|

وقتِ اشاعت :   September 15 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان میں حکومت کی جانب سے دل کے مریضوں کیلئے اسٹنٹس کی خریداری میں دس کروڑ روپے کے گھپلے کا انکشاف ہوا ہے۔نیب نے سرکاری میڈیکل اسٹور ڈپو کے ایڈیشنل ڈائریکٹر اور نجی کمپنی کے دو آفیسران کو گرفتار کرلیا۔ملزمان نے ایم ایس ڈی بلوچستان کے ذریعے غیر رجسٹرڈ کمپنی سے سولہ ہزارسے چوبیس ہزار مالیت کے سٹنٹس نوے ہزار سے ایک لاکھ سترہ ہزارمیں خریدے ۔

نیب ترجمان کے مطابق بلوچستان میں شعبہ قلب کے لئے خریدے گئے اسٹنٹس کی خریداری میں کروڑوں روپوں کا گھپلہ سامنے آنے پر نیب بلوچستان نے ایم ایس ڈی بلوچستان کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد یوسف بزنجو، سٹنٹس فراہم کرنے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو افسر ڈاکٹر محمد نوشیروان یار خان اور چیف آپریٹنگ افسر احمد علی اسلم کو گرفتار کرلیا۔ 

16سے 24 ہزار مالیت کے سٹنٹس ایم ایس ڈی بلوچستان اور کمپنی کی مبینہ ملی بھگت سے 90ہزار سے 1 لاکھ 17 ہزارمیں خریدے گئے جس سے قومی خزانے کو دس کروڑ سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ نیب بلوچستان نے محکمہ صحت کیخلاف موصول ہونے والی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے شعبہ قلب کے لئے سٹنٹس کی خریداری کی جب تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ ایم ایس ڈی بلوچستان اور ہیلتھ ٹیک کمپنی کے ذمہ داران نے ہالینڈ سے شعبہ قلب کیلئے سستے سٹنٹس درآمد کر کے کئی گنا مہنگے داموں ایم ایس ڈی بلوچستان کو فراہم کئے ۔

تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ ہیلتھ ٹیک نامی غیر رجسٹرڈ کمپنی نے ایم ایس ڈی بلوچستان کے افسران کی معاونت سے غیر ملکی سٹنٹس مارکیٹ ریٹ سے کئی گنا زائد قیمت پر خریدے اور یہی پر بس نہیں کیا دل کے مریضوں کو ایک سٹنٹ سرکار کی جانب سے مفت فراہم کرنے کی پالیسی کا بھی ناجائز فائدہ اٹھایا اور غریب مریضوں سے مزید اسٹنٹ ڈلوانے کی مد میں لاکھوں روپے وصول کرتی رہی۔ 

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے بھی شعبہ صحت کے ارباب و اختیار کی جانب سے نادارمریضوں کے لئے مہنگے داموں خریدے گئے سٹنٹس کا نوٹس لیا ہوا ہے۔ ترجمان نیب کے مطابق نیب بلوچستان نے تحقیقات کو مزید آگے بڑھانے اوردیگر ملوث افراد کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے لئے کوششیں شروع کردیں۔ آ نے والے دنوں میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔