|

وقتِ اشاعت :   April 28 – 2017

کوئٹہ :اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید خان درانی سے یورپین یونین کے پاکستان میں سفیر مسٹر جین فرانکوئس کوٹین (Mr. Jean-Francois Coutain) نے جمعرات کے روز ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال، اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کے علاوہ اراکین صوبائی اسمبلی محترمہ یاسمین لہڑی اور محترمہ معصومہ حیات بھی موجود تھے۔ ملاقات نہایت خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ ملاقات کے دوران یورپین یونین کے تعاون سے شروع کئے گئے صوبائی پروگرام کے تحت جاری پروجیکٹ کے علاوہ تعلیم اور صحت کے شعبوں کی بہتری سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر اسپیکر صوبائی اسمبلی نے صوبائی پروگرام کے تحت پارلیمنٹیرینز اور اسمبلی اسٹاف کی استعداد کار میں اضافے سے متعلق ٹریننگ، فریم ورکس آف اسمبلی، قانون سازی اور ڈرافٹنگ آف بلز سے متعلق شروع کئے گئے پروجیکٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لئے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ یورپین یونین کی تعلیم اور صحت کے شعبوں کے فروغ کے لئے امدادی اور تکنیکی معاونت کا کھلے دل سے خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بلوچستان میں ماں اور بچے کی شرح اموات ملک کے دیگر صوبوں سے سب سے زیادہ ہے جس پر قابو پانے کے لئے انٹرنیشنل فنڈنگ ایجنسیز کا تعاون اشد ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں کم عمری کی شادی سے متعلق قانون سازی ہورہی ہے اس کے علاوہ گذشتہ ہونے والے اسمبلی اجلاس میں بھی تین بل متعارف کروائے گئے ہیں۔ اسپیکر نے تجویز دی کہ یورپی یونین وویمن کاکس آفس کے لئے تکنیکی ڈیجیٹل لائبریری اور ڈی کیئر سینٹر کے قیام کے لئے معاونت فراہم کرے۔ امن وامان کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں کرائمز کی شرح بہت کم ہے۔ موجودہ حکومت کی مؤثر حکمت عملی کے باعث امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے رقبہ کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، یہاں کی معیشت کا دارومدار معدنیات، لائیو اسٹاک، فشریز اور زراعت پر ہے۔ ان شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے عالمی برادی کا تعاون درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تعلیم کے فروغ کے لئے تعلیمی بجٹ کو چار فیصد سے بڑھا کر 24فیصد کردیا ہے۔ اس کے علاوہ پانچ ہزار اساتذہ کو ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے میرٹ پر بھرتی کیا گیا ہے تاہم تعلیم کے شعبے میں ٹیکنیکل اور مالی معاونت کی اب بھی اشد ضرورت ہے۔ اس موقع پر پورپین یونین کے سفیر نے کہا کہ یورپی یونین کے مالی تعاون سے یونیسف کی جانب سے بلوچستان کے گیارہ اضلاع کے ہر بچے تک معیاری تعلیم کی سہولت کی فراہمی کے لئے صوبائی حکومت سے مل کر بلوچستان بنیادی تعلیمی پروگرام کا آغاز کردیا گیا ہے جس سے تعلیمی شعبے کی بہتری میں اہم پیشرفت ہوگی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی پروگرام کی کامیابی اور بلوچستان میں تعلیمی اصلاحات کے نفاذ میں یورپین یونین ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ دریں اثناء اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید خان درانی سے یونیسف کی پاکستان میں نمائندہ مس انجیلا کرنیے کی سربراہی میں ایک وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر صحت میررحمت صالح بلوچ، سیکریٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ ودیگر حکام بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران یونیسف کے بلوچستان میں صحت کے شعبے میں جاری پروجیکٹس اور خصوصاً پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول سے متعلق امور پر تبادلہء خیال کیا گیا۔ اس موقع پر اسپیکر نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کے فروغ کے لئے وسیع مواقع موجود ہیں ۔انہوں نے زور دیا کہ صحت سے متعلق شروع کئے گئے منصوبوں اور خاص کر ماں اور بچے کی شرح اموات میں کمی لانے کے لئے لوگوں میں شعور وآگاہی پیدا کرنے کے اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں خواتین کونسلرز کو تربیت ودیگر مطلوبہ اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ اس موقع پر مس انجیلا کرنیے نے بتایا کہ نیوٹریشن سیل محکمہ صحت حکومت بلوچستان کے ساتھ مل کر یونیسف صحت سے متعلق پائیدار ترقی کے حصول کے لئے شراکت داری، نوزائیدہ اور کم عمر بچوں کے خوراک کی عالمی حکمت عملی اور مختلف شعبوں کے مابین تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماں کا دودھ پائیدار ترقی کی کنجی ہے ماں کا دودھ جہاں بچوں کو صحت، نشوونما اور بقاء میں اہم کردار ادا کرتا ہے وہیں اس سے ماں کی صحت پر بھی فوری اور دوررس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ صحت کے شعبے کے فروغ کے لئے یونیسف ہرممکن تعاون فراہم کرے گا۔