|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2017

پیرس: فرانس میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل اختتام پزیر ہو گیا۔ صدارت کی کرسی سنبھالنے کے لیے کل گیارہ امیدوار میدان میں تھے۔ فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق صدارتی انتخاب کے 78 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل کر لی گئی ہے۔ جس کے مطابق امینیول 23.23 فیصد ووٹوں کے ساتھ سرفہرست جبکہ ماری لاپین 22.83 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ فلن کو 19.75 اور میلن کو 18.92 فیصد ووٹ ملے۔ امینیول اور ماری لاپین کے درمیان حتمی میدان سات مئی کو لگے گا۔ممکنہ دہشت گردی حملوں کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پچاس ہزار پولیس اہلکار اور سات ہزار فوجی سیکیورٹی پر مامور تھے۔ یاد رہے کہ اگر کوئی بھی امیدوار 50 فیصد سے زیادہ ووٹ نہیں حاصل کرسکا تو یہ انتخاب دوسرے مرحلے میں جاتے ہیں جس میں پہلے راؤنڈ میں پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے والے دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے۔ا بتدائی اندازے کے مطابق ان انتخابات میں ووٹوں کی شرح 2012 کے انتخابات جتنی ہی رہی ہے۔ اِن انتخابات کو یورپ کے مستقبل کے لیے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے جس میں چار امیدواروں صدرات کے عہدے کے انتہائی قریب تصور کیا جا رہا تھا۔ ان تمام امیدواروں نے ملک میں انتخابی مہم کے دوران کئی مباحثے کیے اور سب کے سب نے یورپ، امیگریشن، معیشت اور فرانسیسی شناخت کے حوالے سے مختلف نظریات اور تصورات پیش کیے۔ انتخابی مہم کے دوران بھی نیشنل سکیورٹی گفتگو کا مرکزی نکتہ رہی ہے، تاہم امیدواروں پر حالیہ حملوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ امینیول میکخواں موجودہ صدر فرانسوا اولاندے کے دور حکومت میں وزیر برائے معیشت رہ چکے ہیں۔ وہ کبھی بھی ممبر اسمبلی نہیں رہے اور وہ کافی کم تجربہ کار ہیں۔ تاہم کم تجربہ ہونے کے باوجود اندازوں کے مطابق وہ دوسرے راؤنڈ میں لاپین کو شکست دینے کے لیے فیورٹ ہیں۔