|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2017

جنیوا: ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام اتوار کے روز سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی 36 ویں سیشن کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہیڈ کواٹر کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اْٹھا رکھے تھے جن پر لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے، بلوچوں کے نسل کشی کو روکنے، سی پیک کے خلاف اور بلوچستان کے حق میں نعرے درج تھے۔

اس موقع پر ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے رہنماء میر بہاول مینگل، شاہجہان بلوچ اور اصغر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک ایک خونی منصوبہ ہے، یہ ترقی نہیں بلکہ قبضہ، استصال اور لوٹ مار کو وسعت دینے کا ایک سامراجی منصوبہ ہے، اس منصوبے کو پاہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے پاکستان چین سے ملکر بلوچستان میں ظلم و جبر اور ریاستی بربریت میں اضافہ کرچکی ہیں۔

سی پیک روڈ پر بلوچوں آبادیوں کو بے دخل کیا جارہا ہے اور گھروں و گدانوں کو جلایا جارہا ہے اور مسمار کیا جارہا ہے جبکہ لوگوں کو اغوا کرکے لاپتہ کرنے کا سلسلہ مزید تیز کیا گیا ہے۔

آج ہم انصاف کے تلاش میں یہاں جمع ہوئے ہے اور انصاف کے لئے مہذب اور انصاف پسند، انسان دوست قوتوں اور اقوام متحدہ کی دروازہ کھٹکھٹارہے ہیں ،ہم اْنھیں یہ بتانے کے لئے آئے ہیکہ پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی دھجیاں اْڑا رہی ہے لیکن دنیا خاموش ہے اور انسان دوستی کے علمبردار بلوچوں کی قتل عام سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔

بلوچ قوم کی نسل کشی کی جارہی ہیں بلوچوں کے تعلیم یافتہ اور باشعور طبقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے، بلوچستان سے پاکستانی اداروں کے ہاتھوں 40 ہزار بلوچ لاپتہ ہوئے ہیں ، 5 ہزار سے زائد مسخ شدہ لاشیں مل چکی ہیں۔

کئی بلوچ جن میں ڈاکٹر ، وکیل ، طالب علم، پروفیسر، شاعر، ادیب، سیاسی کارکن، دانشور، اور صحافی شامل ہے جن کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اْتارا گیا ہے، اور اب بھی روزانہ کے بنیاد پر 8 سے 10 بلوچ لاپتہ کئے جارہے ہیں ۔

گھروں کو لوٹ کو جلایا جاتا ہے بلڈوذ کرکے مسمار کیا جارہا ہے لیکن اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی ادارے مجرمانہ خاموشی اختیار کرچکے ہیں۔