|

وقتِ اشاعت :   September 13 – 2017

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل موومنٹ کے سربراہ وسابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ وفاقی محکموں ، مالیاتی اداروں اور کارپوریشنوں میں اگر بلوچستان کے 6فیصد کوٹے پر ہمارے مقامی بے روزگار نوجوانوں کو تعینات کیا جائے تو صوبے میں کوئی بھی تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگارنہیں رہے گا ۔

بلوچستان سے جعلی ڈومیسائل کے اجراء کا عمل اسلام آباد کے حکمرانوں اور بالادست طبقے کی بلوچستان کے نوجوانوں کے خلاف گہری سازش ہے اب بھی سینکڑوں کی تعداد میں بلوچستان کے جعلی ڈومیسائل بن رہے ہیں ۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پہنچنے پر نوجوانوں کے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہاکہ 1972ء میں نیپ اور 1988ء میں بی این اے کی حکومتوں میں فیصلہ ہوا تھا جو لوگ 1970 ء سے بلوچستان میں آباد ہیں انہیں لوکل جاری کرکے ڈومیسائل کا لفظ ختم کیا جائے اور صوبے میں آباد تمام اقوام اور قومیتوں کے لوگوں نے اس حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا مگر طاقتور لوگ ، غیر جمہوری قوتیں اور اسلام آباد کے بالادست طبقات اس راہ میں رکاوٹ ہیں ۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بے روزگاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نصیرآباد میں پولیس کی 100 آسامیوں کیلئے 5 ہزار سے زائد امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے مگر دوسری طرف بلوچستان کے کوٹے پر مرکز اور صوبے میں جعلی ڈومیسائل پر ہزاروں لوگ تعینات ہیں ۔

اس حوالے سے میں نے قومی اسمبلی اور سینٹ کے فلور پر کئی دفعہ آواز اٹھایا تھا مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے کوتنے پر جعلی ڈومیسائل پر ایسے لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے۔

جنہوں نے آج تک بلوچستان کے کسی ضلعے کی شکل تک نہیں دیکھی ہے اس لئے ناگزیر ہے کہ بلوچستان کے کوٹے پر جعلی ڈومیسائل پر ملازمتیں کرنے والے لوگوں کو اپنے صوبوں کے حوالے کیا جائے اور ان کی جگہ وفاقی محکموں ، کارپوریشنوں اور مالیاتی اداروں میں خالی ہونے والی آسامیوں پر بلوچستان کے مقامی نوجوانوں کو روزگار دیا جائے تاکہ صوبے کے نوجوان نسل میں احساس محرومی کا خاتمہ ہوسکے ۔