|

وقتِ اشاعت :   April 25 – 2017

افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن کا کہنا ہے کہ امریکا کی حمایت یافتہ افغان فورسز کے خلاف استعمال کے لیے روس کی جانب سے طالبان کو ہتھیار فراہم کرنے پر امریکا کو اس کا سامنا کرنا چاہیئے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع جِم میٹِس کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران جنرل جان نکلسن نے روس کے افغانستان میں کردار سے متعلق کوئی شواہد فراہم نہیں کیے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کو رد نہیں کریں گے کہ روس، طالبان کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ قبل ازیں سینئر امریکی عہدیدار نے کابل میں صحافیوں کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ روس، طالبان کو مشین گنیں اور دیگر درمیانے وزن کے ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ انٹیلی جنس معلومات سے متعلق صحافیوں کو بریف کرنے والے عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبان یہ ہتھیار جنوبی صوبوں ہلمند، قندھار اور ارُوزگان میں استعمال کر رہے ہیں۔ روس نے طالبان کو کسی بھی طرح کی مدد فراہم کرنے کی خبروں کی تردید کی۔ نیوز کانفرنس کے دوران افغانستان میں روس کے کردار سے متعلق سوال پر جِم میٹس نے امریکا کی تشویش بڑھنے کی طرف اشارہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس حوالے سے روس سے سفارتی سطح پر رابطہ کریں گے اور جہاں ضرورت ہوئی اس کا سامنا کریں گے۔ واضح رہے کہ جمعہ کے روز طالبان کی جانب سے افغانستان کے شمالی صوبے بلخ میں افغان نیشنل آرمی کی 209ویں کور کے کپماؤنڈ میں واقع مسجد پر بدترین حملے کے نتیجے میں 100 سے زائد افغان فوجی اہلکار ہلاک و زخمی ہوگئے تھے۔ فوجی اڈے پر طالبان کے حملے میں بڑی تعداد میں اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد افغان آرمی چیف جنرل قدم شاہ شاہم اور وزیر دفاع عبداللہ خان حبیبی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔