|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2017

کوئٹہ:بلوچستان میں گزشتہ 2سالوں کے دوران سکیورٹی فورسز نے 6ہزار سے زائد آپریشن کئے ہیں جس میں سیکڑوں شدت پسند اور دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔یہ بات بلوچستان کے محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری اعدادوشمار میں بتائی گئی جس کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت دو سال کے دوران صوبے کے شمالی، جنوبی اور مشرقی اضلاع میں تیرہ سو انسٹھ ، کومبنگ اور خفیہ معلومات کی بنیاد پر 5ہزار 6سو 40، کارروائیاں کی گئیں۔ان کارروائیوں میں 5سو 52شدت پسند دہشت گرد ہلاک کئے گئے، تاہم مارے جانے والوں کی کسی تنظیم سے تعلق کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ آپریشن کے دوران 23ہزار 8سو 5جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرنے کا بھی دعوی کیا گیا۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ صوبے میں دو سالوں کے دوران اغوا برائے تاوان کی سینتیس وارداتیں ہوئیں تاہم ان وارداتوں میں کسی کی بازیابی کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، یہ امر قابل ذ کر ہے کہ بلوچستان میں کئی سال تک اغوا برائے تاوان کی سیکڑوں وارداتیں ہوئیں۔پولیس حکام یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ صوبے میں ستر سے زائد گروہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں گزشتہ سال صوبا ئی وزیر سردار مصطفی ترین کے بیٹے کو اغوا کیا گیا تھا جو چند ماہ بعد بھاری تاوان کی ادائیگی کے بعد چھوڑ دئیے گئے تھے، پولیس حکام کا دعوی ہے کہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کرنے والے گروہوں کے خلاف کارروائی کر کے ان کو اب ختم کردیا گیا ہے۔محکمہ داخلہ کی طرف سے گزشتہ دو سالوں کے دوران لسانی و مذہبی بنیادوں پر دہشت گردی کے بائیس واقعات کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے لیکن ان واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری اور انھیں کیفر کردار تک پہنچانے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی یہ کہتے رہے ہیں بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی کے پیچھے بھارت اور افغانستان کے خفیہ ایجنسیوں کاہاتھ ہیں جب کہ بھارت اور افغانستان ان الزامات کی تردید کر تے رہے ہیں جبکہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے مشرقی اضلاع سبی اورکوہلومیں کالعدم تنظیم بی آر اے، بی ایل اے اور بی آر جی کے 14 فرارریوں نے قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔