|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2017

کوئٹہ: صوبائی وزیرصحت امین و صادق نہیں آئین کے شق 62.63کے مطابق اُن کو الیکشن کمیشنر ڈی سیٹ کریں گزشتہ روز اسمبلی کے فلور پر پنجگور سے عوامی نمائندگی پر شب خون مارکر اسمبلی میں پہنچنے والے ایم،پی،اے اور وزیر صحت نے معزز ایوان کے نمائندوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے اسمبلی کے فلور پر کہا کہ سابق وزیر آفیسر کلب کے زمین پر قبضہ کر رہا ہے جو کہ سرا سر جھوٹ پر مبنی ہے جس زمین کی وہ بات کررہے ہیں وہ 1997میں الاٹ کیا گیا نیشنل پارٹی اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے بی این پی (عوامی) کو نشانہ بنا رہی ہیں چیف آف جھالاوان و وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری رحمت بلوچ کی غلط بیانی کا نوٹس لے ۔

ان خیالات کا اظہار بی این پی (عوامی) کے مرکزی رہنماء بی ایس او کے سابق چیئرمین ایڈووکیٹ آصف بلوچ ،ڈاکٹر تاج ،عبدالوکیل مینگل،الہٰی بخش بلوچ،ملک صادق بنگلزئی نے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاحقیقت یہ ہے کہ 1997میں پنجگور میں ایک زمین جو کہ بلوچستان ریونیو کے زریعے قانوناً الاٹ کرایا گیا اور بینک میں اس کیلئے جو رقم مختص کی گئی وہ بھی بینک میں جمع کروایا گیا جسکی رسیدیں بھی موجود ہیں ۔

اس کے بعد قاضی کورٹ کیلئے 2016میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے اس الاٹ منٹ کی ویری فکیشن بی قاضی کورٹ کیلئے کیا گیا اور وہ زمین اپنی جگہ آج بھی موجود ہے 1997میں جب یہ جگہ الاٹ کرائی اُس وقت آفیسر کلب کا وجود بھی نہیں تھا اس کے بعد آفیسر کلب تعمیر کیا گیا جبکہ آفیسرز کلب کیلئے چار ایکڑ مزید زمین اب بھی موجود ہے

اب یہ لوگ خود الاٹ شدہ زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اورغیر قانونی قبضہ گیرت کو دوام دینے کیلئے سرکاری اداروں ،کبھی ڈی سی،کبھی ڈی،پی،او اور اپنے پریس کانفرنس میں ایف،سی سے اپیل کر کے ان ریاستی اداروں کو غلط بیانی کر کے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بی این پی (عوامی) ایک جمہوری پارٹی ہے ہم تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں اور تمام اداروں سے بھی امید کرتے ہیں کہ جھوٹے بیانات پر کان نہ دھرے بلکہ جو سرکاری کاغذات ہے اُن کی جانچ پڑتال کریں پاکستان کے آئین کے شق 62-63کے مطابق رحمت بلوچ صادق اور امین نہیں رہے ۔

لہذا انکو الیکشن کمیشن ڈی سیٹ کریں کیونکہ انہوں نے اسمبلی کے فلور پر نہ صرف جھوٹ بولا ہے بلکہ ایوان کے نمائندگان کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے اور بی این پی (عوامی) کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سابق صوبائی وزیر اور انکے خاندان کیخلاف اسمبلی فلور پر جھوٹ بولا ہے جو اسمبلی کے ریکارڈ اور میڈیا میں زیر افشانی کی ہے وہ ریکار ڈ پر موجود ہے ۔

ہم چیف آف جھالاوان وزیر اعلیٰ بلوچستان جناب نواب ثناء اللہ خان زہری سے اپیل کرتے ہیں کہ چونکہ وہ ایک قبائلی حیثیت کے عامل چیف آف جھالاوان بھی ہے وہ رحمت بلوچ کے دروغ گواہی کا نوٹس لیتے ہوئے ان کیخلاف خود کاروائی کریں اور متعلقہ محکموں کو ہدایت کریں ۔

قانون کے مطابق وہ اس کیس کا از خود جائزہ لیں اگر ہماری یہ الاٹ منٹ 20برس قبل نہیں ہوئی تو وہ بے شک جو چائے کارروائی کرے اگر 20برس قبل الاٹ شدہ زمین پر آج حکومتی اداروں کو استعمال کر کے اپنے سیاسی انتقام کیلئے اسی طرح کیا جا رہا ہے تو ایسے کرپشن کے بے تاج بادشاہوں کو پارلیمنٹ سے نکال باہر کریں جن کے آئے روز کرپشن کے اسکینڈلز زبان عام پر ہے اور جو صوبائی حکومت کیلئے بدنما داغ بنتے جا رہے ہیں ۔

محکمہ صحت کے حوالے سے گزشتہ دنوں مجید خان اچکزئی کی پریس کانفرنس اور اس کے بعد M.S.Dکے آفیسر کی گرفتار کے علاوہ بی،ایم،سی میں مشینری کی خریداری کچھ عرصہ پہلے مولانا واسع کی جانب سے سندھ کی زائد المعیاد سرنجز کا بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں استعمال کے علاوہ پنجگور میں ایئر پورٹ روڈ پر سرکاری زمینوں کی قبضہ گیری کے علاوہ اربوں روپوں کی کرپشن خود چیخ چیخ کر بول رہے ہیں کہا ہیں ۔

انصاف کرنے والے ادارے کہا ں ہیں کرپشن کو روکنے والے ادارے۔نیشنل پارٹی گذشتہ ساڑھے چار سالوں سے بی این پی (عوامی)کیخلاف بر سر پیکار ہے اسکو ہر سطح پر شکست ہوئی ہے ہم نے نہیں نیب نے خود ان پر ہاتھ ڈالا ہے اور کمپنی کے مالک کو بچانے کیلئے اپنے ایک ایم پی ا کو پھساکر اب اپنے صوبائی وزیر رحمت کو بچانے کی کوشش اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر�آئے ہے ۔

ہماری اپیل اداروں سے ہے کہ وہ بلوچستان میں پر چیز کیئے گئے تما م ادویات ،مشینری اور پنجگور میں محکمہ زراعت ،واٹر منیجمنٹ میں ہونے والی گھپلوں اور سی اینڈ ڈبلیو کے پرانے روڈہوں کو نئے ثابت کر کے گھپلوں کی تحقیقات کیئے جائے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا۔

بلوچستان میں نیشنل پارٹی کا وطیرہ رہا ہے اس سے قبل بھی اسی طرح کا ماحول بنا کر بی این پی (عوامی) کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر اسد اللہ بلوچ پر ڈپٹی کمشنر سے فائرنگ کرائی گئی اور وہ شدید زخمی ہوئے اب ایک مرتبہ پھر نیشنل پارٹی والے اُس تاریخ کو دھرانا چاہتے ہیں جس کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا ۔

میر اسد اللہ بلوچ کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں انہوں نے ہزاروں کی تعداد میں بیروزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کیئے ہیں پنجگور میں 50بیڈ کا ہسپتال ،کالجز ،ریسرچ سینٹر یہ تمام کام آج بھی لوگوں کے زبان پر ہے ۔

بی این پی (عوامی) ایک جمہوریت پسند پارٹی ہے ہم نے ہمیشہ بلوچستان کے مظلوم و محکوم عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کی ہے اب نیشنل پارٹی جو کہ فلاپ ہو چکی ہیں اپنی کرپشن کی داستانیں چھپانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آئی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔