|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2017

کو ئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ گوادر میں پانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے عوام پانی کی بوند بوند کو ترسنے لگے ہیں اربوں ڈالر سی پیک کے نام پر لے کے پنجاب میں اورنج لائن ٹرین منصوبہ ، ساہیوال کول پاور پروجیکٹ اور دیگرترقیاتی منصوبوں پر لگائے جا رہے ہیں ۔

سی پیک سے پنجاب کے لوگ مستفید ہو رہے ہیں گوادر جو سی پیک کا حب ہے وہاں کے وہاں سہولیات سے محروم ہیں ماضی کی روش ترک نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سی پیک کے حوالے سے ترقی و خوشحالی کے دعوے لفاظی حد تک محدود ہیں عملاً گوادر کے غیور بلوچ پانی و دیگر بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں ۔

اولیت گوادر کے غیور عوام کو دی جاتی اور پانی سمیت ان کے بنیادی مسائل حل کئے جاتے لیکن آج بھی گوادر کے غیور بلوچ پانی ٹینکر ہزاروں روپوں کے عیوض خریدنے پر مجبور ہیں پہلے ہی گوادر کے ماہی گیری اور مقام لوگ معاشی تنگ دستی بدحالی کا شکار ہیں اب رہی سہی کسر پانی بحران نے نکال دی ہے ہزاروں روپوں کے عیوض عوام پانی خریدنے پر مجبور ہیں ۔

سی پیک کے حوالے سے حکمران بلند و بالا دعوے کرتے نہیں تھکتے کہا جاتا ہے کہ گوادر اور بلوچستان کے عوام کو سی پیک میں اولیت دے کر تقدیر بدل دی جائیگی سماجی تبدیلیاں رونما ہوں گی لیکن بلوچستان کی باری پر گنگا الٹی بہتی ہے یہاں کے عوام پسماندگی کا شکار ہے پانی تک عوام کو میسر نہیں آل پارٹیز کانفرنس اور سیمینار منعقد کرانے کا مقصد یہی تھا کہ حکمرانوں کی توجہ گوادر کے غیور بلوچوں کے مسائل پر مرکوز کی جائے لیکن ماضی کی طرح حکمران اب بھی بلوچستان کی آواز سننے کو تیار نہیں اور نہ ہی بلوچستان کے غیور عوام کے مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی لی جا رہی ہے ۔

گوادر کی جغرافیائی اہمیت سے انکارممکن نہیں لیکن یہاں کے باسیوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے بارہا ارباب و اختیار کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ گوادر کے اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں عوام کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کئے جائیں جدید دانش گاہیں ۔

ہنر مندی کے سینٹر اور عملی طور پر پنجاب کو جس طرح سی پیک سے مستفید کیا جا رہا ہے بلوچستان کے عوام کے مسائل کو بھی ملحوظ خاطر رکھ کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اکیسویں صدی کا دور دورہ ہے لیکن گوادر کے عوام پانی کیلئے ذہنی کوفت کا شکار ہیں جوایک المیہ سے کم نہیں ایسے اقدامات سے احساس محرومی میں اضافہ فطری عمل ہے فوری طور پر پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں من گھڑت جھوٹ پر مبنی دعوؤں سے مزید کام بننے والا نہیں عوام صحت ، پانی ، انفراسٹرکچر ، تعلیم سمیت دیگر سہولیات سے محروم ہیں اربوں کے پروجیکٹس میں گوادر اور بلوچستان کو اولین ترجیح نہ دیناماضی کی انصافیوں کا تسلسل ہے ۔