|

وقتِ اشاعت :   June 19 – 2017

غزہ: بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم داعش نے چند روز قبل یروشلم میں خاتون پولیس اہلکار پر حملے اور ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس واقعے کو اسرائیل پر اپنا پہلا ’’جہادی حملہ‘‘ قرار دیا ہے لیکن اپنے جوابی بیان میں حماس نے داعش کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اس دعوے کی تصدیق کردی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ جمعے کو مشرقی یروشلم میں مبینہ طور پر تین نامعلوم فلسطینیوں نے ایک 23 سالہ خاتون پولیس اہلکار ہداس مالکا کو فائرنگ اور خنجر کے وار کرکے ہلاک کردیا تھا۔

اس واقعے کے بعد اپنے آن لائن بیان میں داعش نے دعوی کیا تھا کہ اس نے یروشلم میں ’’یہودیوں کے ایک جلوس‘‘ پر حملہ کیا تھا جس میں یہ خاتون اہلکار ہلاک ہوئی جبکہ دوسرے افراد بھی زخمی ہوئے۔

داعش نے اسرائیل میں اسے اپنا پہلا ’’جہادی حملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے ایسے مزید حملوں کی دھمکی بھی دی تھی۔

لیکن دوسری جانب حماس نے اس دعوے کو جھٹلاتے ہوئے کہا ہے کہ جمعے کے روز یروشلم میں حملہ کرنے والوں کا تعلق حماس اور پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) سے تھا۔

حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری نے سخت الفاظ میں داعش کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے اسے ’’شبہے کا فائدہ اٹھانے کی ناکام کوشش‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حماس اور پی ایف ایل پی کی جانب سے کیا گیا یہ مشترکہ حملہ دراصل فلسطینی سرزمین پر قابض اسرائیلیوں کے خلاف ’’فطری ردِعمل‘‘ ہے۔

واضح رہے کہ داعش اس سے پہلے بھی مختلف مواقع پر دہشت گردی اور جرائم کی مختلف وارداتوں کی جھوٹی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے جو بعد ازاں تحقیق کرنے پر کسی اور فرد یا تنظیم کی کارروائی ثابت ہوئی ہیں۔