|

وقتِ اشاعت :   April 21 – 2017

اسلام آباد:اراکین سینیٹ نے بلوچستان کے ریکوڈک سمیت ملک کو نقصان پہنچانے والے منصوبوں کے ذمہ داروں کو سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے،اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ کو چائنہ کے حوالے کرنے اور اس سے بلوچستان کو ملنے والے فوائد قوم کے سامنے پیش کئے جائیں۔جمعرات کے روز ایوان بالا میں ریکوڈک پراجیکٹ کی مائننگ کے حوالے سے تحریک التواء پر بات کرتے ہوئے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ بدقسمتی سے بیرون ممالک کمپنیوں کے ساتھ جو معاہدے ہوئے ہیں وہ ملکی مفاد میں نہیں بلکہ ذاتی اور حکومت وقت کے مفادات میں ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سینڈک منصوبے میں بلوچستان حکومت کو صرف2فیصد منافع دیاگیا جبکہ کمپنی نے بہت زیادہ کماتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی مفاد کے نام پر ملک کو لوٹا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کا معاہدہ آسٹریلوی کمپنی کے ساتھ نگران وزیراعلیٰ نے کیا اور بلوچستان کو صرف25فیصد حصہ دیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج تک ہماری عدالتوں نے ایسے معاہدوں کے خلاف کوئی سوموٹو نہیں لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی کو10کلو میٹر تک علاقہ دیاگیا مگر وہ90کلومیٹر تک آگے چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ امریکی جیالوجسٹ کے مطابق ریکوڈک میں3کھرب ڈالر کے خزانے ہیں اور بلوچستان میں سارا جھگڑا اس دولت پرقبضے کا ہے۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اس منصوبے پر بلوچستان حکومت نے ہمیشہ اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو کوئی حق نہیں پہنچتا ہے کہ وہ اس طرح کے معاہدے کرے۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے کے خلاف کمپنی نے عالمی عدالت سے رجوع کیا ہے اور پاکستان پر اس کا اربوں ڈالر جرمانہ لگایا گیا ہے،اس کا کیا حل ہوگا۔سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ اس مسئلے کا صرف ایک حل ہے کہ منصوبے کو دوبارہ ٹینڈر کیا جائے اور سابقہ کمپنی کو اس کی رقم ادا کی جائے۔انہوں نے کہا کہ سینڈک کا پروجیکٹ میں لینا بلوچستان حکومت کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ریکوڈک اور سینڈک منصوبوں کو شروع میں سے غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے خراب کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ریکوڈک منصوبے کیلئے جو ٹیم مقرر کی گئی ہے وہ بین الاقوامی عدالت سے مقدمہ جیتنے کی بجائے حکومت کے خرچوں پر عیش اڑاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل جو اٹارنی سے کہہ رہے تھے کہ ہم کیس جیت جائیں گے آج یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم کیس ہار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے مسائل کے حل کیلئے پارلیمنٹ کو آگے آکر قانون سازی کرنی ہوگی۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں حکمرانوں کے غلط فیصلوں پر کوئی جواب دہی نہیں ہوتی ہے،انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے ساتھ غلط منصوبے کرنے والوں کو قبروں سے نکال کر نشان عبرت بنایا جائے تاکہ قوم کو معلوم ہو سکے کہ یہ ہمارے قومی مجرم ہیں۔سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ تمام ممالک کے ساتھ ہونے والے منصوبوں میں پارلیمنٹ کو شامل کیا جائے،انہوں نے کہا کہ بلوچستان نے دونوں منصوبوں کے سامنے لایا جائے اور قوم کے مجرموں کو کٹہرے میں لاکر سزا دی جائے۔تحریک التواء پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے کا کیس اس وقت عالمی عدالت انصاف میں ہے اور اس پر بات کرنے کیلئے ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے جس پر سینیٹ نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے آئندہ سیشن میں اس پر ان کیمرہ بریفنگ دی جائے گی#/s#۔(ولی/اعجاز خان)