریک کے متعلق کوئی کتاب نہیں لکھی گئی اس لیے ہم اپنے ماضی کی تحریکوں کی غلطیوں اور اچھائیوں سے واقف نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی ہماری سیاست کا مرکز رہا ہے یہاں پر سیاسی وعلمی حوالے سے ایک زمانے میں بہت سی سرگرمیاں ہوتی رہی ہیں مگر اب لٹریچر کی جانب رجحانات ختم ہوتے جارہے ہیں جو ایک بڑا المیہ ہے ، انہوں نے کہاکہ نیپ کے عظیم رہنماء لالہ بخش رند نے بھی کوئی کتاب نہیں لکھی جبکہ لالہ صدیق بلوچ اور لطیف بلوچ نے کتابیں لکھی ہیں مگر اُس میں ہماری سیاسی تاریخ کو زیادہ اجاگر کرنا ضروری ہے جس کی کمی ان کتابوں میں موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹی وی چینل کے ٹاک شوز میں وہی روایتی باتوں کے ساتھ غیر مہذبانہ باتیں ہوتی ہیں اس سے بہتر ہے کہ ہم لٹریچر کیلئے اپنا وقت وقف کریں کیونکہ تحقیقی اور تخلیقی عمل کی طرف ہمیں لے جاتا ہے۔ کتاب کے مصنف فدادشتی نے کہاکہ آج اس کتاب کے شائع ہونے میں اہم کردار طاہر بزنجو سمیت دیگر قائدین اور دوستوں نے ادا کیا جنہوں نے مجھے حوصلہ دیا اور میں نے سیاست،سیاحت اور تجارت پر مبنی موضوعات پر لکھا۔تقریب کے موقع پر ڈاکٹرنعمت اللہ گچکی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیاجبکہ مقررین نے فدادشتی کے کتاب کی تعریف کرتے ہوئے اسے ایک اچھا عمل قرار دیتے ہوئے کہاکہ دیگر سیاسی قائدین،ورکرزاور ہمارے ادیب لٹریچر سے وابستہ افراد اس عمل کو آگے بڑھانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ نہ صرف ہم اپنی تاریخ سے آشناہوسکیں بلکہ کمزوریوں پر بھی غور کرکے اپنی تشخص وبقاء سمیت ترقی کیلئے کام کرسکیں۔کتاب کی رونمائی کے دوران نیشنل پارٹی کے سینیٹرمیرمحمدکبیرشہی،جان محمدبلیدی سمیت سیاسی ،سماجی ،ادیبوں ،انسانی حقوق کے رہنماؤں و دیگر افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔