|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے صحت کی اصلاحات کے مسودۂ قانون کی ناکامی کا قصوروار ڈیموکریٹ پارٹی کو ٹھہرایا ہے۔ کانگریس سے مطلوبہ حمایت حاصل نہ کر پانے کے سبب یہ بل جمعے کو واپس لے لیا گیا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘ہمیں ڈیموکریٹ پارٹی کے ایک رکن کا ووٹ بھی نہیں مل سکا، اور ہمارے پاس ووٹ تھوڑے سے کم تھے۔ اس لیے ہم نے اسے واپس لے لیا۔’ اس بل کی ناکامی کو صدر ٹرمپ کے لیے بڑا دھچکہ قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ اس نئے قانون کی مدد سے اپنے پیش رو براک اوباما کے اوباما کیئر نامی قانون کو منسوخ کرنا چاہتے تھے اور یہ ان کی انتخابی مہم کا اہم جزو تھا۔ ایوانِ نمائندگان کے سپیکر پال رائن نے کہا کہ جب یہ واضح ہو گیا کہ اسے مطلوبہ 215 ووٹ نہیں ملیں گے تو انھوں نے اور صدر ٹرمپ نے فیصلہ کیا کہ اس بل کو واپس لے لیا جائے۔ رپبلکنز کو کانگریس کے دونوں ایوانوں یعنی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان میں برتری حاصل ہے تاہم اطلاعات کے مطابق 28 تا 35 رپبلکن ارکان صدر ٹرمپ کے امیریکن ہیلتھ کیئر ایکٹ کے مخالف ہیں۔ بعض ارکان کا کہنا ہے کہ اس میں سخت کٹوتیاں کی گئی ہیں، جب کہ بعض دوسروں کا خیال ہے کہ زیادہ بڑے قدم اٹھانا چاہیے تھے۔ یہ بل عوام میں بھی خاصا غیرمقبول ہے۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق صرف 17 فیصد لوگوں نے اسے پسند کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے بل واپس لیے جانے کے بعد کہا کہ اوباما کیئر ‘پھٹ جائے گا۔’ تاہم انھوں نے پال رائن پر تنقید سے گریز کیا، جن کا بطور سپیکر کام یہ ہے کہ وہ متنازع قوانین کے لیے حمایت اکٹھی کریں۔ صدر ٹرمپ نے کہا: ‘میں سپیکر رائن کو پسند کرتا ہوں۔ انھوں نے سخت محنت کی۔’ پال رائن نے بھی نامہ نگاروں سے کہا کہ صدر ٹرمپ ‘زبردست ہیں۔’ صدر ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘ہم تھوڑی دیر تک اوباما کیئر کو چلنے دیں گے،’ اور اگر ڈیموکریٹ ارکان ‘مہذب ہوئے اور ہمارے ساتھ مل گئے’ تو دونوں جماعتیں مل کر ‘صحت کا ایک زبردست بل’ منظور کروا لیں گے۔ انھوں نے کہا: ‘ہم نے وفاداری کے بارے میں سبق سیکھا ہے۔ ہم نے ووٹ حاصل کرنے کے عمل کے بارے میں سیکھا۔’