|

وقتِ اشاعت :   September 22 – 2017

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ خطے سے دہشت گردی کاخاتمہ خطے کے تمام ممالک کی ذمہ داری اورسب کے بہترین مفاد میں ہے پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں اہم کرداراداکرتے ہوئے بے پناہ قربانیاں دے رہاہے ،جنہیں عالمی سطح پر تسلیم کیاجاناچاہیے ۔

ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں اورخطے میں ہونے والی دہشت گرد ی کی بھرپورمذمت کرتے ہیں،پاکستان ایک پُرامن ملک ہے جو ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن چاہتاہے ،پاکستان میں شیعہ سنی کاکوئی تنازعہ نہیں فرقہ واریت کوہوادینے کی ہرسازش کو عوام نے ناکام بنادیاہے ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے بلوچستان کے دورے پر آئے ہوئے ہمسایہ ملک ایران کے صحافیوں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا،جس کا اہتمام انسٹیٹیوٹ آف اسٹریجک اسٹڈیز نے کیاتھا۔

وفد میں شامل صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے مختلف سوالات کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ پاکستان اورایران برادراسلامی ممالک ہیں اوردونوں ملکوں کے درمیان صدیوں پر محیط دیرینہ تعلقات ہیں دونوں ممالک ان تعلقات کومزید وسعت دیکر خطے میں امن کے قیام میں اہم کرداراداکرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ایران اورپاکستان نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیاہے اورآئندہ بھی دیتے رہیں گے۔گوادربندرگاہ کی حفاظت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ پاکستان ایک خودمختار،آزاداور ایٹمی صلاحیت کی حامل ریاست ہے ہماری بہترین افواج ملک کے دفاع اوراپنے اثاثوں کی حفاظت کی بھرپورصلاحیت رکھتی ہیں گوادراورسی پیک کے تحفظ کیلئے اسپیشل سیکیورٹی ڈویژ ن کاقیام عمل میں لایاگیاہے ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب تک خطے سے دہشت گردی مکمل طورپر ختم نہیں ہوتی تب تک ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ 9/11کے واقعہ کے بعد ایک ڈکٹیٹر کے غلط فیصلوں کے باعث پاکستان بری طرح دہشت گردی کاشکار ہوا،2002ء سے 2013ء تک امن وامان کی صورتحال خراب ہوئی ،انتہا پسندی اوردہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہاکہ ہمسایہ ملک سے آنے والے دہشت گرد وں نے کوئٹہ میں مختلف مقامات پر خودکش حملے کئے اورایک مذموم سازش کے ذریعے فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی

۔تاہم حکومتی اقدامات سیکیورٹی فورسز کی بھرپورکاروائیوں اورعوام کے تعاون سے ہم نے دہشت گردی پر بڑی حد تک قابوپالیاہے ،وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں90فیصد تک امن قائم کردیاگیاہے 2013ء کے بعد سے عاشورۂ محرم کے دوران دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونمانہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب اورقبیلہ نہیں ہوتا وہ سنی کو بھی نشانہ بناتے ہیں اورشعیہ کو بھی ،دہشت گردوں نے مجھ پر بھی حملہ کیااورہمارے وکلاء کو بھی نشانہ بنایاجس میں 60سے زائد وکیل شہید ہوئے جس سے عدلیہ کاشعبہ بری طرح متاثرہوا،جبکہ اس جنگ میں میرے بیٹے ،بھائی ،بھتیجے اوردیگر ساتھیوں کو بھی شہیدکیاگیا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ 2013ء سے قبل امن کی خراب صورتحال سے تعلیم،صحت اوردیگر شعبے شدید متاثرہوئے ،طالبان اورنام نہاد آزادی پسندوں کی جانب سے سکولوں اوراساتذہ پر حملوں سے ہم تعلیمی پسماندگی کا شکارہوئے ،

انہوں نے بتایا کہ امن وامان کی صورتحال کی بہتری سے ترقی آرہی ہے ہم نے شعبہ تعلیم کابجٹ 5فیصد سے بڑھاکر24فیصد کردیاہے اسی طرح صحت کے شعبے کے بجٹ میں بھی اضافہ کیاگیا ہے اورآئندہ سال مزید اضافہ کیاجائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومت پینے کے پانی کے مسئلے کے حل کیلئے ڈیمز بنارہی ہے بلوچستان میں سیاحت کے شعبے کی ترقی کے بھی بے پناہ امکانات موجودہیں جن سے بھرپورفائدہ اٹھایاجائے گا۔

ایک اورسوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ بلوچستان اورپاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی تنازعہ نہیں ،شیعہ فرقہ سے تعلق رکھنے والوں کو بھی اُتنے ہی حقوق حاصل ہیں جتنے سنی فرقہ کے لوگوں کو حاصل ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ شدت پسند اورانتہا پسند عناصر فرقہ واریت کو ہوادیناچاہتے ہیں تاہم اُن کی تمام سازشوں کو عوام کے اتحاد سے ناکام بنادیاگیاہے ،

انہوں نے بتایا کہ حکومت زائرین کے تحفظ کیلئے بھرپوراقدامات کررہی ہے تفتان سے کوئٹہ تک ایف سی ،لیویز اورپولیس کی حفاظت میں زائرین کے قافلوں کو گذارا جاتاہے جس پر 3سے4کروڑروپے تک اخراجات آتے ہیں۔تفتان میں زائرین کی سہولت کیلئے پاکستان ہاؤس بنایاگیاہے جہاں انہیں تمام سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کو اسلام میں دیئے گئے تمام حقوق حاصل ہیں جنکا بھرپوراحترام اورتحفظ کیاجاتاہے ،پارلیمنٹ میں خواتین کی نشستوں میں اضافہ کیاگیاہے بلوچستان اسمبلی کی اسپیکر ایک خاتون ہیں جبکہ ایک خاتون کووزارت بھی دی گئی ہے ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادراور چاہ بہار بندرگاہوں کو ریل اورسڑک کے ذریعے منسلک کرنے کامنصوبہ زیرغورہے اس حوالے سے گورنرسیستان بلوچستان کے دورۂ گوادر کے دوران ابتدائی معاہدہ طے کیاگیاتھا۔

اس منصوبے سے دونوں ممالک کے عوام کوفائدہ پہنچے گااورخطے میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا،قبل ازیں وزیراعلیٰ نے ایرانی صحافیوں کے وفد کے دورے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ اس قسم کے دوروں سے باہمی تعاون میں اضافہ ہوگا اورہمیں ایک دوسرے کا مؤقف سمجھنے میں مددملے گی ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان اورسیستان بلوچستان کے درمیان طلباء ،کھلاڑیوں ،کاروباری طبقہ اورثقافتی وفود کا تبادلہ بھی ہوناچاہیے ۔

بعدازاں وزیراعلیٰ کی جانب سے وفد کو یادگاری شیلڈپیش کی گئی صوبائی وزرأ عبدالرحیم زیارتوال اورنواب محمدخان شاہوانی بھی اس موقع پر موجودتھے۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے بیورو کریسی کے رویئے پر کڑی تنقید کر تے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور صحافیوں کے درمیان کام میں اگر رکاوٹ ڈالی گئی تو میں اس سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہوں کیونکہ صحافیوں سے مجھے محبت ہے ان کے لئے دن رات میرے دروازے کھلے ہیں جرنلسٹ ہاؤسنگ اسکیم کا قیام جلد عمل میں لایا جائیگا ۔

انہوں نے جرنلسٹ ویلفیئر فنڈ کو بڑھانے کے علاوہ کوئٹہ پریس کلب کے ممبران کو لیپ ٹاپ اور صحافیوں کے بچوں کو 15 سر کاری نوکریاں دینے کا اعلان بھی کیا

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب کی نومنتخب کا بینہ کی حلف برادری کی تقریب سے اظہار خیال کر تے ہوئے کیا اس موقع پر اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع‘کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن‘ڈپٹی جنرل سیکرٹری حاجی خالد گجر نے بھی خطاب کیا ۔

تقریب میں ا سپیکر بلوچستان اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید خان درانی‘صوبائی وزراء میر رحمت صالح بلوچ‘سردار اسلم بزنجو‘اراکین اسمبلی اے این پی کے پارلیمانی اور بلوچستان میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی‘میر عبدالقدوس بزنجو‘سردار صالح بھوتانی‘ڈاکٹر رقیہ ہاشمی‘سنےئر صحافی اور ایڈیٹر کونسل کے ممبران بھی موجود تھے‘ ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ کوئٹہ پریس کلب میں آنا میرے لیے نئی بات نہیں ہے میں ہمیشہ آتا رہتا ہوں صحافیوں سے میری محبت بھی ہے اور خواہش ہے کہ ان کے جو مسائل ہیں ان کو حل کروں

انہوں نے کہاکہ آج معلوم ہوا کہ صحافیوں کا بھی بیوروکریسی سے گلہ ہے اور صحافیوں کو معلوم ہے کہ وزراء بیوروکریسی سے ہمیشہ گلے کرتے ہیں لیکن میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت کے کاموں میں اگر کوئی رکاوٹ بنے تو ان کے ساتھ نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ میرے دفترکے دروازے ہمیشہ صحافیوں کیلئے کھلے ہیں جو بھی مسائل ہو ں انہیں حل کر ونگاانہوں نے کہاکہ صحافیوں کی فلاح وبہبود کیلئے 20کروڑ روپے کا اعلان اور ریلیز کیا ہے صحافی اس سلسلے میں تمام پالیسیوں کو مکمل کرکے رقم اپنے اکاونٹ میں جمع کریں ورنہ دوبارہ بیوروکریسی ان کو ضائع نہ کردے ۔

انہوں نے کہاکہ صحافیوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلئے میں نے ہدایت جاری کی ہے معلوم نہیں کہ اس سلسلے میں کون رکاوٹ ہے کوئٹہ پریس کلب کے صدر پیر کے روز میرے دفتر آجائیں اگر کوئی رکاوٹ تھی تو اس کودور کرینگے

صحافیوں کے بچوں کیلئے میرٹ کے مطابق 15نوکریاں اور کوئٹہ پریس کلب کے ممبران کو125 عدد لیپ ٹاپ دینگے انہوں نے کہاکہ صحافیوں کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل حل کرنا ان پر احسان نہیں بلکہ صحافیوں کا حق ہے صحافی ہماری آنکھ اور کان ہیں صحافی بلوچستان کے مسائل حل کرنے اور ان کی نشاندہی کرنے کیلئے سنجیدگی سے کام کریں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ صحافت کا احترام کیا اور آئندہ بھی کرینگے ہم ملکر بلوچستان کے مسائل حل اور دہشتگردی کا خاتمہ کرینگے

‘تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہاکہ ہر ملک میں صحافی ‘فوج اور دیگر ادارے نظریات کو زندہ کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں ہمارے ملک کے صحافی بھی اگر ملک کے نظریات اور قائد اعظم محمد علی جناح نے جن مقاصد کیلئے ملک بنایا اس پر عملدرآمد کریں تو ہمارے کئی مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ یہ ملک اسلام کے نام پر آزاد ہو ا ہے کچھ غلطیاں ہونے کے باعث آج ملک مسائل کا شکار ہے لیکن اس وقت ملک کیخلاف جو سازشیں ہورہی ہیں اس پر سیاستدان ‘حکومت ‘پاک فوج اور میڈیا ایک پیج پر ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن نے کہاکہ اس وقت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے صحافی انتہائی کٹھن وقت میں اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں اور بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا ۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے صحافیوں کی فلاح و بہبود فنڈ 3کروڑ سے بڑھا کر 20کروڑ کردیا کوئٹہ پریس کلب کا سالانہ فنڈز 20لاکھ کی بجائے ایک کروڑ کردیا اسی طرح صحافیوں کی رہائش کیلئے ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان کیا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایک دفعہ 20کروڑ روپے کے فنڈ کو بیوروکریسی نے ہمارے ہاتھ سے چھین کر لیپس کردیا اور اب ان مراعات میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ عامل صحافیوں کیلئے ہاؤسنگ اسکیم کا انعقاد ضروری ہے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے جو اقدامات اور اعلانات کیے اس پر ہم وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن ہماری فائل وزیراعلیٰ تک پہنچنے کی بجائے دو ماہ سے چیف سیکرٹری کی ٹیبل پر موجود فائلوں کے نیچے دبی ہوئی ہے اور ہمیں معلوم نہیں کہ بیوروکریسی کا صحافیوں سے کیاگلہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری ٹریڈ یونین بلوچستان یونین آف جرنلسٹ ہے صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات کیے اور شہداء ٹرسٹ بھی بنایاگیا وزیراعلیٰ ہمارے ٹرسٹ میں مدد دیں جبکہ صحافیوں کے مسائل کم کرنے کیلئے صحافیوں کے بچوں اور رشتہ داروں کو سرکاری نوکری دی جائے جبکہ125ممبران کو لیپ ٹاپ فراہم کئے جائے‘۔

ڈپٹی جنرل سیکرٹری حاجی خالد گجر نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت صحافیوں کودرپیش جس میں دیرینہ مسئلہ ہاؤسنگ اسکیم‘شہداء ٹرسٹ‘فلاح و بہبود فنڈز اور دیگر مسائل درپیش ہیں

حکومت اس سلسلے میں اقدامات کرتے ہوئے صحافیوں کا ہاتھ بٹائے‘اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ پریس کلب کے نومنتخب کابینہ سے حلف لیا اور حکومت کی جانب سے مبارکباد پیش کی تقریب کے اختتام پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاء الرحمان نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کو سونیئر پیش کیا۔