|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2017

انڈیا کی شمال مشرقی ریاستیں تباہ کن سیلاب کی زد میں ہیں اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں صرف ریاست بہار سے 42 مزید اموات کی اطلاعات ہیں۔

انڈیا کی سرکاری خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ریاست میں ‎سیلاب سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد اب 482 ہو گئی ہے۔

اس کے علاوہ انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں بھی سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر چکی ہے۔

ریاست بہار میں 19 اضلاع کے تقریبا پونے دو کروڑ افراد سیلاب سے متاثر ہیں جبکہ تقریبا ڈیڑھ لاکھ افراد 222 عارضی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

ریاست کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ محمکے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صرف اڑریہ ضلعے میں ہی 95 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ سیتامڑھی (46)، پورنیہ (44)، کٹیہار (40)، مغربی چمپارن (36)، مشرقی چمپارن (32)، دربھنگہ (30)، مدھوبنی (28)، مدھیہ پورہ (25)، کشن گنج (24)، گوپال گنج(20)، سپول (16)، سارن (13)، مظفرپور (9)، سہرسہ (8)، کھگڑیا (8)، شیوہر (6)، اور سمستی پور میں دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق آسام کے تازہ سیلاب میں ابھی تک 73 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رواں سال ریاست میں آنے والا سیلاب کا تیسرا دور ہے اور مجموعی طور پر وہاں ابھی تک ڈیڑھ سو سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بہار اور آسام سے ملحق ریاست مغربی بنگال میں پانی کم ہو رہے ہیں لیکن اب تک اس کی زد میں آ کر 90 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دو روز قبل سنیچر کو انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست کے وزیر اعلی نتیش کمار کے ساتھ بہار کے سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا اور انھوں نے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے 500 کروڑ روپے کے پیکج کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ انھوں نے سیلاب کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو دو دو لاکھ روپے معاوضے کا بھی اعلان کیا۔

دوسری جانب گذشتہ روز ریاستی دارالحکومت پٹنہ میں راشٹریہ جنتا دل کے رہنما لالو پرشاد یادو نے وزیراعلی نیتیش کمار اور بی جے پی کے خلاف ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا جس میں انھوں نے کہا کہ ‘سیلاب آیا نہیں لایا گیا ہے۔’

انھوں نے وزیر اعلی نتیش کمار پر الزام لگایا کہ ‘ایک خاص طبقے کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے سیلاب لایا گیا ہے۔’ اس کے ساتھ ہی انھوں نے اپنی پارٹی کے حامیوں سے امدادی کاموں میں حتی المقدور امداد کی اپیل کی۔

خیال رہے کہ انڈیا کی شمال مشرقی ریاستوں میں سیلاب سالانہ مسئلہ ہے جس میں ہر سال سینکڑوں جانیں تلف ہوتی ہیں۔ بہار میں سیلاب کی خاص وجہ پڑوسی ملک نیپال سے مونسون کے موسم میں پانی چھوڑے جانے کو قرار دیا جاتا ہے۔