|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2017

انڈيا کی فوج کے سربراہ جنرل بپن راؤت نے سکم، بھوٹان اور تبت سے متصل ڈوکلام پلیٹو پر جاری تنازع کے حوالے سے چین پر الزام لگایا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق انھوں نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تنازع تو ہوسکتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بین الاقوامی تعلقات مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔

پونے میں موجودہ جیو پولیٹیکل صورت حال میں ‘بھارت کے چیلنجز’ کے نام سے ‘جنرل بی سی جوشی لیکچر’ تھا اور اسی پروگرام سے خطاب کے دوران جنرل راؤت نے یہ باتیں کہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین انڈيا کے ساتھ اپنی سرحد پر صورت حال کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے اور آج ڈوکلام میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے۔چينی اور بھارتی فوجی

ان کے مطابق آنے والے دنوں میں ڈوکلام جیسے واقعات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

حال ہی میں لداخ کے علاقے میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان ہاتھا پائی اور پتھر بازی ہوئی تھی۔ اس سے متعلق جنرل راؤت نے کہا کہ ایسے مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے ایک مشترکہ نظام پہلے سے موجود ہے۔

انھوں نے کہا کہ علاقے کی سلامتی کی صورتحال میں چین مسلسل اپنا دبدبہ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

جنرل راوت کے الفاظ تھے: ‘پڑوس کے ممالک میں خاص کر پاکستان، مالدیپ اور میانمار میں چین دفاع اور معاشی شراکت داری بڑھا رہا ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے چين کا اقتصادی راہداری گزارنا بھی انڈيا کی خودمختاری کو ایک چیلنج ہے۔’

اپنے خطاب میں جنرل راوت نے انڈيا کے زیر انتظام کشمیر کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس خطے میں ‘پاکستان نے پراکسی جنگ چھیڑ رکھی ہے۔’

انھوں نے کہا: ‘جہادی تنظیموں پر پاکستان کا اعتماد اور انھیں مسلسل دی جانے والی مدد کے سنگین نتائج نکلیں گے۔ اس کا خطرہ صرف ہمیں ہی نہیں بلکہ چین سمیت جنوبی اور مشرقی ایشیا کے دوسرے ممالک کو بھی ہے۔ ‘