|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2017

بلوچستان کےساحلی شہر گوادر اور اس کےگردونواح کو ایک بارپھر پانی کےشدید بحران کاسامناہے۔ایسا کیوں ہے؟؟۔۔ اس حوالے سے ’یک نہ شد دو شد‘والی ضرب المثل لاگو ہوتی ہے۔

جی ہاں،یہ ضرب المثل آج کل پانی کےشدید بحران سے دوچار گوادر کےعوام پرپورا اترتی ہے۔ایک تو پینےکےپانی کا واحد ذخیرہ’ آکرہ کور ڈیم‘ خشک اوردوسرا گوادر کے سمندری پانی کو پینےکےقابل بنانےوالا واحد ڈی سیلینیشن پلانٹ ایک عرصہ سے خراب۔۔۔

گوادر میں پانی کابحران تین چارماہ قبل اس وقت محسوس ہوگیاتھا جب آکرہ کور ڈیم بارشیں نہ ہونےکی وجہ سےخشک ہوناشروع ہوگیاتھا۔آہستہ آہستہ ڈیم خشک ہوتاگیامگراس بحران سے نمٹنے کےحوالےسے متبادل کےطور پر خاطرخواہ کوششیں دکھائی نہیں دیں۔

جی ہاں،متبادل کےطور پر گوادر کےواحد مگر عرصہ دراز سے غیرفعال ڈی سیلینیشن پلانٹ کو بحال کیاجاسکتاتھامگر ایسانہ کیاجاسکاجس کی وجہ سے اب گوادرکےشہری پینےکےپانی کےحوالےسے ایک بار پھرمشکل میں ہیں۔

گوادر کےنواح میں ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تنصیب 2006میں شروع ہوئی تھی۔اس کی تکمیل کےبعد ڈی سیلینیشن پلانٹ نے2015میں کام تو شروع کیامگر دو،تین ماہ کےبعد اس میں خرابی پیدا ہوگئی جس کےبعد سے پلانٹ کی مرمت نہیں کی جاسکی۔ ڈی سیلینیشن پلانٹ کی پانی کی استعداد20لاکھ گیلن روزانہ تھی تاہم فعالیت کےدوران بھی اس کی استعداد دو،تین لاکھ گیلن سے آگے نہ بڑھ سکی۔اب صورتحال یہ ہے کہ ایک تو آکرہ کور ڈیم خشک،دوسرا ڈی سیلینیشن پلانٹ غیرفعال۔۔۔تو ہوگئی نہ یک نہ شد دوشد والی بات۔۔۔

دوسری جانب گوادر میں پانی کےبحران کےپیش نظر محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نےگوادر سےتقریباً اسی کلو میٹردورسوڑ ڈیم سے ٹینکروں کےذریعے پانی کی فراہمی تو شروع کردی ہےتاہم اس کی مقدار اتنی نہیں کہ جتنی گوادرکی طلب ہے،فی الحال ایک سو سےزائد ٹینکروں کےذریعے گوادر کو پانی فراہم کیاجارہاہےمگر ضرورت تقریباًپانچ سو ٹینکرروزانہ کی ہے۔

ایگزیکٹیو انجینئر پی ایچ ای شکیل احمدکاکہناتھاکہ ڈی سیلینیشن پلانٹ کوفعال کرنےکی کوششیں جاری ہیں۔ان کا کہناتھا کہ پلانٹ میں خرابی دورکرکےجلد فعال کر دیا جائے گا۔ ابتدائی طورپرپلانٹ کی بحالی کےلئےتین کروڑ روپےکی لاگت کاتخمینہ ہے۔اس دوران سوڑ ڈیم سے گوادر کو ٹینکروں کےذریعے گوادر کو پانی پہنچایاجائےگا۔

گزشتہ روز یعنی بدھ کو133ٹینکروں کےزریعے گوادرکوپانی فراہم کیاگیا۔ٹینکروں کی تعداد میں روزبروزاضافہ کیاجائےگا۔گوادر کےپانی کےبحران کےتناظر میں ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ گزشتہ روز بیجنگ کےدورے کےبعد کوئٹہ واپس پہنچنے پر ایک نیوز کانفرنس میں وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کاکہناتھا کہ گوادر کےلوگوں کو پیاسا نہیں رہنےدیں گےاور پانی کےبحران کےحل کےلئے موثر کوششیں کی جائیں گی۔

ان کاکہناتھا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی کچھ عرصہ قبل دورہ گوادر کےموقع پر اس حوالےسے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔ایسا کیاجانااس لئے بھی ضروری ہے کہ گوادر چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں انتہائی بنیادی اہمیت کاحامل ہے۔اب گوادر کےعوام بہرحال اس انتظار میں ہیں کہ یہ کوششیں کب بارآور ہوں گی۔

بشکریہ راشد سعید اور جیونیوز