|

وقتِ اشاعت :   August 26 – 2017

انڈیا کے قصبے پنچکلا میں ایک خصوصی عدالت نے ڈیرہ سچا سودا نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والے گرو گرمیت رام رحیم کو جنسی زیادتی کے معاملے میں مجرم قرار دینے کے بعد پرتشدد ہنگاموں میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

گرو گرمیت رام رحیم پر 15 برس پہلے دو خواتین کے ساتھ ریپ کا الزام تھا۔ ان کی سزا کا اعلان پیر کو کیا جائے گا۔

لیکن عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد ہی ریاست ہریانہ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور گرو کے حامیوں کے درمیان زبردست جھڑپیں شرو‏ع ہو گئیں۔

ان چھڑپوں میں اب تک تقریباً 32 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جبکہ مقامی اخبارات نے یہ تعداد اس سے زیادہ بتائی ہے جبکہ 250 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

گذشتہ رات حالات بے قابو ہو جانے کے بعد فوج کو طلب کیا گيا جس نے متاثرہ علاقوں میں فلیگ مارچ کیا اور کرفیو کا اعلان کیا جو بدستور جاری ہے۔انڈیا تشدد

مقامی صحافی رابن سنگھ کا کہنا ہے کہ فوج کی تعیناتی کے بعد سے علاقے میں حالات قابو میں ہیں لیکن یہ سکون صرف دیکھنے میں لگتا ہے، ویسے حالات بہت کشیدہ ہیں۔

اس دوران تشدد کے واقعات دہلی تک پہنچ گئے ہیں جہاں سنیچر کی صبح گرو کے حامیوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور بسوں میں آتشزنی کے واقعات ہوئے ہیں۔ دہلی کی انتظامیہ نے کئی علاقوں میں دفعہ 144 کا اعلان کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان جھڑپوں میں میڈیا کو بھی نشانہ بنایا گيا اور بعض ٹی وی چینلوں کی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ ان واقعات میں کئی صحافی زخمی ہوئے ہیں جبکہ بعض اب تک لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔

پنچکلا کے کمشنر اے ایس چاولہ نے بی بی سی کو بتایا کہ کل زخمیوں کے بارے میں ابھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا تاہم کچھ پولیس اہلکاروں کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔

اس سے قبل عدالتی فیصلے کے بعد فوجی اہلکاروں نے گرمیت رام رحیم کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گيا تھا اور انھیں ایک فوج کے ویسٹرن کمانڈ ہیڈ کوارٹر منتقل کر دیا گیا تھا۔

انڈیا کے وزیر اعظم مودی نے ٹوئٹر کے پیغام میں کہا، ’میں نے قومی سلامتی کے مشیر اور ہوم سیکریٹری کے ساتھ حالات کا جائزہ لیا ہے۔ میں حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ حالات معمول پر لانے کے لیے دن رات ایک کر دیں اور تمام ضروری مدد لوگوں تک پہنچائیں۔‘

سب سے زیادہ ہلاکتیں پنچکلا میں ہوئی ہیں جہاں عدالت نے گرو گرمیت کو مجرم قرار دیا تھا۔

حکام نے پنچکلا، فیروز پور، بھٹنڈہ اور مانسا میں کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ فتح آباد اور فرید کوٹ میں ریڈ الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ پولیس نے مختلف علاقوں سے بہت سے لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔ہریانہ تشدد

بی بی سی کے رابن سنگھ کے مطابق فیصلہ آنے کے بعد گرمیت رام رحیم کے حامیوں نے گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے اور سرکاری عمارتوں اور میڈیا کی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔

پنجاب اور ہریانہ دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے گرو گرمیت کے حامیوں سے امن اور امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا ہے کہ ‘ہم کسی کو ریاست میں ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔’

نامہ نگار کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے مشتعل افراد پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس اور آبی توپ استعمال کی ہے۔گرمیت رام رحیم

ادھر ڈیرہ سچا سودا کے ترجمان ڈاکٹر دلاور انشا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا اور ہم اپیل کریں گے۔ ہمارے ساتھ ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔ ڈیرہ سچا سودا انسانیت کے فلاح کے لیے ہے۔’

گرو گرمیت ایک سو گاڑیوں کے قافلے میں فیصلہ سننے کے لیے ہریانہ کے علاقے سرسا میں واقع اپنے آشرم سے عدالت آئے تھے۔

فیصلے سے قبل گرو گرمیت کے دو لاکھ سے زیادہ حامی پنچکلا پہنچے تھے جبکہ اس موقع پر حکومت نے پولیس اور فوج کے ہزاروں اہلکاروں کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تعینات کیا ہے۔