|

وقتِ اشاعت :   February 27 – 2017

اس امریکی کمانڈو کے والد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے سے انکار کر دیا تھا جو گذشتہ ماہ یمن میں القاعدہ کے ایک احاطے پر حملے کے دوران مارے گئے تھے۔ جب اس نیوی سیل ولیم ‘رائن’ اوون کی لاش امریکہ پہنچی تو ان کے والد بل اوون نے کہا: ‘مجھے افسوس ہے لیکن میں ان سے نہیں ملنا چاہتا۔’ 28 جنوری کو ہونے والے اس حملے کی منظوری صدر ٹرمپ نے دی تھی جس میں ولیم اوون ہلاک ہو گئے تھے۔ بل اوون نے اخبار میامی ہیرلڈ کو بتایا: ‘میرے بیٹے کا حکومت پر حق ہے کہ وہ اس معاملے کی تفتیش کرے۔’ انھوں نے کہا: ‘جب اس انتظامیہ کو ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا تھا تو اس نے کیسے اس احمقانہ کارروائی کا حکم دے دیا؟ ‘اس سے قبل دو برس تک یمن میں کوئی امریکی فوجی زمین پر نہیں گیا، ہر کام میزائل اور ڈرون سے ہو رہا تھا، کیوں کہ وہاں کوئی ایسا ہدف نہیں تھا جس کے لیے کوئی امریکی جان قربان کی جاتی۔ اب اچانک اس مظاہرے کی کیا ضرورت پڑ گئی؟’ اس حملے کی منظور صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے صرف چھ دن بعد دی تھی، اور اطلاعات کے مطابق اس میں بچوں سمیت کئی عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس کی منصوبہ بندی سابق صدر اوباما کے دور میں کی گئی تھی اور اس میں تین امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے تھے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی نے اتوار کو کہا کہ انھیں توقع ہے کہ صدر ٹرمپ اس بارے میں تفتیش کا حکم دیں گے۔ بل اوون نے کہا کہ ان کا بیٹا القاعدہ کے ساتھ شدید لڑائی میں ہلاک ہوا۔ ان کا امریکی پرچم میں لپٹا ہوا تابوت یکم فروری کو امریکہ پہنچا تھا۔ اوون کہتے ہیں کہ جب وہ ایک نجی ماتمی تقریب کے لیے پہنچے تو انھیں پتہ چلا کہ صدر ٹرمپ اور ان کی بیٹی ایوانکا وہاں پہلے سے آئے ہوئے ہیں۔ ‘میں نے ان سے کہا کہ میں کوئی تماشا نہیں بنانا چاہتا لیکن میرا ضمیر مجھے ان سے بات کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔’ بل اوون خود بھی سابق فوجی ہیں۔ انھوں نے میامی ہیرلڈ کو بتایا کہ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران ایک مسلمان فوجی کے بارے میں جو کلمات ادا کیے تھے اس سے انھیں تکلیف پہنچی تھی۔ 36 سالہ ولیم رائن اوون ایلیٹ سیل ٹیم 6 کا حصہ تھے اور وہ تین بچوں کے باپ تھے۔