|

وقتِ اشاعت :   September 22 – 2017

کوئٹہ: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ پولیس میں بھرتی میرٹ پر ہونی چا ہئے پولیس کی تربیت بھی نہ ہونے کے برابر ہے میرٹ پر بھرتی کے بعد ان کی تربیت بھی ہونی چا ہئے ۔

پولیس میں خرابیاں بھی بہت ہیں اور پولیس کے مسائل بھی ہیں پولیس کو امن اور حفاظت کی علامت ہونا چا ہئے مگر بد قسمی سے پورے ملک میں صوبوں اور مرکز میں وہ خوف ودہشت کی علامت بن چکی ہے پولیس کو جدید ٹریننگ کا بھی مسئلہ ہے پولیس میں تعلیم یافتہ لو گوں کو بھرتی ہو نی چا ہئے اور اس کے ساتھ حکومت کو سختی سے پیش آنا چا ہئے چاہئے صوبائی حکومت ہو چا ہئے وفاقی حکومت ہو چا ہئے جو بھی ادارے ہوں جب آپ ان کے مراعات بڑھائیں گے ٹریننگ دیں گے ۔

میرٹ پر بھرتی ہو گی تو یہ ٹھیک ہو جائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کیا پنجاب اور سندھ کے اکثر علاقوں میں رکن پارلیمنٹ کا واحد مطالبہ یہ ہے کہ ایس ایچ او میری مرضی کا ہو وہ اتنے طاقتور ہیں کہ جس رکن کا بھی ایس ایچ او ہو تو سب کچھ اس کی مرضی سے ہو تا ہے حالانکہ پارلیمنٹ کے رکن کو چھوڑ دیں کسی وزیروزیراعظم کے کہنے پر بھی ایس ایچ او کو ایک تھانے میں نہیں لگانا چا ہئے جو کہ صحیح معنوں میں طریقہ کار ہے ۔

پولیس میں بھرتی میرٹ پر ہونی چا ہئے جو کہ میرٹ پر ہے نہیں اقرباء پروری ہے پیسوں پر پولیس میں بھر تی ہو تی ہے پولیس کی تربیت بھی نہ ہونے کے برابر ہے میرٹ پر بھرتی کے بعد ان کی تربیت بھی ہونی چا ہئے جیسے فوج یا ایف سی اور رینجرز کی تربیت ہو تی ہے پولیس میں تفتیش کا طریقہ کار بہت ناقص ہے ۔

انہوں نے کہا کہ رشوت خوری بنیادی طور پر مسئلہ یہ ہے پولیس تھانہ نیلام ہو تا ہے ایس پی اور بعض ڈی آئی جیز کہتے ہیں کہ یہاں پر پولیس تھانے کی قیمت یہ ہے کون سا ایس ایچ او جا سکتا ہے کہ وہ وہاں پر زیادہ لوٹ لے اور وہاں سے وہ چورا، ڈاکو مافیا بھی وہاں اسی تھانے کے حدود میں چلے جا تے ہیں ان کو وہاں پر بلاتے ہیں کہ یہ اب میرا ایریا ہے۔

جب تک میں یہاں ہوں، یہاں پر کا رروائی کیا کریں جب وہ وہاں سے منتقلی ہو جا تے ہیں پھر وہ لوگ وہاں سے چلے جاتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ دس سال پہلے ہماری پارٹی نے پولیس اور ڈاکو اتحاد کے خلاف ایک بہت بڑی مہم چلائی اس ملک میں بہترین اتحاد پولیس اور ڈاکوؤں کا ہے جب یہ اتحاد بن جا تے ہیں تو پھر عوام کی کیا حالت ہو گی ۔

شریف لوگ تو پولیس تھانے کے قریب بھی نہیں جا سکتے علاقے میں جو منشات فروش، چور ، ڈاکو ، قبضہ مافیا ہے ان کی تو ہر رات ایس ایچ او کے ساتھ تھانے میں بیٹھک ہو تی ہے گیارہ بجے کے بعد ان لو گوں کا باقاعدہ اجلاس ہو تی ہے