ghazan-marri

|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2017

کوئٹہ : نواب خیر بخش مری کے صاحبزادے نوابزادہ گزین مری نے کہا ہے کہ 18سال جلا وطن رہنے کے بعد 22ستمبر کو واپس اپنے وطن لوٹ رہا ہوں کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں میں اپنے ساتھ کوئی فورس لارہاہوں نہ ہی نیٹو کے ٹینکوں پر بیٹھ کر آرہاہوں بلوچستان کے لوگوں کے مفادات عزیز ہے تمام سٹیک ہولڈر کے ساتھ مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرونگا۔

بلوچستان میں زیادتیاں ہوتی رہی ہے سوئزرلینڈ اور دوسرے ممالک میں بیٹھ کر آزاد بلوچستان کے پوسٹر لگاکرکیا مقاصد حاصل کئے گئے ہیں اوراس سے بلوچستان کے عوام کو کیا فائدہ حاصل ہوگا ۔

اس کی تفصیلات سے فی الحال آگاہ نہیں ہوں بلوچستان کے عوام کی کوئی خدمت کی جائے لیکن یہ فیشن بن چکا ہے کہ بیرون ملک بیٹھ کر مخالفت میں بیٹھ کر بیانات دو اور پیسے کماؤ اصل خدمت بلوچستان میں بیٹھ کر اپنے لوگوں کی جاسکتی ہے۔

یہ بات انہوں نے صحافیوں کے ایک گروپ سے دوبئی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ 18سال تک جلا وطنی کی زندگی گزاری والد کے کہنے پر سن 2000میں وطن کو خیر باد کہا واپس آنے کیلئے کافی کوششیں کی لیکن رکاوٹیں کھڑی کردی گئی اب بھی وطن واپس آکر کسی سے رحم کی اپیل نہیں چاہتا میرے آنے سے اگر کچھ لوگ خائف ہیں تو میں واضع کردینا چاہتاہوں ۔

اپنے لوگوں کیلئے آرہاہوں میرے کوئی ذاتی اغراض و مقاصد نہیں اپنا کیس اپنے لوگوں کے سامنے رکھوں گا کبھی انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتاناراضگیاں اور اختلاف رائے یقیناً انسانی فطرت کا حصہ ہے لیکن کبھی تنقید برائے اختلاف پریقین نہیں کیا۔

بلوچستان کے جو زمینی حقائق ہیں ان کو مدنظر رکھ کر چلوں گا۔ عملی سیاست میں حصہ لینے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام سٹیک ہولڈر سے رابطے کرنے کے بعد اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کروں گا میرے کوئی ذاتی مقاصد نہیں بلوچستان میں بسنے والی تمام قومیتیں میرے لیئے قابل احترام ہے میں کسی ایک قوم کا نمائندہ نہیں بلکہ سرزمین بلوچستان میں بسنے والی تمام قومیتوں کیلئے جدوجہد پر یقین رکھتاہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرا ماضی گواہ ہے کہ صوبے میں بسنے والے بلوچ پشتون ودیگر اقوام کو برابری کی نظر سے دیکھا ہے۔بے اختیار عہدے پر رہنے کے باوجود کبھی بھی تعصب کی سیاست کو قریب آنے نہیں دیا ۔

ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد پر یقین رکھتاہوں لیکن کبھی طاقت کے ذریعے اپنی بات منوانے کی بات نہیں کی آزاد بلوچستان کے سوئرز لینڈ اور بیرون ممالک میں پوسٹر لگانے سے بلوچستان کے عوام کو کیا فائدہ پہنچا اس کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہوں۔

اب یہ 90فیصد کاروبار بن چکا ہے کہ ریاست کے خلاف باتیں کرو اور بیرون ملک بیٹھ کر ریاست مخالف قوتوں سے پیسے کماؤ کم سے کم میں کرائے کے قاتل کے طور پر کام نہیں کرسکتا اگر اپنے لوگوں کا دکھ درد ہے تو بیرون ملک نہیں بلکہ ان کے بیچ بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے والد کا سب سے احترام کرتاہوں میرے والد نواب خیر بخش مری کواگر ریاست سے کوئی شکایات تھی تو اس کیلئے انہوں نے بیرون ملک بیٹھ کر نہیں بلکہ پاکستان کے اندر کر ہی اس پر کھل کر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ غلطیاں دونوں جانب سے ہوئی ہے لوگوں کو دیوار سے لگایا گیا لیکن اب بھی معامالات کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کرنے پر یقین رکھتاہوں میں ہمیشہ انتہاپسندی کا مخالف رہاہوں اور انتہاپسندی کو انتہاپسندی کے ذریعے ختم نہیں کیا جاسکتا ۔

لوگوں کو انصاف ملنا چائیے ایک مثبت سوچ لے کر آرہاہوں پارلیمانی سیاست کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی مجھے پارلیمانی سیاست کی طرف دکھیلا گیا تھا اور اس کے گواہ میر ہمایوں مری اور مری قبیلے کے معتبرین ہے والد کو اس وقت بھی انکار نہیں کرسکا ۔

اب بھی دوستوں اور اپنے لوگوں کی مشارت سے فیصلہ کروں گا کسی سیاسی جماعت میں شامل ہوکر فعال کردار ادا کرنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا یہ قبل از وقت ہے۔جوبھی فیصلہ ہوگا اپنے لوگوں کی مشارت سے کروں گا۔