|

وقتِ اشاعت :   March 24 – 2017

وزیراعظم پاکستان کو حبکو کے دوسرے پاور پلانٹ سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کرنی تھی وہ ناگزیر وجوہات کی بناء پر حبکو کی تقریب میں شرکت نہ کر سکے۔ اس وجہ سے وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات احسن اقبال مہمان خصوصی بنے اور انہوں نے حبکو پاور پلانٹ کی سنگ بنیاد رکھی ۔اس تقریب میں بڑی تعدا د میں مقامی اکابرین ‘ افسران اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی اور دیگر افراد موجود تھے ۔ چینی کمپنی کے سربراہ خالد مقصود جو حبکو کے سربراہ ہیں ‘ بلوچستان کے چیف سیکرٹری شعیب میر ‘ کراچی میں چین کے کونسل جنرل نے بھی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا ۔سب سے اہم تقریر مہمان خصوصی کی تھی جنہوں نے پورے سی پیک ‘ پسماندہ بلوچستان میں ترقی کے عمل پر روشنی ڈالی اور حکومت کے معاشی اقدمات کا تفصیل سے ذکر کیا ۔اس پاور پروجیکٹ کی اہمیت یہ ہے کہ یہ کوئلے سے چلائی جائے گی اور کوئلہ انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ سے آئے گا اس منصوبے کے دو پاور پلانٹ ہوں گے اور ہر ایک 660میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا اوریہ سستی بجلی ہوگی۔ تیل سے جلنے والے بجلی گھر کے پیدائشی اخراجات بارہ سینٹ کے برابر ہیں جبکہ حبکو کا یہ بجلی گھر صرف آٹھ سینٹ کی لاگت سے بجلی تیار کرے گا۔ یہ سب سے اہم بات ہے کہ لوگوں کو سستی بجلی ملے گی اور عوام الناس کا فائدہ اربوں روپے میں ہوگا۔ دوسری اہم ترین بات یہ ہے کہ عام کوئلہ بجلی گھروں کی نسبت اس میں آلودگی خصوصاً فضائی آلودگی کم سے کم ہوگی کیونکہاس میں جدید ٹیکنالوجی استعمال ہوگی جو فضائی آلودگی کو کم سے کم رکھے گا اور نقصانات بھی کم سے کم ہوں گے۔ بعض حلقوں نے یہ خدشات ظاہر کیں تھیں اور منصوبے کی مخالفت کی تھی کہ اس سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوگا۔ مگر ماہرین نے ان اعتراضات کو یکسر رد کردیا ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ نقصانات اس وسیع اور عریض بلوچستان میں کم سے کم ہوں گے ،اس کے مقابلے میں منصوبے کے فوائد کہیں زیادہ ہیں۔ پہلی اور بڑی بات یہ ہے کہ بلوچستان جیسے پسماندہ ترین صوبے میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہورہی ہے ۔ اس سے 1320میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی ہزاروں افراد کو روزگار ملنے کے مواقع پیداہوں گے اور ترقی کا عمل بلوچستان میں تیز تر ہوگا ۔ لیکن اس چیز کی یقین دہانی ضروری ہے کہ چند ایک طاقتور اور با اثر لوگوں کی ترقی کے بجائے عوام الناس کو ترقی کے فوائد ملیں گے اور فضائی آلودگی جیسا کہ دعویٰ کیا گیا ہے کم سے کم ہوگی اور مقامی لوگوں کی صحت کو متاثر نہیں کرے گی۔منصوبے سے حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوگی، ایک فی صد منافع عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوگا۔ صوبائی حکومت کی آمدنی تین فیصد ہوگی اور اس کا حصہ مخصوص کردیا گیا ہے ۔