|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2017

کوئٹہ : ریکوڈک کی مائننگ کے حوالے سے دائرکیس کا فیصلہ عالمی ثالثی ٹربیونل نے ٹیتھیان کاپر کمپنی کے حق میں سنا دیا ۔ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی )نے ریکوڈک میں مائننگ کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر عالمی ثالثی ٹربیونل سے رابطہ کیا تھا ۔کمپنی علاقے میں سونا اور تانبے کی تلاش کا کام سرانجام دے چکی ہے تاہم اس کے بعد مائننگ کے حوالے سے کمپنی کی درخواست حکومت پاکستان نے مسترد کر دی تھی جس کے بعد کمپنی نے عالمی ثالثی ٹربیونل سے رجوع کیاتھا ۔عالمی ثالثی ٹربیونل نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ حکومت پاکستا ن نے مذکورہ کمپنی کے ساتھ کئے گئے معاہدے سے انحراف کیا ہے ۔ٹربیونل نے فیصلے کیخلاف پاکستان کے آخر ی اپیل کو بھی مسترد کردیا ہے ۔ذرائع کے مطابق نقصا نات کے تعین کیلئے حتمی فیصلہ اگلے سال متوقع ہے ۔جبکہ نقصانا ت کے ازالے کیلئے کارروائی کا آغاز آج سے شروع ہوگا ۔اس ضمن میں ٹربیونل کی کارروائی کے اخراجات بھی حکومت پاکستان کو ادا کرنے ہونگے ۔واضع رہے کہ حکومت پاکستان نے ضلع چاغی کے علاقے ریکو ڈک میں سونے اورتانبے کی تلاش کیلئے ٹھیکہ ٹی سی سی کو دیا تھا جس کی مالیت 245ملین ڈالر تھی۔حکومت نے عالمی عدالت انصاف میں ٹی سی سی کیخلاف بڑے بڑے قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کی تھیں اور انکو لاکھوں ڈالر ادا کئے گئے تھے ۔کیس کی ضمن میں سابق وزیر اعلی ڈاکٹر مالک بڑے وفود کیساتھ کئی مرتبہ بیرون ملک کے دورے بھی کئے تھے دوروں کا مقصد کیس کا فیصلہ اپنے حق میں لانا تھامگر کیس کے بارے میں حالیہ فیصلے نے حکومتی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔ماہرین کے مطابق ریکو ڈک میں ایک کھرب ڈالر (ہزار ارب)مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں ۔ماضی میں اس طرح کے اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ منصوبے کو چین کے حوالے کیا جارہا ہے تاہم سرکاری ذرائع نے اسکی کبھی تصدیق نہیں کی ۔حکومت بلوچستان نے ریکوڈک کو چلانے کی خواہش ظاہر کی تھی اور حوالے سے باقاعدہ ایک بورڈ بھی قائم کیا گیا تھا۔ ماہرین عالمی ثالثی ٹربیونل کے فیصلے کو حکومت بلوچستان اور پاکستا ن کیلئے بڑا دھچکہ قرار دے رہے ہیں۔