|

وقتِ اشاعت :   April 28 – 2017

تہران /ماسکو : ایران نے کہا ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی حصے میں پاکستان کی سرحد کے ساتھ اپنے 8محافظوں کے قتل کے معاملے پرپاکستانی حکام سے جواب کے منتظر ہیں،پاکستانی حکام سے پوچھا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر جرائم پیشہ گروپوں کو کام کرنے کی اجازت کیوں دیتے ہیں۔روسی خبررساں ادارے ’’سپتنک نیوز‘‘ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام غاسیمی کا کہنا ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی حصے میں پاکستان کی سرحد کے ساتھ 8ایرانی محافظوں کے قتل کے حوالے سے پاکستانی جواب کے منتظر ہیں۔پاکستانی حکام سے پوچھا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر جرائم پیشہ گروپوں کو کام کرنے کی اجازت کیوں دیتے ہیں۔گزشتہ روز پاکستان کے صوبے بلوچستان میں سرحد کے قریب مسلح افراد کی ایرانی فورسز سے جھڑپ کے نتیجے میں 8 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک ہوگئے تھے ۔ایران کے سرکاری ٹی وی ‘آئی آر آئی بی’ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ میں کہا کہ پاکستان سے منسلک ایران کے سرحدی علاقے میں مسلح افراد سے جھڑپوں کے نتیجے میں کم سے کم 8 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک ہوگئے۔واقعہ صوبہ سیستان بلوچستان میں پیش آیا۔خیال رہے کہ جولائی 2016 میں پاکستان کے سرحدی علاقے کے قریب ہونے والی ایک ایسی ہی جھڑپ میں 4 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک ہوگئے تھے۔ایرانی میڈیا نے حکومت کے حوالیسے دعوی کیا ہے کہ حالیہ حملوں میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والی مسلح تنظیم جیش العدل شامل ہے اور اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے جنگجو سیستان بلوچستان میں سرگرم ہیں۔یاد رہے کہ جیش العدل گذشتہ کچھ سالوں سے سیستان اور بلوچستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کرچکی ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ مذکورہ علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور منشیات اسمگلروں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں کیونکہ یہ علاقہ افغانستان سے منشیات کی ایران، عرب ممالک اور یورپ میں اسمگلنگ کیلئے استعمال ہوتا ہے۔