|

وقتِ اشاعت :   March 21 – 2017

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کی بہتری سے صوبے میں معاشی، اقتصادی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے، بلوچستان غریب صوبہ نہیں بلکہ بے پناہ قدرتی و معدنی وسائل اور طویل ساحلی پٹی کا حامل یہ صوبہ منفرد اہمیت کا حامل رکھتا ہے، صوبے میں امن کے لیے دی جانے والی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرہ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنہوں نے بینک کے اعلیٰ حکام پر مشتمل وفد کے ہمراہ پیر کے روز یہاں ان سے ملاقات کی، وائس چیئرمین بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ خواجہ ہمایوں نظامی اور سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی بھی اس موقع پر موجود تھے، ملاقات کے دوران بلوچستان بینک کے قیام سمیت صوبے میں مالی و معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور بینکنگ سیکٹر کی نشو و نماسے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا، گورنر اسٹیٹ بینک نے صوبے میں امن و امان کی بہتری کو معاشی و اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت قرار دیا، انہوں نے بتایا کہ ان کے ہمراہ تمام نجی بینکوں کے صدور اور چیف ایگزیکٹو آفیسرز بھی آئے ہیں اور اس دورے کا مقصد صوبے میں امن کی بہتر ہوتی ہوئی فضاء میں مالیاتی حوالے سے بلوچستان کے استعداد کار میں اضافہ کرنا اور صوبے میں بینکنگ سیکٹر کی نشوونماکو فروغ دینا ہے، جس کے لیے تمام بینکوں کو مزید شاخوں کے قیام کے لیے تین سالہ منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس کی نگرانی اسٹیٹ بینک کریگا، گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ نجی بینکوں کو بلوچستان کے مقامی نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لیے معیار تعلیم میں رعایت دے کر انہیں تربیت کی فراہمی کی ہدایت بھی کی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ جلد گوادر اور خضدار میں اسٹیٹ بینک کے کیش کاؤنٹر قائم کر دئیے جائیں گے جبکہ بلوچستان کے دوردراز اور پسماندہ علاقوں کے عوام کو بینکنگ کی جدید سہولت کی فراہمی کے لیے برانچ لیس بینکنگ سسٹم بھی متعارف کرایا جائے گا، ملاقات میں طے پایا کہ صوبائی حکومت بلوچستان بینک کے قیام کے لیے فیزبلٹی رپورٹ اسٹیٹ بینک کو فراہم کرے گی اور اسٹیٹ بینک اس حوالے سے صوبائی حکومت کو تعاون اور رہنمائی فراہم کرے گا، وزیراعلیٰ نے بلوچستان میں بینکنگ کی سہولیات میں اضافے کے لیے اسٹیٹ بینک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے اس ضمن میں صوبائی حکومت کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان بینک کا قیام ان کا خواب ہے جس کی تعبیر کے لیے اسٹیٹ بینک کا تعاون ناگزیر ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا نصف ہے ہمارے پاس بے پناہ وسائل ہیں جبکہ خوش قسمتی سے ہماری آبادی کم ہے انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے وسائل کا شفاف اور ایماندرانہ استعمال کیا جائے تو یہ ملک کا امیر ترین صوبہ بن جائے گا، اگر ہم اپنے ایک لاکھ نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کردیں تو بے روزگار، غربت، پسماندگی اور دہشت گردی ختم ہو جائیگی، انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی سیکورٹی فورسز کی لازوال قر بانیوں اور عوام کے تعاون سے صوبے میں امن قائم کیا ہے، نام و نہاد آزادی پسندوں کے عزائم کو عزم و حوصلے سے ناکام بنایا ہے اور پاکستان اور بلوچستان کو شام اور عراق بنانے کا ایجنڈہ رکھنے والے ملک دشمن عناصر کو شکست دی ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے لیے اپنے بچوں کی قربانی دی اور اس ملک کے لیے آئندہ بھی قربانی دیں گے، ملک دشمن عناصر ان کے حوصلے پست نہیں کر سکتے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کے حالیہ دورہ گوادر اور عظیم الشان جلسے کے انعقاد میں ہزاروں کی تعداد میں عوام کی شرکت نے ثابت کر دیا ہے کہ بلوچستان کے عوام امن و ترقی چاہتے ہیں اور اب کسی کو بھی امن و امان خراب کرنے اور عوام کی جانوں سے کھیلنے کی ہمت نہ ہوگی، بعدازاں گورنر اسٹیٹ بینک نے وزیراعلیٰ کو قیام پاکستان سے اب تک جاری ہونے والے سکے اور بینک کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جبکہ وزیراعلیٰ نے انہیں شیلڈ پیش کی۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے صوبے میں جاری خانہ و مردم شماری کے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مردم شماری کی شفافیت اور غیر جانبداری کو ہرصورت یقینی بنایا جائے، وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ مردم شماری ایک قومی اور آئینی فریضہ ہے، جسمیں صوبے کے ہر فرد کا اندراج ناگزیر ہے، تاکہ ہم مستقبل کے تقاضوں کے مطابق اپنی ترقیاتی پالیسیاں مرتب کر سکیں اور عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبے بنا سکیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردم و خانہ شماری اور امن و امان کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، سردار مصطفی خان ترین، اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع، چیف سیکریٹری بلوچستان شعیب میر، آئی جی پولیس احسن محبوب، سدرن کمانڈ ،ایف سی کے حکام اور متعلقہ سیکریٹریوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی، جبکہ چیف سیکریٹری شعیب میر اور صوبائی مردم شماری کمشنر پسند خان بلیدی نے اجلاس کو مردم شماری کے جاری عمل کے حوالے سے بریفنگ دی، وزیراعلیٰ نے مردم شماری کے انعقاد کے انتظامات اور امن و امان بحال رکھنے کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا، وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں آئی ڈی پیز اور مختلف اضلاع میں روایتی طور پر موسمی صورتحال کے مطابق نقل مکانی کرنے والوں کو بھی مردم شماری میں شامل کیا جائے اور ان کے اندراج کو یقینی بنایا جائے، وزیراعلیٰ نے متعلقہ سول و عسکری اداروں اور انتظامیہ کے درمیان مردم شماری کے حوالے سے مربوط رابطوں کو بھی سراہا، بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی مردم شماری کمشنر نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں صوبے کے 15اضلاع میں خانہ و مردم شماری کا عمل اطمینان بخش طریقے سے جاری ہے اکا دکا ناخوشگوار واقعات رونما ہونے کے باوجود مردم شماری کا عملہ پاک فوج اور ایف سی اہلکاروں کے ہمراہ ان اضلاع کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں فرائض سر انجام دے رہا ہے ، پہلا مرحلہ 25اپریل تک مکمل کر لیا جائیگا جبکہ دوسرے مرحلے کا آغاز 25اپریل سے ہوگا جس میں بقایا 17اضلاع میں خان و مردم شماری کی جائے گی۔