|

وقتِ اشاعت :   February 13 – 2017

کابل /واشنگٹن:افغانستان میں تعینات اعلی ترین امریکی کمانڈر جنرل جان نکولسن نے کہا ہے کہ روس، پاکستان اور ایران جنگ سے تباہ حال افغانستان میں اپنے اپنے مقاصد کے لیے کوشاں ہیں جس سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف لڑائی پیچیدہ ہو رہی ہے، ہم پاکستان سے تمام دہشت گردوں کے خلاف تعاون چاہتے ہیں، ہمیں پاکستان میں بیرونی (دہشت گردوں کی)پناہ گاہوں پردباؤ ڈالنا ہے، دہشت گردوں کا خاتمہ خود پاکستان کے لیے اس کے ہاں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں کمی لائے گا،ہم سب پاکستان کے رویے میں تبدیلی کی امید کرتے ہیں، یہ خود پاکستان کے مفاد میں ہے، طالبان میں ایسے عناصر ہیں جو ملک میں حقیقت پسندانہ امن کے بارے میں سوچ رکھتے ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں جنرل جان نکولسن کا کہنا تھا روس، پاکستان اور ایران جنگ سے تباہ حال اس ملک میں اپنے اپنے مقاصد کے لیے کوشاں ہیں ہمیں بیرونی عناصر پر تشویش ہے ۔جنرل نکولسن نے روس کے طالبان کے ساتھ رابطوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ روس طالبان کو جائز قرار دینے اور ان کی حمایت کرتا رہا ہے۔۔دریں اثنا طالبان دہشت گردوں کو معاونت فراہم کرتے ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ روس طالبان اور منشیات کی تجارت سے وابستہ دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے۔جنرل نکولسن کا بھی کہنا تھا کہ طالبان میں ایسے عناصر ہیں جو ملک میں حقیقت پسندانہ امن کے بارے میں سوچ رکھتے ہیں۔ ان کے بہت سے راہنما افغانوں کے لیے بہتر زندگی دیکھتے ہیں۔امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ دوسری ایران مغربی افغانستان میں انتہا پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔یہ صورتحال روس کے معاملے سے زیادہ پیچیدہ ہے۔انھوں نے کہاکہ ایران اور افغانستان میں ایک تعلق کی ضرورت ہے۔جنرل نکولسن کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان سے تمام دہشت گردوں کے خلاف تعاون چاہتے ہیں۔ ہمیں پاکستان میں بیرونی (دہشت گردوں کی)پناہ گاہوں پردباؤ ڈالنا ہے۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا خاتمہ خود پاکستان کے لیے اس کے ہاں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں لائے گا۔ہم سب پاکستان کے رویے میں تبدیلی کی امید کرتے ہیں۔ یہ خود پاکستان کے مفاد میں ہے۔