|

وقتِ اشاعت :   December 1 – 2016

کراچی: وفاقی وزیر مملکت پیٹرولیم جام کمال خان کا کہنا ہے کہ سی پیک کی اہمیت کو دنیا مانتی ہے، بیشترممالک سرمایہ کاری کیلئے تیارہیں،بہت کم ممالک سے ہمارے تعلقات اچھے ہیں، چائنا سے سرمایہ کار اور لیبر آرہے ہیں اگر اُن کا مقابلہ کرنا ہے تو یہاں کی بزنس کمیونٹی کو سنجیدگی کے ساتھ سی پیک میں دلچسپی لینی ہوگی ، بزنس کمیونٹی بلوچستان سے آج تک ناواقف ہے اُن کی رسائی صرف لسبیلہ تک ہے۔ ان خیالات کااظہار جام کمال خان نے ہیومن ریسورسزاینڈسندھ بورڈ آف انوسٹمنٹ کی جانب سے منعقدہ چائنا پاک اکنامک کوریڈور بزنس ڈویلپمنٹ کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ وفاقی وزیر جام کمال خان نے کہاکہ سی پیک پر آج پوری دنیا بات کررہی ہے جو اُس کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے جبکہ بیشتر ممالک سی پیک منصوبہ پر سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں ہمارے بہت کم ممالک سے تعلقات اچھے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ کے بعد چائنا سے سرمایہ کار اور لیبر آرہے ہیں اُن کو روکا نہیں جاسکتا بلکہ ہماری بزنس کمیونٹی کو اُن کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے اور سی پیک منصوبہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اپنی رسائی لسبیلہ سے بڑھا کر پورے بلوچستان میں پھیلانا ہوگااور اس کیلئے بلوچستان کا دورہ کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ ہمارے سرمایہ کار تمام اضلاع سے واقف ہوجائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے سرمایہ کار بلوچستان میں انفراسٹرکچر پر کام کریں اور اپنے بزنس کو بڑھانے کیلئے وہاں سرمایہ کاری کریں صرف گلے شکوے کرنے سے کچھ نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا 47 فیصد حصہ بلوچستان ہے مگر اس کے متعلق یہاں کے سرمایہ کاروں کو معلومات نہیں جس کی وجہ عدم دلچسپی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے تعلیم یافتہ نوجوان ڈگری حاصل کرنے کے بعد یورپ سمیت دیگر ممالک کا رخ کرتے ہیں اگر ان کیلئے یہی بہترین روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں تو ہمارے نوجوان ترقی میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی صوبائی حکومت سمیت سرمایہ داروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سی پیک پر اپنی دلچسپی کو بڑھائیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کیلئے بہترین روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکیں اگر سی پیک سے پاکستان نے اپنے اہداف حاصل کیے تو یہ ہماری بڑی جیت ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ہماری سست روی کی وجہ سے آج ہم پیچھے ہیں جبکہ پنجاب کی بڑی خوبی یہ ہے کہ وہاں کے منتخب نمائندگان ،آفیسرز اپنے صوبہ کے ساتھ مخلص ہیں اور ہم انتظار،فریاد،گلے شکوے کرتے ہیں اگر ترقی کرنی ہے تو پہلے ہمیں اپنے کام سے ایمانداری کرنا ضروری ہے۔ جام کمال خان نے کہاکہ جب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بلوچستان کی ترقی کیلئے 15 ارب روپے دیئے تو کسی طرح کا پلان مرتب نہیں کیاگیا کہ کس طرح اس رقم کو عوام کی ترقی فلاح وبہبود کیلئے خرچ کریں جس کی وجہ سے یہ رقم واپس وفاق کے پاس چلے گئے۔ جام کمال خان نے سندھ کی بزنس کمیونٹی کو یقین دہانی کرائی کہ سی پیک کے متعلق آپ کے تحفظات کے حوالے سے وفاق میں بات کرینگے۔ دوسری جانب سندھ کی بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شخصیات نے سی پیک کے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے تمام معاہدات سے ہم بے خبر ہیں اگر منصوبہ کو مکمل چائنا کے حوالے کیاگیا تو ہماری فیکٹریوں میں تالے لگ جائینگے اب تک منصوبہ پر 80 فیصد لیبر چائنا کے اپنے ہیں اور بلوچستان جو پہلے سے پسماندہ صوبہ ہے وہاں کے لیبروں کو موقع نہیں دیاجارہا جس کا گلہ ہر وقت بلوچستان پہلے سے کرتا آیا ہے اگر یہی صورتحال رہی تو وہاں کے لوگ سراپا احتجاج ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ کی تمام روڈ میپ سے چائنیز سرمایہ کار واقف ہیں جبکہ ہمیں منصوبے سے دور رکھاجارہا ہے جو مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ وفاق کی زیادتی ہے کیونکہ اس سے ہم اپنا پلان مرتب نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ احسن اقبال کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ ایک نشست رکھیں تاکہ ہم اپنے تحفظات اُن کے سامنے رکھیں اور ایک کمیٹی بنائی جائے جو سی پیک منصوبہ پر کام کرنے کیلئے تمام معلومات سے آگاہ ہوکر اپنے منصوبہ بناسکیں۔ بزنس کمیونٹی کے افراد کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سی پیک صرف خطے کیلئے نہیں بلکہ پوری دنیا میں گیم چینجر ثابت ہوگا اور چین ہمارا اچھا دوست ہے جس پر ہم فخر کرتے ہیں کہ انہوں نے بہت بڑی سرمایہ کاری پاکستان میں کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاک چین تعلقات 1950 ء سے چلتے آرہے ہیں جو آج ایک چٹان کی طرح مضبوط رشتہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کی وجہ سے سیاسی خطرات بھی بڑھ رہے ہیں امریکہ اور اس کے اتحادی ہمارے دوست نہیں بلکہ وہ اس منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش بھی کرینگے جس کا مقابلہ کرنے کیلئے ہم سب کو ساتھ چلنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ وفاق کی کمزوری کی وجہ سے صوبہ ناراض ہیں اس لیے وفاقی حکومت صوبوں کی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے مؤثر کردار ادا کرے تاکہ ملک کی خوشحالی کیلئے سب برابر شریک دار بنیں جس سے ملک کی معیشت مزید مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف بننے والے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد ضروری ہے تاکہ پورے ملک سے دہشت گردی ختم ہوجائے جس طرح آج کراچی کی رونقیں پھر بحال ہوچکی ہیں اور یہاں کی معیشت بہتری کی طرف بڑھ رہا ہے جو ملک کی 60فیصد معاشی ضروریات کوپوراکرتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی سرمایہ کار صرف لاہور اور اسلام آباد کا دورہ نہ کریں بلکہ وہ کراچی میں بھی آئیں کیونکہ اب یہاں امن بحال ہوچکا ہے منفی پروپیگنڈوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ کانفرنس کے اختتام پر مہمان خاص وفاقی وزیر جام کمال خان کو یادگاری شیلڈ پیش کیا گیاجبکہ دیگر معززمہمانان کو بھی جام کمال خان نے شیلڈ دیا۔