|

وقتِ اشاعت :   March 20 – 2017

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے حلقے این اے 110 میں دوبارہ الیکشن کرانے کی تحریک انصاف کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کردی۔ تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 110 سیالکوٹ میں دوبارہ الیکشن کرانے سے متعلق درخواست کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کو خواجہ آصف کے حلقے میں دھاندلی کے حوالے سے 4 نکات پر دلائل دیئے۔ بابر اعوان نے بتایا کہ خواجہ آصف کے حلقے کے 3 پولنگ اسٹیشنوں کا آج تک ریکارڈ نہیں ملا، حلقے کی 8 ہزار 773 کاؤنٹر فائلز بھی غائب ہیں اور خواجہ آصف کی انتخابی عملے سے ملاقات ریکارڈ کا حصہ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے بابر اعوان سے کہا کہ آپ وہ نکات نہیں اٹھا سکتے جن پر فیصلہ ہو چکا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے 10 لوگوں کے کہنے پر پورا الیکشن کیسے کالعدم قرار دے دیں، غیر تصدیق شدہ ووٹوں کو جعلی ووٹ نہیں کہہ سکتے، ریکارڈ کی ایسی صورت میں کسی کو ذمہ دار کیسے ٹھہرائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن ریکارڈ مال خانوں میں پھینکا جاتا ہے، ہم کیسے کہہ سکتے ہیں سیل ٹوٹے ہوئے تھیلوں کو شمار نہ کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کی این اے 110 میں دوبارہ الیکش کی درخواست مسترد کر دی۔