|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2017

کوئٹہ : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چےئرمین رکن قومی اسمبلی محترم محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ چمن سے لیکر یارو بلیلی تک ہر علاقے میں ایف سی اہلکاروں کا عوام کے ساتھ بدترین امتیازی رویہ نا قابل برداشت ہے

بلاک شناختی کارڈوں کو کھولنے ان کی تصحیح کرنے کیلئے عملی اقدامات تیز کئے جائیں اور اس کیلئے متعین کردہ پالیسی کے غلط استعمال کی روک تھام کی جائیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر ہمارے علاقوں میں مارشل لاء لگایا گیا ہے تو اس کا اعلان کردے بلا جواز چمن روڈ 5روز سے زائد بلاک رکھا گیا ہے اور اسی طرح یارو بلیلی کے مقام پر روڈ بلاک کردےئے جاتے ہیں ۔

ایف سی سپاہیوں کی عوام کے ساتھ تضحیک پر مبنی رویہ اشتعال کا باعث بن رہا ہے اور ہمارے عوام کواحتجا ج پر مجبور کیا جارہا ہے چمن روڈ پر انٹری کے نام پر روڈ بلاک کرنے کے دوران گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہے اس میں بوڑھے ، خواتین بچے اور مریض گھنٹوں گھنٹوں انتظار کرنے پر مجبور رہتے ہیں ۔

گزشتہ دنوں اس روڈ کو بلاک کرنے کے دوران ایک بچہ اور اس پہلے روز ایک بوڑھا شخص وفات پاگیا جبکہ ایک نومولود بچے کی اسی دوران پیدائش ہوئی لہٰذا یہ صورتحال عوام کو قابل قبول نہیں اور اس کا فوری نوٹس لیا جائیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہاکہ بلاک شناختی کارڈ کے مسئلے کو یہاں ہم نے کئی بار اٹھایا آخر کار ڈپٹی اسپیکر کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی اور اس نے طریقہ کار بنایا لیکن نادرا حکام مسلسل ہٹ دھرمی سے کام لے رہے ہیں اور 1978کے شرائط کو نئے شناختی کارڈ بننے پر بھی لاگو کرکے ہمارے غریب عوام سے شہریت کا حق چھینا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاک شناختی کارڈ کی کمیٹیوں کیلئے صرف 3مہینے کا وقت دیا گیا اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی بلکہ جن علاقوں میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے وہ بھی صرف شروعات کرکے مسلسل سست روی کا شکار ہے ۔

لہٰذا حکومت بلاک شناختی کارڈوں کو کھولنے اور اگر کہی ضروری ہو اس کی تصحیح کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اور ان کے شرائط کو آسان بنا کر غریب اور پسماندہ عوام کوریلیف دیا جائیں۔