|

وقتِ اشاعت :   September 14 – 2017

کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ روہنگیامسلمانوں کی قتل عام اوربرکس کانفرنس اعلامیہ ایک اور نئی جنگ کی شروعات کی طرف اشارہ ہے ،معلوم نہیں کہ اب کب تک ہم سے امریکہ مردہ آباد اور روس زندہ باد کے نعرے لگوائے جائینگے ،چین کی جانب سے میانمار حکومت کی حمایت کا بیان افسوسناک ہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کے زیراہتمام فاٹا کے مسئلے پر منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے لئے اسلام آباد روانگی سے قبل خان ہاؤس پٹیل باغ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے برکس کانفرنس کا جو اعلامیہ سامنے آیا وہ بھی ہمارے ملک کی اسلام پسند اور سٹیبلشمنٹ نواز قوتوں کے لئے پریشانی کا باعث بنا اب گزشتہ روز چین کی جانب سے میانمار حکومت کی حمایت دراصل روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی حمایت کے مترادف ہے

برما کے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اس نسل کشی کے خلاف دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی احتجاج ہوا ہے اور پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کیا جارہا ہے پہلے برکس کانفرنس کے موقع پر جاری ہونے والا اعلامیہ اور اب چین کی جانب سے میانمار حکومت کی حمایت کئی سوالات کو جنم دے رہاہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے جذبات کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھتے مگر پاکستان دوستی ، اسلام دوستی کا دم بھرنے والی سٹیبلشمنٹ نواز قوتوں کا امتحان اب شروع ہوچکا ہے کیونکہ انہوں نے شروع دن سے اسلام دشمنی کے نام پر مختلف سربراہان مملکت اور مختلف ممالک کے جھنڈے جلائے ہیں چین کے حالیہ موقف کے بعد دیکھنا ہوگا کہ کیا وہ اب بھی جذبہ ایمانی سے سرشار ہو کر نکلتے ہیں یا خاموشی اختیار کرتے ہیں ۔

اگر وہ واقعی اسلام اور پاکستان کے دوست ہیں خون مسلم کی ارزانی کا انہیں افسوس ہے تو نکل آئیں یاپھر غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگیں کہ اسلام دوستی اور محب الوطنی کے نام پر دراصل وہ کسی اور کے آلہ کار بنے ہوئے تھے

برما کے مسلمانوں پر ہونے والا تشدد ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے مگر کاش جو لوگ پاکستان میں اس کے خلاف نکل کر احتجاج کررہے ہیں وہ پشتون افغانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف بھی باہر نکلتے اب تک 30لاکھ افغان اس جنگ میں لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔

لاکھوں لوگ عمر بھر کے لئے معذور بن گئے اور کوئی ایسا گھر نہیں بچا جس سے یتیم کے رونے کی آوازیں اور ماؤں بہنوں کی سسکاری نہ سنائی دیتی ہو ہم برما کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجا ج کے مخالف نہیں بلکہ اس دہرے معیار کے خلاف ہیں جو ہمارے ساتھ اپنایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ آپ کے نزدیک ظالم اور مظلوم حق اور باطل کی الگ الگ تعریفیں ہیںآپ آ ج بھی دہرے معیار کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ 

عوامی نیشنل پارٹی کاسب سے بڑا قصور یہی ہے کہ وہ روز اول سے ان سازشوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹی ہم نے شروع دن سے واضح کیا تھا کہ غیروں کی لڑائی میں ہمیں حصہ دار نہیں بننا چاہئے

عالمی قوتوں کی لڑائی کو کفر اور اسلام کی جنگ قرار دے کر اس خطے میں آگ لگائی گئی اور ہمارے نادان دوست اسے واقعی کفر اور اسلام کی جنگ سمجھتے رہے چالیس سالوں تک ہم سے امریکہ زندہ باد اور روس مردہ باد کے نعرے لگائے گئے روس کے انہدام کے بعد بھی وہی حالت رہی اب جبکہ خطے میں ایک نئی جنگ کے واضح آثار دکھائی دے رہے ہیں ۔

اب ہم سے نامعلوم مد تک روس زندہ باد اور امریکہ مردہ باد کے نعرے لگوائے جائیں گے ۔ہم نے پہلے دن خبردار کیا تھا کہ اپنے گھر پر توجہ دیں مگر ہماری باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا بلکہ الٹا ہمیں مختلف القابات سے نوازا جا تا رہا ہمارے خلاف فتووں کے کارخانے لگائے گئے

جہاں سے ہمارے خلاف دن رات پروپیگنڈہ ہوتا رہا ہمارا آج بھی وہی موقف ہے کہ ہمیں پرامن بقائے باہمی کے تحت آگے بڑھنا چاہئے تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بندوق اور تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ گفت و شنید اور مذاکرات ہی تما م مسائل کا حل ہے ۔

روہنگیا مسلمان آ ج سے نہیں بلکہ شروع دن سے امتیازی سلوک کا شکار ہیں حالیہ دنوں ان کے خلاف ہونے والے پرتشدد اور انسانیت سوز واقعات کے خلاف جلسے جلوس اور احتجاج ہورہے ہیں مگر اب عالمی اتحادیوں کی پوزیشن واضح ہورہی ہے کہ کون کس طرف کھڑا ہے۔ 

آج کی دنیا میں کوئی بات چھپائی نہیں جاسکتی آج پوری دنیا میں یہ بحث ہورہی ہے کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کی وجہ سے اتحادیوں کی پوزیشن بدل رہی ہے اس سارے کھیل میں مذہب کا کوئی عمل دخل نہیں بلکہ مذہب کو ایک آلے کے طور پر بروئے کار لایا جارہا ہے ۔

مذہب کا بطور ہتھیار پہلا استعمال پشتون افغانوں پر کیا گیا انہیں اپنے مفادات کے لئے آگ میں ڈال کر اس لڑائی کو کفر اور اسلام کی جنگ قرار دیا گیا چالیس سالوں تک بے دریغ خون بہایا جاتا رہا پشتونوں کے جنت نظیر وطن کو دوزخ میں بدل دیا گیا یہ سوال اٹھانا تو ہمارا حق ہے کہ ہمیں کس بات کی سزا دی گئی اور اب بھی ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرنے کی بجائے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہرے معیار پر مشتمل پالیسی کیوں ترک نہیں کی جاتی ۔ 

انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی فاٹا کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلانے کے لئے ہر اول دستے کا کردار ادا کررہی ہے فاٹا انضمام کے حوالے سے ہمار ا موقف اصولی اور مبنی برحق ہے مگر بدقسمتی سے بعض سیاسی جماعتوں کے قائدین ہماری دلیل یا تو سمجھ نہیں رہے یا جان بوجھ کر انجان بن رہے ہیں پارٹی ا س حوالے سے تمام جمہوری سیاسی جماعتوں کو اپنے ساتھ لے کر آگے بڑھ رہی ہے اور اس حوالے سے آج کی اے پی سی میں اہم فیصلے متوقع ہیں ۔