|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2017

مردان: ڈی آئی جی مردان عالم خان نے دعویٰ کیا ہے کہ مشال خان کے قتل کے مرکزی ملزم عمران کو آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی مردان عالم شنواری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عبدالولی خان یونیورسٹی میں طالب علم مشال خان پر فائرنگ کرنے والے عمران نامی ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے اوراس کے قبضے سے پستول بھی برآمد ہوا ہے جب کہ ملزم عمران نے مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کرلیا ہے۔ عالم شنواری کا کہنا تھا کہ مشال قتل کیس میں گرفتار تمام ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے، گرفتار ملزمان کےمطابق مشال پر گولیاں اس کے ہم جماعت عمران نے چلائیں جس کے بعد پولیس نے عمران کی گرفتاری کے لیے بہت سی ٹیمیں تشکیل دیں جو جگہ جگہ آپریشن اور کارروائیاں کررہی تھیں اور آج خفیہ اطلاع پر مرکزی ملزم کو مردان سے گرفتار کیا گیا۔ ڈی آئی جی مردان کا کہنا تھا کہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے ٹیمیں بنائی گئی ہیں اور مشال کے ایک دوست کو تلاش کررہےہیں، انہوں نے کہا کہ ثبوتوں اور شواہد کی بنیاد پر تحقیقات ہورہی ہیں اور صورتحال کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جا رہا ہے جب کہ کیس کی پیش رفت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں 2 مرتبہ رپورٹ بھی جمع کرائی جاچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونی ورسٹی انتظامیہ نےواقعے سے متعلق پولیس کو اطلاع دینے میں تاخیر کی اور 3 گھنٹے تک خود واقعے کی انکوائری کرتی رہی، پولیس اطلاع ملنے کے13 منٹ بعد جائے وقوعہ پہنچ گئی تھی۔ پولیس کو پہلے بتایا گیا کہ مشال یونی ورسٹی سے باہر ہے اور اس دوران مشال خان کو قتل کردیا گیا کسی کو اپنی صفائی پیش کرنے کا وقت ہی نہیں ملا، انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر 2 افراد کی جان بچائی، جبکہ مشتعل افراد کی جانب سے مشال کی لاش کوجلانے کی بھی کوشش کی گئی تاہم پولیس نے لاش کو بچالیا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے واقعے کے ازخود نوٹس کی سماعت کی، سماعت کے دوران صوبائی حکومت نے تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ پیش کی، ایڈیشنل ایڈووکٹ جنرل کے پی کے وقار احمد نے عدالت کو بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی ) کی ازسرنو تشکیل دے دی گئی ہے جس میں آئی ایس ائی، ایم آئی اور ایف آئی اے کے نمائندے شامل ہیں جب کہ پولیس، آئی بی اور اسپیشل برانچ پہلے ہی ٹیم کا حصہ تھی، چیف جسٹس کی جانب سے جوڈیشل کمیشن سے متعلق استفسار پر وقار احمد نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن بنانے یا نہ بنانے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔