|

وقتِ اشاعت :   February 2 – 2017

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی پالیسیوں کیخلاف امریکہ کے اندر سے بغاوت کا سامنا ہے، وزارت خارجہ سمیت کئی اہم سرکاری محکموں کے ملازمین ٹرمپ انتظامیہ سے ناراض ، علاوہ ازیں چار امریکی ریاستوں نے امریکی صدر کی جانب سے سات مسلمان ممالک کے شہریوں اور مہاجرین کے داخلے پر پابندی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے عدالتوں سیرجوع کرنے کااعلان کردیا، امریکی سیکورٹی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ صدرٹرمپ پالیسیوں میں سب میں خامیاں ہیں، ادھر وائٹ ہاؤس کے ترجمان گزشتہ روز ایئر پورٹ پر گرفتار افراد میں سے ایک بچے کی موت پر کہا کہ ہوسکتا ہے کہ بچہ بڑا ہو کر دہشت گرد بن جاتا، انہوں نے تمام امریکی سرکاری ملازمین کو خبر دار کرتے ہوئے کہ کہ اگر وہ صدر کے حکم پر عمل نہیں کرسکتے تو ملازمتیں چھوڑ دیں ، 4 امریکی ریاستوں نے 7 مسلم ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی سے متعلق صدارتی حکم نامے کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔خانہ جنگی کے شکار 7 ممالک کے شہریوں پر امریکا کے دروازے بند کرنے کا صدارتی حکم نامہ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے مصیبت بنتا جارہا ہے، انسانی حقوق اور تارکین وطن کے تحفظ کی تنظیموں نے حکم نامہ جاری ہونے کے فوراً بعد ہی اس کے خلاف امریکی عدالتوں میں مقدمات دائر کرنا شروع کردیئے تھے اور اس کے بعد امریکی ریاست واشنگٹن نے بھی اسے غیرقانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔واشنگٹن کی تقلید کرتے ہوئے مزید 3 ریاستیں نیویارک، ورجینیا اور میساچیوسٹس بھی اس صدارتی حکم کے خلاف امریکی سپریم کورٹ جا پہنچی ہیں۔ یہ تمام مقدمات ان ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کی طرف سے دائر کئے گئے ہیں جنہوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پابندی کا صدارتی حکم امتیازی، غیرآئینی اور ’’امریکی اقدار کے منافی‘‘ ہے کیونکہ یہ مذہب اوررنگ و نسل کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ صدارتی حکم نامے کے خلاف ناصرف امریکا بلکہ دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے،وائٹ ہاؤس کے ترجمان شان اسپائسر نے کہاہے کہ امریکی ایئرپورٹس پر ایک سو نو افراد کو ملکی سلامتی کی تشویش کے باعث روکا گیا۔ ایئرپورٹ پر دم گھٹنے سے مرنے والا پانچ سال کا بچہ بھی دہشتگرد بن سکتا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھاکہ سات مسلم ممالک کے شہریوں کی امریکا آمد پر پابندی کو مسلمانوں پر پابندی نہ سمجھا جائے۔ یہ تمام اقدامات امریکی قوم کی حفاظت کیلئے کئے گئے ہیں۔ صدر ملک کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہے۔امریکا کے ایک ایئرپورٹ پر دم گھنٹے سے مرنے والے بچے سے متعلق سوال پر شان اسپائسر کا کہنا تھاکہ بچے کی موت امریکی قوم کو لاحق سیکیورٹی خدشات کے باعث ہوئی۔ عین ممکن تھا کہ یہ بچہ بڑا ہوکر دہشتگرد بنتا۔ شان اسپائسر نے کہاکہ امریکی صدر کے تمام احکامات پر عملدرآمد کیا جائیگا۔ اگر کوئی اس قابل نہیں تو وہ نوکری چھوڑ سکتا ہے،صدر ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسی سے ناراض امریکی محکمہ خارجہ کے اہل کاروں کی تعداد 1 ہزار سے زائد ہو گئی، وائٹ ہاؤس ترجمان شون اسپائسرکی جانب سے اختلافی دستاویزات ملنے کی تصدیق کردی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ہزار سے زائد اہل کاروں نے ایک دستاویز پر دستخط کیے ہیں جس میں اْنھوں نے تارکین وطن افرد پر سفری پابندیوں سے متعلق صدر کے حکم نامے سے اختلافِ کیا ہے، وائٹ ہاؤس ترجمان شون اسپائسر نے اختلافی دستاویزات ملنے کی تصدیق کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ سفارتی اہلکاروں پر واضح کردیا گیا ہے کہ یا توفیصلہ تسلیم کریں یا گھر جائیں،امریکہ میں سکیورٹی کے حکام نے تسلیم کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات ممالک کے باشندوں پر امریکہ میں داخلے پر پابندی کے حکم پر عمل درآمد میں کچھ خامیاں موجود ہیں۔نو منتخب امریکی صدر کی اس پالیسی سے نہ صرف بین الاقوامی ردِ عمل سامنے آیا بلکہ ملک کی قائم مقام اٹارنی جنرل نے بھی اسے چیلنج کیا اور اسی عمل کی پاداش میں انہیں عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ہوم لینڈ سکیورٹی چیف جان کیلی نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ صدر کی جانب سے ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن پر عائد اس پابندی کا نشانہ مسلمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی دنیا بھر سے مسلمانوں کی اکثریت کو امریکہ تک رسائی حاصل ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس 90 دن کے وقت میں حکام کو امریکہ کے امیگریشن نظام کی خامیاں اور خوبیاں سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اور یہ کام کافی تاخیر کا شکار ہوا ہے۔