|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2017

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے دبئی میں پاکستانیوں کی جانب سے جائیدادیں خریدنے کے معاملہ پرجواب نہ ملنے پر آئندہ اجلاس میں نیب, ایف آئی اے,ایف بی آر اور ایس ای سی پی حکام کو طلب کرلیا چار سال میں پاکستانیوں نے دوبئی میں 800ارب روپے کی جائیدادیں خریدیں غیر قانونی طور پر 800 ارب روپے دوبئی منتقل کئے گئے ہیں اتنا بڑا ڈاکہ ہے اور کوئی ادارہ جواب دینے کیلئے تیار نہیں اسد عمرنے کہا کہ ایف آئی اے نے صرف 100افراد کا سراغ لگا یا ہے۔ ان افراد کو جیل میں ڈال دیا جائے تو بڑا ریونیو ملے گا۔ ایس ای سی پی نے جو جواب دیا ہے کہ عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں جو سفید جھوٹ ہے کمیٹی نے آئندہ بجٹ میں جی ایس ٹی کی شرح کو 17سے کم کرکے15کرنے کی سفارش کردی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین قیصر شیخ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا۔ پی ٹی آئی کے اسد عمر نے دبئی میں جائیدادیں خریدنے والے پاکستانیوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ چار سال میں پاکستانیو ں نے دوبئی میں 800ارب روپے کی جائیدادیں خریدیں۔ لوگوں نے غیر قانونی طور پر 800 ارب روپے دوبئی منتقل کئے یہ اتنا بڑا ڈاکہ ہے اور کوئی ادارہ جواب دینے کیلئے تیار نہیں۔انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے نے صرف 100افراد کا سراغ لگا یا ہے۔ ان افراد کو جیل میں ڈال دیا جائے تو بڑا ریونیو ملے گا۔ ایس ای سی پی نے جو جواب دیا ہے کہ عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں جو سفید جھوٹ ہے۔ پیپلزپارٹی کے مصطفیٰ محمود نے تجویز دی کہ ایس ای سی پی کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایف آئی اے اور ایس ای سی پی حکام کی جانب سے جواب نہ ملنے پر آئندہ اجلاس میں نیب, ایف آئی اے,ایف بی آر اور ایس ای سی پی حکام کو طلب کرلیا۔ کمیٹی نے ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے ایف بی آرمیں اصلاحات اور کرپشن سے پاک کرنے کی سفارش کی جب کہ آئندہ بجٹ میں جی ایس ٹی کی شرح کو 17سے کم کرکے15کرنے کی سفارش کردی۔ دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ ایس ای سی پی کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دیوالیہ ہونیوالا شخص کسی کمپنی کا ڈائریکٹر بننے کا اہل نہیں ہوگا۔ یہ کارروائی عدالت کے ذریعے عمل میں لائی جائے گی۔ کمپنیز کی بورڈ میٹنگ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ممکن ہوسکے گی۔ کمپنیز بورڈ میٹنگ کے منٹس سات روز میں اراکین تک پہنچائیں گے۔ کمپنیز آرڈیننس کے تحت آزاد ڈائیکٹرز کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی ڈائریکٹرز کے اختیارات بھی بورڈ بورڈ کو تفویض کردیے گئے ہیں۔ نئے قانون کے تحت کوئی بھی کمپنی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے گی۔ کمپنیز سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ نہیں کریں گے۔ کمپنیوں پر شیئر ہولڈرز کو تحفے تحائف دینے پر پابندی ہوگی تحفے تحائف دینے والوں پر 25 ہزار روپے جرمانہ لگایا جائے گا۔ جرمانہ ادا نہ کرنے والوں پر روزانہ جرمانہ لگایا جائے گا سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ تحفے کی تعریف کی جائے۔ سینیٹر سعود مجید کا کہنا تھا کہ تحفے دینے سے محبت بڑھتی ہے پابندی نہ لگائی جائے۔ رشوت پر پابندی ہے تحفے پر پابندی نہیں ہے۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ شیئر ہولڈرز تحفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے کہا کہ شیئر ہولڈرز کو ایک روپے کا گفٹ نہیں ہے دینا چاہئے۔ کمیٹی اراکین نے سفارش کی کہ کمپپنیز آرڈینس کے تحت جرمناوں اور سزاوں میں کمی کی جائے ۔