|

وقتِ اشاعت :   July 22 – 2017

تعلیم کے میدان میں ضلع تربت کا مقام بلوچستان کے دیگر اضلاع کے مقابلے میں ہمیشہ آگے رہا ہے تربت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ بلوچستان کا سب سے اعتدال پسند علاقہ مانا جاتا ہے جہاں پر ہمیشہ بھائی چارگی کو فوقیت دی گئی ہے۔ 

سیاسی سوچ رکھنے والے جتنے بھی لوگ تربت نے پیدا کئے ہیں ان سب نے اعتدال پسندی کو نہ صرف تربت بلکہ دوسرے علاقوں میں بھی فروغ دیا ہے۔ تربت کے نوجوانوں اور غیور عوام نے کبھی بھی بنیاد پرستوں کی حمایت نہیں کی ہے اور آج بھی تربت پاکستان اور خصوصاً بلوچستان کا سب سے اعتدال پسند علاقہ مانا جاتا ہے۔

تعلیم یہاں کے باشندوں کی اولین ترجیح ہے اور اس کے لئے وہ کھیتی باڑی کراور محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کو بلوچستان کے دیگر اضلاع اور ملک کے دوسرے بڑے شہروں میں بھیج کر پڑھا رہے ہیں۔آج بھی تربت کے لڑکے اور لڑکیاں بڑی تعداد میں لاہور، کراچی، پشاور، ملتان، فیصل آباد اور کوئٹہ میں زیر تعلیم ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ تعلیم کو فوقیت دینے والوں اور انتہاء پسندی اور بنیاد پرستی کو رد کرنے والوں کو جدیدیت سے دور رکھا جارہا ہے۔ 

موجودہ دور سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے دوری نوجوانوں کی تنزلی کا سبب بن سکتا ہے۔ تربت میں موبائل انٹرنیٹ کی بندش سے نوجوانوں کو اپنی پڑھائی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔ایک تو وہاں اخبارات بہت دیر سے آتے ہیں اور اگر آتے بھی ہیں تو دور دراز رہنے والوں تک نہیں پہنچ پاتے۔ جب سے تربت ضلع میں موبائل انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے وہاں پڑھنے اور لکھنے والوں کی تعداد میں کافی کمی آئی ہے۔ 

روزنامہ آزادی اور بلوچستان ایکسپریس میں پہلے سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے خیالات کا اظہار کرتے تھے آج کل انٹرنیٹ بند ہونے سے وہ ان عوامی مسائل کی نشاندہی سے محروم ہو گئے ہیں۔

انٹرنیٹ بندش کی وجہ چاہے جو بھی ہو لیکن اس کی بند ش سے تعلیم دوست نوجوانوں کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ حکومت وقت کو اس کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چائیے۔حالیہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے اسسٹنٹ کمشنر کے امتحانات میں کامیاب ہونے والے اکثر امیدواروں کا تعلق ضلع کیچ سے ہے اور وہ اپنے ضلع میں بیٹھ کر انٹرویو کی تیاری اس لئے نہیں کرسکتے کیونکہ وہاں پر انٹرنیٹ کی سہولت نہیں اور امیدوار جو فوائد اور مواد انٹرنیٹ سے حاصل کرسکتے ہیں وہ اس سے محروم ہیں۔ 

پنجاب اور دیگر شہروں میں زیر تعلیم نوجوان طالب علم جب چھٹیوں پر گھر آتے ہیں تو وہ اکثر اس بات کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ موبائل انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بہت سی مشکلات سے دوچار ہیں۔ کچھ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ تربت اپنے گھر اس لئے نہیں آسکتے کیونکہ انہیں یہ خطرہ ہوتا ہے کہ وہ کوئی روزگار کے مواقع ضائع نہ کریں۔حکومت بلوچستان کو چاہیے کہ وہ نوجوان طالب علموں کے ان مسائل کو سمجھے اور ان کو حل کرنے کی کوشش کرے۔