|

وقتِ اشاعت :   July 23 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے جمعیت علماء اسلام اور نیشنل پارٹی کے بیانات پر افسوس کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی خوش قسمتی ہے یا بد قسمتی ہے کہ سیکولر اور مذہب پرست قو تیں کیسے ایک ساتھ ہو گئے ماضی میں ایک دوسروں پر لیبل لگانے والے اپنے مفادات کی خاطر ایک دوسرے کا ساتھ دے رہے ہیں ۔

آئندہ انتخابات کے لئے ایم ایم اے بحال ہو رہی ہے مولانا فضل الرحمان ایم ایم اے میں ایک سیکولر جماعت کو شامل کر نے کے لئے میر حاصل بزنجو کو دعوت دیں تاکہ وہ موجودہ حکومت میں جو کرپشن کی ہے ان کو وہاں سے سرٹیفکیٹ مل کر دوبارہ اقتدار ملیں جمعیت علماء اسلام کے اس بیان پر کے ماضی میں اختر مینگل کو اقتدار کی خاطر ملاؤں کے پیچھے نماز پڑھا کر تے تھے ملا تو مشرف کے پیچھے بھی نماز پڑھتے تھے اور ضیاء الحق کے پیچھے بھی نماز پڑھتے تھے ان کا کون احتساب دے گا۔

اپنے جاری کر دہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ضمنی انتخابات میں بلوچستان نیشنل پارٹی نہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ صوبے کے ایک حقیقی قوم پرست جماعت ہے اور دیگر قوم پرست جماعتوں اے این پی اور ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر صوبے میں برادر اقوام کے درمیان نفرتیں پھیلانے والوں کے عزائم میں خاک میں ملا دیئے اور ایک اتحاد قائم کر کے تمام قوموں کو ساتھ ملا دیا نیشنل پارٹی کو حلقہ این اے260 پر اپنی شکست نظر آنے کے بعد ان مذہبی جماعت کا ساتھ دیا جنہوں نے ہمیشہ بلوچستان کے مفادات کا سودا کیا تھا اور کہتے ہیں کہ نیشنل پارٹی کے بدولت جمعیت علماء اسلام نشست پر کامیابی حاصل کی ۔

افسوس اس بات پر ہے کہ سیکولر اور مذہب کے نام پر سیاست کرنے والے جماعتوں نے اپنے مفادات کی خاطر ایک دوسرے کا ساتھ دے کر بلوچستان کے حقوق کا سودا کیا اور آج کہتے ہیں کہ ہم نے صوبے کے مفاد کی خاطر ایسا اقدام اٹھا یا اگر صوبے کے مفاد کی خاطر اقدام اٹھا تے تو نیشنل پارٹی کو دوسری جماعت کو اقتدار میں شامل کرنے کی بجائے جمعیت کو کیوں اقتدار میں شامل نہیں کیا گیا ۔

اور بات رہی جمعیت علماء اسلام کی کہ خود اختر مینگل ملاؤں کے پیچھے نماز پڑھا کر تے تھے اگر اختر مینگل نے ملاؤں کے پیچھے نماز پڑھا تو ملاؤں نے بھی مشرف اور ضیاء الحق کے پیچھے نماز پڑھا جس کی بدولت آج ملک میں جو حالات ہے ان کی تمام تر ذمہ داری ان قوتوں پر عائد ہوتی ہے۔