|

وقتِ اشاعت :   September 5 – 2017

یورپی اخبارات کے ایک گروپ کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ سابق سوویت ریاست آذربائیجان میں برسرِاقتدار اشرافیہ یورپی سیاستدانوں کو رشوت دینے اور عیش و آرام کی اشیا کی خریداری کے لیے 2.8 ارب ڈالر کا ایک خفیہ فنڈ دو سال تک چلاتے رہی۔

مبینہ طور پر یہ رقم برطانیہ میں قائم چار خفیہ کمپنیوں سے گزارتی جاتی تھی جو اب ختم کی جا چکی ہیں۔

جن لوگوں کو رشوتیں دی گئی ہیں ان میں ایسے یورپی سیاستدان شامل ہیں جن کا اس حکومت کی جانب رویہ قدرے حمایتی ہے۔

تاہم اب تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ رقوم وصول کرنے والوں کو اس فنڈ کے بارے میں معلوم تھا۔

اس خفیہ فنڈ کا غیر رسمی نام ’آزربائیجان لانڈرومیٹ‘ تھا اور یہ دو سال تک کارآمد رہا۔ اس فنڈ کو 2014 میں ختم کیا گیا۔

یہ انکشاف یورپی اخباروں کے ایک گروپ نے کی اور اسے منظم جرائم اوربدعنوانی کی رپورٹنگ کے منصوبے کے تحت شائع کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس پیسے کا ابتدائی ذریعہ واضح نہیں تھا تاہم بہت سے ایسے شواہد موجود تھے کہ یہ پیسہ صدر الہام علیوف کے خاندان سے منسلک تھا۔

یاد رہے کہ جب یہ فنڈ کارآمد تھا ان دنوں میں اس تیل کی دولت سے مالامال سابقہ سویت ریاست پر منظم بدعنوانی کے الزامات لگائے جا رہے تھے جن میں انتخابی فراڈ، مخالف سیاستدانوں اور صحافیوں کی نظر بندی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی شامل ہیں۔

اس فنڈ میں سے زیادہ تر رقوم لابیئسٹوں، صحافیوں، سیاستدانوں اور کاروباری شخصیات کو دی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بظاہر یہ سکیم کامیاب رہی جیسے کہ مثلاً 2013 میں پارلیمنٹری اسمبلی کونسل آف یورپ نے ملک پر تنقید کرنے والی ایک رپورٹ شائع کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ اس رپورٹ کو شائع نہ کرنے کے لیے بارے میں تفتیش جاری ہے اور اس ماہ کے اختتام تک اس سلسلے میں حتمی فیصلہ متوقع ہے۔