|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2017

کوئٹہ :  بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے سانحہ 8 اگست کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء نے صوبہ کے حقوق اور آئین و قانون کی بالادستی کے لئے قربانیاں دی ہیں ۔

جب تک حکمران اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لائیں گے اور انصاف کے تقاضے پورے نہیں کریں ملک کے حالات نہیں بدلیں گے اب اس طرح حالات نہیں چلیں گے جس طرح حکمران چاہتے ہیں پشتون ‘ بلوچ اور ہزارہ کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت جب تک ہم متحد نہیں ہونگے تب تک مارے جاتے رہیں گے جب تک سی پیک کا اختیار بلوچستان کو نہیں دیا جاتا اس منصوبے سے بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں ملے گا۔

ہمارے اکابرین نے وطن کے لئے طویل جدوجہد کی لیکن ان کو وفاداری کے سرٹیفکیٹ نہیں دیئے گئے بلکہ جن لوگوں نے ملک کو دولخت کیا اور آئین و قانون کی بالادستی ختم کر دی ان کو وفاداری کا سرٹیفکیٹ دیا گیا اور ہمارے اکابرین کو آج تک غداری کے القابات سے نوازا جارہا ہے ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے زیراہتمام سائنس کالج ظریف شہید آڈیٹوریم میں سانحہ 8 اگست کے شہداء کی پہلی برسی کی مناسبت سے تعزیت ریفرنس سے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ‘ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل ‘ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ خان ‘ عبدالطیف آفریدی ‘ ارباب عبدالظاہر کاسی ‘ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ ‘ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی ‘ حاجی نظام الدین کاکڑ ‘ نوابزادہ عمرفاروق کاسی ‘ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شاہ محمد جتوئی ‘ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی رہنماء محمد آصف بلوچ ‘ کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر کمال خان کاکڑ ‘ سمیت دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں عہدیداروں تاجر برادری اور مختلف سیاسی جماعتوں کا شکرگزار ہیں کہ انہوں نے سانحہ 8 اگست کے شہداء کی پہلی برسی کے موقع پر احتجاجی مظاہروں شٹرڈاؤن ہڑتال اور تعزیتی ریفرنیس میں شرکت کرکے عوام دوستی کا ثبوت دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ملک بننے کے بعد آج تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں اور سانحہ 8 اگست کے بعد جس طرح ماتم بچھایا گیا اور ہر اس گھر کے لواحقین کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے وقت کی خاطر اپنے پیاروں کو قربان کر دیا آج تک ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ہمارے بچوں اور بھائیوں کو مارنے والے کون ہیں حکمران ہر واقعے کے بعد کہتے ہیں کہ تانے بانے باہر سے ملتے ہیں لیکن ہمیں پتہ ہے کہ بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کون ملوث ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 1947ء کے ایک سال بعد باچا خان اور ان کے پیروکاروں نے 6 سو جنازے اٹھائے اور لاش اٹھانے کی قیمت بھی ادا کی یہ وہی قوت ہے جس نے 40 لاکھ افغانوں کو قتل کیا اب اس بات کا پتہ چلانا ہوگا کہ ہمیں کس بات پر قتل کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ دشمن قوتوں نے بلوچستان کو تعلیم یافتہ طبقے سے محروم کر دیا اور اس واقعہ کے بعد یہاں سے کوئی جج نہیں بنے گا ہم لعنت بھتیجے ہیں ۔

اس کرسی یا اقتدار پر جو کسی کے قتل کے بعد حاصل ہو اپنے لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ ایک گورنری اور وزیراعلیٰ شپ کے لئے وہ تمام روایات کو پامال کر دیا آج میں خوش ہوں کہ میں شہید کا بیٹا اور بھائی ہوں جمہوریت کو اس دن روندا گیا جب ڈاکٹر خان کی حکومت ختم کردی گئی۔

انہوں نے کہاکہ ایک طرف ہم جنازے اٹھاتے ہیں تو دوسری طرف پشتونوں کو دہشت گرد کے طورپر پیش کررہے ہیں دہشت گردی کا مرکز پنجاب ہے ہم کمزور سہی مگر بے غیرت نہیں ہیں اپنے خون کا حساب ضرور لیں گے قتل و غارت سے تحریکیں کمزور نہیں ہونگی بلکہ اس میں مزید شدت آئی گے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ سانحہ 8 اگست کا واقعہ انتہائی دردناک واقعہ تھا اور یہ واقعہ بلوچستان میں ہونے والی نسل کشی کا حصہ سمجھتے ہیں جو مشرف کے دور سے شروع ہوا اور آج تک جاری ہے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ایک منصوبے کے وکلاء ‘ ڈاکٹروں سیاسی ورکروں اور تمام مکاتب فکر کو نشانہ بنایا گیا تاکہ یہاں سے کوئی اپنے حقوق کے لئے آواز نہ اٹھائے اور نہ کوئی سیاست کی بات کرے اور نہ ہی حق کی بات کرے یہ وہ وکلاء تھے جنہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھائی اور جو نسل کشی شروع ہوئی تھی اس پر احتجاج کرتے تھے ان لوگوں نے اس لئے وکلاء کو ٹارگٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کیا ہم صرف سوگ ماننے اور لاشیں اٹھانے کے لئے پیدا ہوئے ہیں اب ہر برسی منانے کے بجائے اپنے حقوق کا دفاع کریں گے آج تو ہم سے باہر ممالک کی وہ خواتین اچھی ہیں جو ایک بچے کے لاپتہ ہونے پر احتجاج کرتی ہیں ان لوگوں نے بنگالیوں کو نہیں بخشا جنہوں نے اس ملک کے بنانے میں کردار ادا کیا 2 سو سال انگریزوں کی حکومت نے ہمیں اتنی تکلیفیں نہیں دی جتنی 70 سال میں ہمیں سزائیں دی گئیں ۔

یہاں پشتون ‘ بلوچ ‘ ہزارہ کوئی محفوظ نہیں ہے ہمارا مقابلہ بے رحم اور ظالم قوت کے ساتھ ہے ناممکن ہے مرے ہیں اور مریں گے 8 اگست کا واقعہ آخری واقعہ نہیں خون آلود واقعات مزید ہونگے ہمیں اب بیٹھ کر اپنی ترجیحات طے کرنا ہونگی اگر ان لوگوں کی طرح صرف اقتدار کے لئے سیاست کریں گے تو ٹھیک ہے اگر وطن کی حفاظت اور اپنے حقوق کے دفاع کے لئے کریں گے تو ہمیں نکلنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اب باچا خان اور نصیرنوری کی طرح عملی جدوجہد کریں گے اگر ہم متحد ہوئے تو کسی کا باپ بھی ہمارا قتل عام نہیں کرسکتا ماضی میں بھی متحد تھے اس لئے کوئی ہاتھ ڈالنے والا نہیں تھا جب تقسیم ہوئے تو ہم پر الگ الگ وار کئے جس کی وجہ سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑا ان کی کتابوں میں ہم کبھی بھی وفادار نہیں بن سکتے چاہئے ہم جتنی بھی قربانیاں دیں ان کی کتابیں میں وہ لوگ وفادار ہیں جنہوں نے ملک کو دولخت اور آئین کو پامال کیا سی پیک ہمارے لئے نہیں بن رہا اگر سی پیک بنتا ہے کہ تو اس پر بلوچستان کو اختیارات دیئے جائیں ۔

عمران خان اور طاہر قادری کی طرح سیاست کریں تو ہم غدار کہلائیں گے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ نے کہا کہ سانحہ 8 اگست کے واقعہ کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے پہلے بھی پشتونوں اور بلوچوں پر وار کیا پنجاب کو اب احساس کرنا ہوگا کہ پشتونوں اور بلوچوں کے حقوق تسلیم کرنے ہونگے اس طرح حالات نہیں چلیں گے پہلے بھی ملک میں اکثریتی صوبے نے بغاوت کی تھی اب ایک بار پھر ایک اکثریتی صوبہ کو بغاوت کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔

پشتونوں ‘ بلوچوں ‘ سرائیکوں نے کبھی بھی بغاوت نہیں کی بلکہ ہمیشہ ملک میں جمہوری نظام کے استحکام کے لئے سیاست کی اگر پارلیمنٹ کمزور نہ ہوتی تو دوتہائی اکثریت سے منتخب ہونے والے وزیراعظم کو بچایا جاسکتا عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء عبدالطیف آفریدی نے کہا کہ فاٹا خیبرپختونخوا کے انضمام کا وقت آگیا جو لوگ فاٹا خیبرپختونخوا انضمام کی مخالفت کرتے ہوئے وہ پشتون ولی کی سیاست نہیں کرتے بلکہ اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے ان کی مخالفت کررہے ہیں ۔

1973ء کے آئین میں ولی خان اور مفتی محمود کے دستخط ہیں کہ فاٹا خیبرپختونخوا کا حصہ بنے گا یہ لوگ مقتدر قوتوں کو خوش کرنے کے لئے اس طرح کا رویہ اختیار کررہے ہیں ارباب عبدالظاہر کاسی ‘ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ ‘ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی ‘ حاجی نظام الدین کاکڑ ‘ نوابزادہ عمرفاروق کاسی ‘ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شاہ محمد جتوئی ‘ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی رہنماء محمد آصف بلوچ ‘ کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر کمال خان کاکڑ نے کہا کہ وکلاء کو اس لئے ٹارگٹ کیا گیا بلوچستان کے عوام ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پسماندہ رہیں مگر بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ آمر دور کا ڈٹ کر مقابلہ کیا یہ ہمارے اثاثے تھے پہلے فیصلے لندن میں ہوا کرتے تھے اب لاہور میں ہوتے ہیں ۔

بلوچوں کی لاشیں مل رہی ہیں پختونوں کو مختلف بہانوں سے قتل کیا جارہا ہے کب تک محکوم صوبے اور عوام ہونگے اور کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے آج تک ملک میں پارلیمنٹ اور جمہوریت کو برداشت نہیں کیا اب پشتونوں ‘ بلوچوں اور ہزارہ برادری کو اتحاد و اتفاق سے تمام تر مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا ملک کو پرامن آئینی و جمہوری بنانے کے لئے محکوم اقوام کے حقوق تسلیم کرنے ہونگے ۔