|

وقتِ اشاعت :   June 20 – 2017

کوئٹہ : جامعہ بلوچستان میں وائس چانسلر کی مبینہ کرپشن تقرریوں میں بندربانٹ ادارے میں حکومت میں شامل قوم پرست جماعت کی لسانی بنیادوں پر مداخلت ،فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ اور انتقامی کارروائیوں کیخلاف گزشتہ ایک ماہ دس دن سے بلوچستان کے مختلف طلباء تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں جن میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار ، ہزار اسٹوڈنٹس فیڈریشن شامل ہیں، مذکورہ طلباء تنظیموں نے مطالبات کے حق میں پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ قائم کررکھا ہے۔

جہاں روزانہ کی بنیاد پر مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت سول سوسائٹی کے نمائندے اظہار یکجہتی اور مطالبات کے حق میں ایک بھر پور کردارادا کرنے کی یقین دہانی کراتی ہے ، حکومت کی جانب سے نیشنل پارٹی کی رکن اسمبلی یاسمین لہڑی کی زیر صدارت ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی ایک دو اجلاس منعقدکئے جانے کے بعد مذکورہ کمیٹی کی سفارشات طلباء تنظیموں کے موقف سے یکسر مختلف تھیں۔

مذکورہ کمیٹی نے سفارشات وادارے میں اساتذہ کی کمی کو پورا اور غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی سفارش کی تھی جبکہ طلباء کا موقف ادارے میں جاری کرپشن کے سدباب اور وائس چانسلر کی برطرفی تھا،ماہ صیام اور شدید گرمی میں مذکورہ تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں، تاہم تمام ادارے مکمل طور پر بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

احتجاجی تحریک یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بھی خاص توجہ حاصل نہیں کر پارہی ہے، یونیورسٹی انتظامیہ طلباء کے موقف کو سننے کی بجائے ادارے میں وی آئی پیز کو مدعو کر کے تقریبات کاانعقاد کر رہی ہے تاکہ احتجاج کو کسی طرح زائل کیا جاسکے اور یہ تاثر پیش کیاجائے کہ تقریبا ت میں شریک افراد وائس چانسلر کی کارکردگی سے خوش اور ان کے پشت پر ہیں۔

وائس چانسلر کی کارکردگی سے نالاں تنظیموں کااحتجاج آج 42ویں روز بھی جاری رہا، 42ویں دن بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ سیکرٹری جنرل منیر جالب ، سیکرٹری انفارمیشن ناصر بلوچ ، بی ایس ایف کے انعام کاکڑ سمیت دیگر طلباء رہنماء احتجاج میں شریک تھے۔

روزنامہ آزادی سے گفتگوکرتے ہوئے وائس چیئرمین بی ایس او خالد بلوچ اور ملک انعام کاکڑ کا کہناتھا کہ طلباء کی بھوک ہڑتال کو یونیورسٹی انتظامیہ کی تعلیم دشمنی کے خلاف آج41 یوم ہو رہے ہیں مگر حکام بالا کی خاموشی حالات کو مزید پر اسرار کر رہی ہے ۔

وائس چانسلر طلباء تنظیموں کی جائز مطالبات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی بجائے تعلیم کیلئے آواز بلند کر نے والے طلباء کے خلاف انتقامی کا رروائیاں شروع کر دیں ہیں طلباء کو سنگین نتائج کی دھمکی دی جارہی ہے کہ احتجاج کرنے والوں کی ڈگریاں منسوخ کی جائیں گی اور داخلہ ختم کیا جائیگا۔

رہنماؤں کا کہنا تھاکہ بلوچستان یونیورسٹی کے رجسٹرار کا دفتر حکومتی جماعت کا دفتر بن چکا ہے جہاں کرپٹ صوبائی وزیر کے ایماء پر آج بھی جعلی تعیناتیاں ہورہی ہیں نام نہاد لسانی گروہ صرف کرپشن اور کمیشن کی خاطر ادارے کے تعلیمی ماحول کو خراب کر رہی ہے صرف کرپشن کمیشن اور اقرباء پروری کو بنیاد بنا کر ادارے کو چلایا جارہا ہے۔

امتحانات میں مخصوص لوگوں کو تعینات کرکے بلیک میلنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے یونیورسٹی آف بلوچستان کے فیسوں میں بھی اضافہ کرپشن کی خاطر کیا گیا تاکہ وائس چانسلر تعمیرات کی آڑ کرپشن کا بازار گرم کر سکے ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف اسمبلی کمیٹی کے یونیورسٹی معاملات کو صرف فیسوں تک محدود کرنے کی کوشش کی گئی

لیکن سیکیورٹی کے نام پر طلباء و طالبات کی تذلیل اسپورٹس پر پابندی اسٹڈی ٹور کو زاتی خواہشات کے بنیاد پر اقرباء پروری کی جارہی ہے لیپ ٹاپ اسکیم کو بھی کرپشن کی نذر کر ردی گئی حالیہ رزلٹ بھی اس بات کا ثبوت کی یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول مکمل ختم ہوچکا ہے ان کا کہنا تھا کہ وائس چانسلر کو جلد از جلد ہٹا کر پانامہ کیس طرز کر کمیٹی بنائی جائے۔

تو وائس چانسلر اور انکے کرپٹ گروہ کے تمام کرپشن سامنے آئے گے ان کا کہنا تھا کہ ہم واضح الفاظ میں وائس چانسلر اور دیگر انتظامیہ کو آگاہ کر نا چا ہتے ہیں اگر طلباء تنظمیوں کیخلاف جاری منفی رویئے کو روا رکھا گیا تو تمام طلباء تنظیمیں سخت سے سخت احتجاج کرے گی جس کی تمام تر ذمہ داریاں وائس چانسلر پر عائد ہو گی۔

قوم پرست جماعتیں جامعہ بلوچستان کے معاملے پر نوٹس لیں اور بلوچستان کے غریبوں کی واحد تعلیمی ادارے کو اجرتی وائس چانسلر سے نجات دلائیں اگر مزید طلباء کے مسائل حل نہ ہوئے تو طلباء ہائیکورٹ بلوچستان کے سامنے احتجاج کرے گی عدالت عالیہ سے انصاف کی توقع ہے طلباء تنظیموں کے زیر اہتمام بھوک ہڑتالی کیمپ کو 41دن ہوگئے۔

جسمیں بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ سینئر ممبر ڈاکٹر۔ عاطف بلوچ عاطف بلوچ ایوب بلوچ بی ایس او پجار کے صوبائی نائب صدر کریم بلوچ عزیز بلوچ پی ایس ایف کے ملک انعام کاکڑ ظہیر احمد ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ناظر لطیف ہزارہ حسین ترانی سمیت کارکنان کے کثیر تعداد نے شرکت کی۔

کیمپ پر عوامی نیشنل پارٹی کچلاک کے کارکنان نے اظہار یکجہتی کیا اور اپنے حمایت کا یقین دلایا اس موقعے پر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا بھوک ہڑتالی کیمپ کو چالیس دن ہوگئے لیکن تمام تر ادارے مکمل طور پر بے حسی کا شکار ہے یونیورسٹی انتظامیہ کی پشت پناہی صرف اپنے کرپشن کو چھپانے کے لئے کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ تعلیمی تحقیقی حوالے سے مکمل طور پر مفلوج ہے یونیورسٹی انتظامیہ تعلیمی بہتری کے دعوے کر رہی ہے لیکن حقیقی حوالے تعلیمی تحقیقی حوالے سے مکمل طور پر پابندی عائد کر دی گئی یے فیل اور پاس کرنے پر صرف فیس لیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارہ احتجاج جاری رہے گی۔