|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2017

واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی کوریا کو خبردار کیا کہ اگراسے مجبور کیا گیا تو امریکہ شمالی کوریا کوصفحہ ہستی سے مٹا دے گا۔

اُنہوں نے کہا کہ امریکہ بہت زیادہ استقامت اور صبر رکھتا ہے لیکن اگر اسے خود اپنے ملک کا یا اپنے اتحادیوں کا دفاع کرنا پڑا تو پھر اس کیلئے اس کے سوا کوئی راستہ نہیں رہے گا کہ وہ شمالی کوریا کا نام و نشان مٹا دے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا کیلئے واحد راستہ یہی ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو مکمل طور پر ختم کر دے۔ اُنہوں نے شمالی کوریا کے لیڈر کم جون اُن کو ’راکٹ مین‘ کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ خود کشی کے راستے پر چل رہے ہیں۔ صدر ٹرپ نے واضح کیا کہ یہ دنیا کے کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائلوں کا پروگرام جاری رکھے۔

اُنہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ ملک شمالی کوریا جیسے ملک کے ساتھ تجارت کرتے ہیں اور اسے ہتھیار اور مالی وسائل فراہم کرتے ہیں جو دنیا کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں ایران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ طے کئے گئے جوہری سمجھوتے کو بھی منسوخ کر دیں گے ۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ سمجھوتہ مکمل طور پر یک طرفہ اور انتہائی غیر مناسب تھا جو امریکہ کیلئے ہزیمت کا باعث بنا۔ سمجھوتے کی شرائط کے مطابق آئیندہ ماہ اکتوبر کے وسط تک صدر ٹرمپ کو یہ تصدیق کرنا ہے کہ ایران سمجھوتے کی پاسداری کر رہا ہے اور صدر ٹرمپ کے اس بیان کی رو سے اب یہ ممکن ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دہشت گرد دنیا بھر میں طاقتور ہوتے جا رہے ہیں ۔ تاہم عالمی سطح پر امن اب بھی ممکن ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں جی رہے ہیں جب دنیا میں خطرات کے ساتھ بے پناہ مواقع اور امکانات بھی موجود ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ دنیا کے کچھ خطے تنازعات کا شکار ہو کر مکمل تباہی کی طرف گامزن ہیں اور اقوام متحدہ اس عمل کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اُنہوں نے اقوام متحدہ کی اصلاحات پر بھی زور دیا۔

اُنہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں موجود دنیا بھر کے بااثر راہنما اقوام متحدہ کی مدد اور راہنمائی سے ایسے شدید تنازعات کا حل تلاش کر سکتے ہیں اور امریکہ اپنی بے پناہ فوجی قوت سے دنیا بھر میں بے امنی کو ختم کرنے میں مدد دینے کیلئے تیار ہے۔ صدر ٹرمپ نے بتایا کہ امریکہ کا دفاعی بجٹ 700 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور اب جلد ہی امریکہ کی مسلح افواج اس قدر طاقتور بن جائیں گی جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔

اُنہوں نے عالمی راہنماؤں کو مشورہ دیا وہ بھی اپنے ملک میں امریکی اقدار اپنائیں۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکہ میں اپنا طرز زندگی کسی بھی دوسرے شخص پر مسلط نہیں کرتے اور یہ تمام لوگوں کیلئے ایک روشن مثال ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی حیثیت سے وہ امریکہ کے مفادات کو اولیت دیتے ہیں اور تمام ذمہ دار راہنماؤں کو ایسا ہی کرنا چاہئیے۔

اپنی تقریر کے آغاز میں صدر ٹرمپ نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد امریکی معیشت کی مضبوطی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اسٹاک ایکس چینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور ملک میں بے روز گاری کی شرح بھی کم ترین سطح پر ہے۔ بہت سی امریکی کمپنیاں واپس آ رہی ہیں جن سے امریکہ میں روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔

اُنہوں نے اس کی وجہ اپنی ریگولیٹری اور دیگر اصلاحات کو قرار دیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے یہ بات اپنی اپنی انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدوں کی پاسداری ثابت کرنے کی خاطر کہی۔

گزشتہ صدارتی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کی توقع نہیں کی جا رہی تھی۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ ایسی صورت حال میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اُن کا یہ خطاب دنیا بھر میں اُنہیں ایک طاقتور امریکی صدر کی حیثیت سے ابھرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔