|

وقتِ اشاعت :   March 21 – 2017

واشنگٹن: امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کو صدارتی محل یعنی وائٹ ہاؤس میں ایک دفتر دیا جائے گا، تاہم وہ سرکاری ملازم نہیں ہوں گی اور نہ ہی ان کے پاس کوئی عہدہ ہوگا۔ اس اعلان سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رواں برس 20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد ان کی بڑی بیٹی 35 سالہ ایوانکا کو امریکی ایگزیکٹو پاورز کے لیے مرکزی اہمیت رکھنے والے دفتر ویسٹ ونگ میں دیکھا گیا۔ حال ہی میں ایوانکا نے وائٹ ہاؤس میں اپنے والد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جرمن چانسلر اینجلا مرکل کے درمیان ہونے والے راؤنڈ ٹیبل مذاکرات میں بھی شرکت کی۔ امریکی نیوز ویب سائٹ پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق ایوانکا ٹرمپ کے وکیل جیمی گوری لک نے بتایا کہ انہیں خفیہ معلومات تک بھی رسائی ہوگی اور وہ ان تمام اصولوں کی پاسداری کرنے کی پابند ہوں گی جن کی پاسداری کے لیے وائٹ ہاؤس کے دیگر عہدیدار پابند ہوتے ہیں۔ جیمی گوری لک نے بتایا کہ ایوانکا ٹرمپ اس کام کے لیے کوئی تنخواہ نہیں لیں گی اور نہ ہی انہیں کوئی عہدہ دیا جائے گا، وہ رضاکارانہ طور پر وہ کام سر انجام دیں گی جو ایک سرکاری ملازم کرتا ہے۔ خیال رہے کہ ایوانکا ٹرمپ کے شوہر بزنس مین جیرڈ کشنیر بھی وائٹ ہاؤس کے سرکاری عہدیداروں میں شامل ہیں، انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر کے طورپر حلف اٹھا رکھا ہے۔ ایوانکا ٹرمپ کو سرکاری یا سیاسی عہدوں اور کاموں کا کوئی تجربہ نہیں ہے، وہ فیشن کی دنیا میں اپنا نام رکھتی ہیں، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم سے لے کر اب تک انہیں متعدد بار امریکی صدر کے ساتھ مختلف حوالوں سے جوڑا جاتا ہے۔ ایوانکا ٹرمپ کو متعدد بار حکومتی اجلاسوں کے درمیان یا بعد میں اپنے والد کے ساتھ دیکھا گیا، وہ امریکی صدر اور جاپانی وزیراعظم سمیت کینیڈین وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھی موجود تھیں۔ حکومت کا حصہ نہ ہونے اور سرکاری اجلاسوں میں ایوانکا کی شمولیت پر ڈونلڈ ٹرمپ اور خو ایوانکا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ نیوز ویب سائٹ پولیٹیکو نے ایوانکا کو ‘طاقتور فرسٹ ڈاٹر’ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ بالآخر ایوانکا ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں اپنا ذاتی دفتر حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں، جہاں وہ بیٹھ کر حکومت کا حصہ نہ ہوتے ہوئے بھی حکومتی کام دیکھ سکیں گی۔