|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2017

کو ئٹہ : پا کستا ن بار کو نسل کے ممبر کا مران مر تضیٰ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ بلو چستان ہا ئیکورٹ میں آسا میو ں پر زو نل کو ٹہ سسٹم کو ختم کیا گیا تو عدالتی با ئیکاٹ سمیت سخت احتجا ج کی راہ اختیار کی جائے گی ، حکومت ریکوڈک کیس ہارچکی اب ادائیگی کا فیصلہ ہونا باقی ہے ،ریکوڈک کیس کے حوالے سے تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرکے انکے خلاف کارروائی عمل میں لائے کیونکہ ان لوگوں نے صوبے کے لوگوں کو سہانے خواب دیکھائے لیکن حاصل کچھ نہیں ہوا ۔ان خیا لات کا اظہا ر انہو ں نے میر عطاء اللہ لا نگو ایڈووکیٹ، شاہ محمد جتوئی ا یڈووکیٹ ،میر اسحاق نو تیز ئی ایڈووکیٹ ،خان اما ن خا ن ایڈووکیٹ اور میر نجم مینگل ایڈووکیٹ کے ہمراہ کو ئٹہ پر یس کلب میں پر یس کلب میں پر یس کا نفر نس کر تے ہو ئے کیا۔ کہ کا مران مر تضی ایڈو وکیٹ کا کہنا تھا کہ بلو چستا ن دارلحکو مت کو ئٹہ میں تعلیمی حوا لے سے صورتحال حا ل بہتر نہیں ۔دور دراز علا قوں قلا ت ،ژوب ،چا غی،خا ران ،خضدار،پشین،لو رالا ئی سمیت دیگرعلاقوں میں تعلیم کی صورتحا ل کو ئٹہ سے زیا دہ ابتر ہے ۔انہو ں نے کہا کہ بلو چستا ن ہا ئیکورٹ کی جا نب سے ایڈیشنل ججز اور قا ضی کو پوسٹو ں کی تعینا تی کے زونل کو ٹہ سسٹم کو ختم کر کے میرٹ پر تعینا تیو ں کا فیصلہ کیا ہے جو دیگر اضلا ع کے وکلاء کے ساتھ نا انصا فی ہے اس فیصلے کسی صورت بر قبول نہیں کرینگے ۔بلو چستا ن میں یکسا ں تعلیم مو جو دنہیں اس لئے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے وکلاء کیلئے میرٹ پر پورا اترنا بہت مشکل ہے جس سے انکی حق تلفی ہوگی ۔فوری طورپر 1992ء کے کوٹہ سسٹم ایکٹ کو بحال کرے تاکہ زونل کوٹہ سسٹم کے تحت پالیسیوں کو فعال بناکر لوگوں کو ان پالیسیوں کے ثمرات پہنچائیں جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ ججز اور قاضی کی آنیوالے اسامیوں پر میرٹ کی بجائے کوٹہ سسٹم کی بحالی کے حوالے سے ہم نے چیف جسٹس آف بلوچستان سے رجوع کیاتھا لیکن انہوں نے کوئی خاص رسپانس نہیں دیا اورہم نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری سے بھی ملاقات کی ہے انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی لیکن اس پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی مثبت پیش رفت ہوئی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چستا ن کے عوام کو سہانے خو اب دیکھائے گئے کہ ریکو ڈک سے بلو چستا ن تر قی کر ہے گا مگر ایسا نہیں ہوا صو با ئی اور وفا قی حکو مت کیس ہار چکے ہیں اور اب معا وضہ کی ادائیگو ں کا فیصلہ ہو نا ہے۔انہو ں نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں مس کنڈٹ کی گئی اس حوا لے سے صاف شفاف تحقیقات ہو نی چا ہئے اورملو ث افراد کے خلاف قا نو ن کے مطا بق کارروا ئی کی جا ئے ۔