|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2017

پاکستان میں سرحدی امور کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان لیبریشن آرمی ایک علیحدگی پسند تنظیم ہے اور اس کی احتجاجی مہم اہمیت نہیں رکھتی ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ‘فری بلوچستان’ نامی پوسٹرز مہم پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا گیا۔

بی بی سی اردو کے مطابق وزیر خارجہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے سرحدی امور کے وزیر عبدالقادر بلوچ نے جواب دیتے ہوئے ‘فری بلوچستان’ نامی پوسٹرز مہم کی فنڈنگ کا الزام انڈیا پر عائد کیا اور بتایا کہ حکومت نے سوئٹزرلینڈ کی حکومت سے اس مہم کو بند کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ جنیوا میں رواں ماہ کے آغاز میں متعدد مقامات اور بسوں پر ایسے پوسٹر آویزاں کیے گئے تھے جن پر بلوچستان کی آزادی اور پاکستان میں اقلیتوں سے ناروا سلوک کے بارے میں نعرے درج تھے۔

وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ سوئٹزر لینڈ نے کہا ہے کہ اُن کے ملک میں تمام شہریوں کو آزادی رائے کا حق حاصل ہے۔

تاہم عبدالقادر بلوچ نے یہ واضح کیا کہ سوئس حکومت کی جانب سے اس بارے میں تاحال باقاعدہ جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

واضح رہے کہ اس سلسلے میں جنیوا میں اقوامِ متحدہ کے دفتر میں پاکستان کے مستقل مندوب فرخ عامل نے چھ ستمبر کو اپنے سوئس ہم منصب کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں اس اشتہاری مہم کو پاکستان کی سالمیت و خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے اپنے خدشات سے آگاہ کیا تھا۔

تاہم سوئس حکام کی جانب سے کوئی کارروائی نہ ہونے پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے پیر کو اسلام آباد میں تعینات سوئس سفیر کو طلب کیا اور ایک بار پھر جنیوا میں ‘پاکستان مخالف’ تشہیری مہم پر احتجاج کیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جنیوا میں ہر سال ہیومن رائٹس کے اجلاس پر بی ایل اے کے چند افراد ایسی مہم چلاتے ہیں ’تاہم اس مرتبہ اس کی شدت زیادہ ہے’۔

عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بی ایل اے کو پاکستان میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ‘اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ایک دہشت گرد کالعدم تنظیم کو کسی بھی ملک یا فورم پر احتجاج کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے’۔

اراکین کی جانب سے اس معاملے کو جنرل اسمبلی میں اُٹھانے کی تجویز کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ قومی اہمیت کا مسئلہ نہیں اور ‘قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بی ایل اے کو بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیاں کرنے سے روکا ہے، اس لیے وہ احتجاج کر کے بہانے تلاش کر رہے ہیں‘۔

قومی اسمبلی کے دیگر اراکین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وزارت خارجہ اس معاملے پر زیادہ مؤثر ردعمل ظاہر کرے کیونکہ بی ایل اے کی یہ مہم پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ پوسٹرز پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہیں اور کسی صورت اس کی اجازت نہ دی جائے۔