|

وقتِ اشاعت :   March 21 – 2017

اسلام آباد : حکومتی اتحادی جماعت پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم کی حمایت کو جمہوریت کے حق میں پانچ نکات پر مشتمل قرارداد کی منظوری سے مشروط کردیا ، پارلیمنٹ واضع اعلان کرے کہ ملک میں آئین توڑا گیا تو عوام سڑکوں پر ہونگے ، پی سی او کا حلف نہ اٹھانے والے ججز کی ستائش کی جائے، پی سی او کا حلف اٹھانے والے ججز کی مذمت کی جائے ۔ پیر کو متذکرہ آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی میں مخالفت کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کے حالات خطر ناک ہیں ۔ ہماری اپنی غلطیاں اور کوتاہیاں یہاں تک لے آئی ہیں ۔ فوجی عدالتوں کی ترمیم تمام عدالتی نظام پر بد اعتمادی ہے ۔ صرف بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعہ کے حوالے سے جسٹس قاضی عیسیٰ فائز نے حجت بہادری کا مظاہرہ کرنے سے تحقیقاتی رپورٹ مرتب کی ملک کی تاریخ میں پہلی بارکمیشن کا نتیجہ سامنے آیا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم سب نے آئین کے دفاع کا حلف اٹھا رکھا ہے ۔ حلف اسمبلی کارروائی نہیں ہوتا اس کے ایک ایک حوف کی پاسداری کے پابند ہیں ۔ افواج پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی قسم کی سیاست میں شامل نہ ہوں کیونکہ وہاں بھی حلف لیا جاتا ہے جس کے تحت وہ کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمیوں میں شریک نہیں ہو سکتی ۔ آئین کے تحت صدر پاکستان کا آئین کی خلاف ورزی اسے منع کرنے یا پس پشت ڈالنے پر مواخذہ ہو سکتا ہے ۔ پاکستان کے تمام شہریوں کے مساوی حقوق ہیں ہم مفتوح نہیں ہیں عمرانی معاہدے کا احترام کیا جائے۔ آئین کی بالا دستی، قانون کی حکمرانی اور انصاف کے فروغ کے لئے وزیراعظم کے ساتھ ہوں اس ہی مقصد کے تحت وزیر اعظم کی حمایت کرتا ہوں۔ پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے ہے وہاں بھی اور یہاں بھی دونوں جگہوں پر پختونوں کو مارا جا رہا ہے ۔ پختونوں کو سناختی کارڈز نہیں ملتے جو لاہور والوں کو ملتے ہیں ۔ پختونوں کو شناخت کے لئے چٹ بنا کر دی جاتی ہے جو اس سرزمین پر پیدا ہوئے ان کو بھی شہریت بھی نہیں دی جا رہی ہے ۔ فوجی عدالتوں کے حوالے سے ان کو دو سال دیئے ۔ لوگوں کو بمباری میں نشانہ بنایا گیا اب جو لوگ سوات جا رہے ہیں ان کو خصوصی کارڈز گلے میں ڈالنے کا پابند بنایا جا رہا ہے ۔ نہ ہم یہودی اور نہ آپ ہٹلر اس ملک کو مل جل کر چلا سکتے ہیں ۔ ہمارے بزرگوں کی بھی قدر ہے ۔ آئینی ترمیم کے لئے ووٹ کو مشروط طور پر تیار ہوں دونوں ایوانوں میں پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والوں کے حق میں قراردادیں منظوری کی جائیں ۔ پی سی او کا حلف اٹھانے کی مذمت کی جائے جمہوریہیروزکے خاندانوں کی کفالت کی جائے ۔ قرارداد میں دو ٹوک کہا جائے کہ عسکری ادارے سابقہ غلطیوں کا ادراک نہیں کرتے ۔ پارلیمنٹ یہ برملا کہہ دے کہ اگر آئین کو توڑا گیا تو عوام سڑکوں پر ہونگے ۔ سینیٹ قومی اسمبلی میں پانچ نکات پر مشتمل یہ قرارداد منظور کریں ۔ فوجی عدالتوں کی ترمیم کے حق میں ووٹ دے دونگا ۔