|

وقتِ اشاعت :   September 17 – 2017

کوئٹہ :  بلوچستان اسمبلی میں مسلم باغ اور دیگر علاقوں میں کرومائیٹ مائنز کے لئے ڈائنا ما ئٹ کی عدم دستیابی کے مسئلے کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ،ہلا ل سے متعلق آئینی قرار داد کو پارلیمنٹ کے سپرد کر نے کی قرار داد منظور کرلی گئی ۔

وزیر خزانہ نے آڈٹ رپورٹ بر حسابات حکومت بلوچستان برائے سال 2016-17ایوان کی میر پر رکھی ، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آدھے گھنٹے کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین کی رکن شاہدہ رؤف کی زیر صدارت شروع ہوا۔ 

اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن آغا سید لیاقت نے 14ستمبر کے اجلاس میں موخر شدہ توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین مہینوں سے ضلع پشین اور مسلم باغ میں کرومائیٹ مائنز کے لئے ڈائنامائیٹ لائسنسوں کی تجدید نہ ہونے سے متعلق سوال کے جواب سے وہ بالکل مطمئن نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف اس جواب سے مطمئن نہیں بلکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس میں غلط بیانی سے بھی کام لیا گیا ہے اس وقت بھی کرومائیٹ کی80فیصد کائنیں بند ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کرومائیٹ کی کانیں لوگوں کی روزگار کا اہم ذریعے ہیں جن سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے ڈائنامائیٹ لائسنسوں کی تجدید نہ ہونے سے مائن اونرز اور مزدوروں کا شدید نقصان ہورہا ہے اس حوالے سے رولنگ دی جائے جس پر چیئرمین نے رولنگ دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے تفصیلات 19ستمبر تک جمع کرادیں تاکہ ایوان کو اس حوالے سے حقائق سے آگاہ کیا جائے۔

نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحاق نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں جعلی ڈاکٹروں کی موجودگی کے ح46الے سے اخبارات میں خبریں آرہی ہیں یہ بہت ہی سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہے جو ہم سے توجہ چاہتا ہے اس سارے معاملے کو جانچنے کے لئے ایک کمیٹی بنائے جو بیٹھ کر تمام معاملات کا جائزہ لے اور جعلی ڈاکٹروں کے حوالے سے تفصیلات معلوم کرے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی اس بات کی ضرورت پر زور دیا تھا آج بھی کہتے ہیں کہ کارڈیک وارڈ کو سول ہسپتال سے بی ایم سی منتقل نہیں ہونا چاہئے دل کے مریضوں کے لئے شہر کے بیچ وارڈ بھی ہونا چاہئے اور وہیں پراو پی ڈی بھی ہونی چاہئے ۔

چیئر مین نے انہیں کہا کہ وہ چاہیں تو اس مسئلے پر اگلے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس لاسکتی ہیں تاکہ انہیں اپنے سوال کا جواب مل سکے ۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا کہ حکومت پنجاب نے دس سال قبل کوئٹہ میں امراض قلب کا ایک ہسپتال قائم کرنے کا اعلان کیا تھا ہمیں بتایا جائے کہ اس کا کیا ہوا ۔

صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ہم ڈیڑھ سال قبل ڈاکٹروں کی ڈگریوں کی جانچ پڑتال کا سلسلہ شروع کیا اس سلسلے میں اشتہار بھی دیا گیا اور ڈاکٹروں کی ویریفیکیشن شروع کی گئی جس کے بعد ایک شکایت کنندہ چیف سیکرٹری کے پاس یہ معاملے لے کر گئے ۔

انہوں نے انکوائری کرنے کافیصلہ کیا اور اس سلسلے میں سیکرٹری صحت سے بھی رابطہ کیا یہ معاملہ اس طرح نہیں ہے جس طرح سے سوشل میڈیا پر آیا اگر ایوان چاہے تو اس پر تفصیلی جواب پیش کرسکتا ہوں بعدازاں چیئر مین نے 19ستمبر کے اجلاس میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی رولنگ دی ۔

نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحاق نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجگور میں قائم لائبریری اور آفسیرز کلب کی زمین پر بااثر لینڈ مافیا نے قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے ایوان اس سنگین نوعیت کے مسئلے کا نوٹس لے ۔

وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ یہ واقعہ میرے حلقے میں پیش آیا ہے پنجگور پبلک لائبریری1993ء سے قائم ہے ہم نے اس کے ساتھ آفیسرز کلب اور ریسٹ ہاؤ س کی تعمیر کا کام کیا پنجگور میں زیادہ تر زمینیں ان سیٹلڈ ہیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک سابق صوبائی وزیر اور اس کے بھتیجے ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت نے مل کر آفیسرز کلب کی دیوارتھوڑ کر قبضے کی کوشش کی اور بااثر افراد کے ساتھ مل کر اس زمین کو کوڑیوں کے بھاؤ لیز پر الاٹ کرالیا ۔

میں نے ڈپٹی کمشنر سے اس حوالے سے بات کی ہے یہ قبضہ ناجائز ہے وزیراعلیٰ اس کا نوٹس لیں اور قبضہ چھڑائیں گزشتہ اجلاس میں باضابطہ شدہ تحریک التواء پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف مولانا عبدالواسع نے کہا کہ مسلم باغ میں موجود کرومائیٹ کے ذخائر دنیا کے ساتویں بڑے ذخائر میں شامل ہیں ۔

لاکھوں لوگوں کا روزگار کان کنی سے وابستہ ہے ڈائنامائیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں پہلے جو ڈائنامائیٹ کی پیٹی 60ہزار روپے میں ملتی تھی آج وہ6لاکھ روپے میں مل رہی ہے ڈائنامائیٹ کی قیمت بیس ہزار روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے لوگوں کے کروڑوں روپے داؤ پر لگے ہیں ۔

لہٰذا میری حکومت سے گزارش ہے کہ ایک ایسی بااختیار کمیٹی بنائی جائے جو مسئلے میں تمام فریقین جن میں ڈیلرز ،مائن اونرز ، سیکورٹی فورسز شامل ہیں کا موقف جان کر ایک ضابطہ کار بنائیں ۔ 

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن آغا سید لیاقت نے کہا کہ چھ مہینوں سے کرومائیٹ مائن اونرز کو ڈائنامائیٹ نہیں مل رہا میں نے جو توجہ دلاؤ نوٹس دیا تھا اس کے جواب میں کہا گیا کہ ا165لوگوں کو ڈائنامائیٹ فروخت کرنے کے لائسنس جاری کئے گئے ہیں مگر جب میں نے سٹور کیپر سے تفصیلات معلوم کیں تو پتہ چلا کہ کسی ایک شخص کو بھی لائسنس جاری نہیں ہوا ہمارے سوالوں کے جواب میں بھی جھوٹ کہا جاتا ہے متعلقہ علاقوں میں لائسنسوں کی تجدید کا منظم نظام قائم کیا جائے ۔

چیئرمین پی اے سی مجیدخان اچکزئی نے کہا کہ ڈائنامائیٹ پاکستان میں ہی بن رہا ہے یہ نہ صرف کرومائیٹ بلکہ کوئلہ سڑک اور دیگر محکموں میں بھی استعمال ہورہا ہے اس سے بہت سے محکمے متاثر ہورہے ہیں اس معاملے کو جلدازجلد حل کیا جائے ۔

جس کے بعد قائد ایوان نے ایوان کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ تمام اراکین کے موقف کی حمایت کرتے ہیں خضدار میں بھی ماربل اور دیگر معدنیات نکالنے کے لئے ڈائنامائیٹ استعمال ہورہا ہے ۔

اس معاملے کے حل کے لئے وزیرداخلہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں قائد حزب اختلاف مولانا عبدالواسع،صوبائی وزراء سردار اسلم بزنجو، محمدخان لہڑی ، سید آغا لیاقت سیکرٹری معدنیات سیکرٹری داخلہ بلوچستان شامل ہوں گے کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن پیر کے روز جاری کردیا جائے گا جس کے بعد چیئرپرسن نے تحریک التواء نمٹانے کی رولنگ دی ۔

پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیئر مین پی اے سی مجیدخان اچکزئی نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے رکن انجینئر زمرک خان اچکزئی کی جانب سے جو تحریک التواء 19ستمبر کے اجلاس کے لئے رکھی گئی ہے اس میں صوبے میں جعلی ڈومیسائل اور باہر سے آنے والے افسران کا معاملہ بھی شامل کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چالیس سالوں سے باہر سے آنے والے افسران ستر ستر لاکھ روپے ٹی اے ڈی اے لیتے ہیں صوبے کے وسائل استعمال کرتے ہیں لیکن انہوں نے اپنی مرضی کی پوسٹنگ لینی ہوتی آج تک کوئی افسر حساس علاقے میں تعینات نہیں ہوا ۔

اٹھارہویں ترمیم کے بعد جو اختیارات ملے ہیں ان پر کیوں عملدرآمد نہیں ہورہا جس پر چیئر پرسن شاہد ہ رؤف نے کہا کہ افسران کا معاملہ مجلس قائمہ برائے ایس اینڈ جی اے ڈی کے پاس ہے مجیدخان اچکزئی اس مسئلے پر بات کرنا چاہتے ہیں تو وہ تحریک التواء لے کر آئیں جس پر مجید خان اچکزئی نے کہا کہ وہ آئندہ اجلاس میں تحریک التواء لے کر آئیں گے ۔

جے یوآئی کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ بلوچستان سے بننے والے جعلی لوکل اور ڈومیسائل سرٹیفکٹس سے پورا صوبہ متاثر ہورہا ہے میں گزشتہ چار سال سے اس مسئلے پر بول رہا ہوں مگر کوئی شنوائی نہیں ہورہی صوبے کے پولیس افسران کی ترقی کے مسئلے کو وزیر داخلہ نے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر آج تک وہ مسئلہ بھی جوں کاتوں ہے ہمارے سول اور پولیس افسران بغیر ترقی کے ریٹائر ہوجاتے ہیں ۔

اعلیٰ پولیس افسران جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں مگر تمام مراعات اور سہولیات دوسرے صوبوں کے افسران حاصل کرتے ہیں انہوں نے وزیراعلیٰ کی توجہ وفاقی حکومت کے پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس میں ضلع بارکھان کو نظر انداز کردیا گیا ہے ۔

وزیراعلیٰ نے انہیں اس مسئلے پر اپنے چیمبر میں بات کرنے کی دعوت دی ۔اجلاس میں مسلم لیگ نون کی ثمینہ خان نے وزیراعلیٰ کی توجہ شہید ڈپٹی کمشنر عبدالمنصور کاکڑ کے بچوں کے تعلیمی اخراجات کی ادائیگی میں تاخیر کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے شہید ڈپٹی کمشنر کے بچوں کے تعلیمی اخراجات سرکاری سطح پر برداشت کرنے کا اعلان کیا تھا مگر ان کی ادائیگی میں بڑے بڑے وقفے آرہے ہیں اس مسئلے کو حل کیاجائے ۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے پینل آف چیئر پرسن کی شاہدہ رؤف سے استدعا کی کہ 19ستمبرکے اجلاس میں جب لوکل ڈومیسائل اور صوبے کے اعلیٰ ملازمتوں میں شیئرکے حوالے سے بحث ہوگی تو اس سے قبل ایس اینڈ جی اے ڈی کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ ایسے تمام افسران کے لوکل اور ڈو میسائل کی تفصیل ایوان میں پیش کرے جو اس وقت بلوچستان کے لوکل و ڈومیسائل پر وفاقی ملازمتوں میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔

وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے ان کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام اعدادوشمار اجلاس میں ہونے چاہئیں تاکہ اس پر تفصیلی بحث کی جاسکے جس پر پینل آف چیئر پرسن کی شاہدہ رؤف نے محکمہ ایس ینڈجی اے ڈی کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے مکمل تفصیل ایوان میں پیش کرے بعدازاں اجلاس 19ستمبرتک ملتوی کردیا گیا ۔